عراق :جنگجوؤں کی پیشقدمی کے درمیان جان کیری کی آمد

صوبہ نینوا کے تل عفر ٹاؤن اور ایرپورٹ پر عسکریت پسندوں کا کنٹرول ۔ شورش پسندوں کے حملے میں 69 محروسین ہلاک
بغداد ۔ 23 جون ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکی وزیر خارجہ جان کیری آج بغدا دپہونچ گئے تاکہ استحکام کیلئے کوششوں کو آگے بڑھایا جاسکے جبکہ جنگجوؤں نے اپنی پیشقدمی جاری رکھتے ہوئے ایک کلیدی ٹاؤن اور ایک ایرپورٹ کو قبضہ میں لے کر شمالی عراق پر اپنی گرفت مضبوط کرلی ہے ۔ اُردن سے پرواز کے ذریعہ اس دورہ پر پہونچنے والے کیری نے جن کے سفر کو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے سکیورٹی وجوہات کی بناء راز میں رکھنے کی کوشش کی ، وزیراعظم نوری المالکی سے ملاقات کی اور وہ تمام سیاسی اور فرقہ واری سطحہ پر عراقی قائدین سے بات کرنے والے ہیں۔ عراقی سکیورٹی فورسیس کو جنگجوؤں کی جارحانہ پیش قدمی کے مقابل اپنے مورچے سنبھالے رکھنے میں دقت پیش آرہی ہے کیونکہ جنگجوؤں کی پیشرفت مسلسل بڑھتی ہی جارہی ہے اور وہ پانچ صوبوں کے کئی بڑے علاقوں پر قابض ہوچکے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں سینکڑوں ، ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے اور ملک ایک اور سنگین خانہ جنگی کا شکار ہوکر منتشر ہوجانے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔ مالکی کے سکیورٹی ترجمان نے آج کہا کہ سینکڑوں عراقی سپاہی 9 جون کے بعد سے ہلاک ہوچکے ہیں ، جب شورش پسندوں نے اپنی جارحانہ مہم کی شروعات کی تھی ۔ لیفٹننٹ جنرل قاسم عطا کا ٹیلی ویژن پر یہ اعلان ابھی تک حکومت کی جانب سے سکیورٹی فورسیس کو ہونیو الے نقصانات کے بارے میں زیادہ مخصوص مواد ہے ۔ جنگجوؤں نے جن کی قیادت جہادی اسلامی مملکت عراق اور لیوانت کررہی ہے ، ملک کے شمالی حصہ میں کئی جگہوں پر اپنا کنٹرول مضبوط کرچکے ہیں ، جس کے دوران شیعہ اکثریتی ٹاؤن تل عفر اور اسکا ایرپورٹ اُن کے قبضہ میں جاچکے ہیں، ایک عہدیدار اور عینی شاہدین نے یہ بات کہی ۔ عہدیدار نے شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر کہا کہ تل عفر ٹاؤن اور ایرپورٹ عسکریت پسندوں کے کنٹرول میں جاچکے ہیں۔ مقامی لوگوں نے کہاکہ سکیورٹی فورسیس چند دن کی گھمسان لڑائی کے بعد علاقہ کو چھوڑ گئے ، اور اُن لوگوں کی تصدیق کی کہ جنگجوؤں کا بلاشبہ کنٹرول قائم ہوچکا ہے ۔ عطا نے کہا کہ سکیورٹی فورسیس تل عفر علاقہ میں ہنوز لڑ رہے ہیں لیکن یہ بھی کہا کہ اگر ہم تل عفر یا کوئی دیگر علاقہ سے دستبردار بھی ہوجائیں تو اس کا مطلب شکست نہیں ہے ۔ گزشتہ ہفتہ کے اواخر شورش پسندوں نے صوبہ عنبر کے راوا اور عنا ٹاؤنس میں پیشقدمی کی ، جس سے قبل وہ شام سے متصل القائم سرحدی گذرگاہ کو کنٹرول میں لے چکے تھے ۔ حکومت نے کہاکہ اس کی فورسس نے ان ٹاؤنس سے جان بوجھ کر دستبرداری اختیار کی ہے ، جہاں پر عسکریت پسندوں کا کنٹرول اُنھیں پڑوسی شام تک پہونچنے کی راہ فراہم کرتا ہے جہاں کے کئی سرحدی علاقوں پر وہ پہلے سے ہی اپنا کنٹرول قائم کرچکے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کیری کے دورہ کی شروعات اس پس منظر میں ہوئی کہ 69 محروسین کو عسکریت پسندوں نے حملہ کرکے ہلاک کردیا جبکہ وہ قافلے کی شکل میں صوبہ بابل کے ٹاؤن ہاشمیہ کے قریب سے گذر رہے تھے ۔ ایک پولیس ملازم اور 8 بندوق بردار بھی جھڑپوں میں ہلاک ہوگئے ۔