صنعا ۔ 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) یمن کے پریشان حال و متحارب صدر ابومنصور ہادی آج عدن میں واقع اپنی آخری پناہ گاہ سے کسی نامعلوم مقام کو فرار ہوگئے۔ اس دوران شیعہ باغی ان کے اس محل کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ حوثی باغیوں کے ٹیلی ویژن پر دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے (باغیوں) نے ان فضائی اڈوں پر قبضہ کرلیا جہاں یوروپی اور امریکی سپاہی، القاعدہ عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی میں اس ملک کو مختلف اقدامات کے مشورے دیا کرتے تھے۔ اس فضائی اڈہ پر باغیوں کے قبضہ کے چند گھنٹوں بعد یمنی صدر اپنا محل چھوڑ کر کسی نامعلوم مقام کو فرار ہوگئے۔ یہ فضائی اڈہ عدن سے صرف 60 کیلو میٹر دور ہے جہاں صدر ہادی نے اپنا عارضی دارالحکومت بنایا تھا۔ یمن کے پانچ سرکاری عہدیداروں نے اس خبر کی توثیق کی۔ عینی شاہدین نے کہا کہ انہوں نے صدر ہادی کے محل سے صدارتی قافلہ روانہ ہوتا دیکھا ہے۔ منصور ہادی کے وفادار فورسیس نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا
لیکن امریکی و یوروپی مشیر عدن کے قریب واقع اس فضائی اڈہ کو چھوڑ کر فرار ہوگئے جس پر القاعدہ جنگجوؤں نے چند دن کیلئے قبضہ کرلیا تھا۔ حوثی کہلائے جانے والے شیعہ باغیوں کی اس پیشقدمی سے عرب دنیا کے اس غریب ترین ملک (یمن) میں ایسی خانہ جنگی کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے جو پڑوسی خلیجی ممالک کو بھی اپنی زد میں لے سکتی ہے۔ صدر ہادی اپنے ملک میں باغیوں پر کنٹرول کیلئے اقوام متحدہ سے بیرونی فوجی مداخلت کی اجازت کی درخواست کرچکے ہیں۔ یمنی فوجی عہدیدار پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ صدر ہادی کی وفادار فوج اور جنگجو اس مہم میں باغیوں کی پیشقدمی کو روکنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر ہادی کے وفاداروں کے خلاف باغی پانچ مختلف محاذوں پر لڑائی میں مصروف ہیں۔ حوثیوں کے ترجمان محمد عبدالسالم نے کہا کہ ان کے فورسیس جنوبی یمن پر قبضہ کرنا نہیں چاہتے وہ اندرون چند گھنٹے عدن میں داخل ہوجائیں گے۔ حوثیوں کے سٹلائٹ نیوز چینل المسیرح نے دعویٰ کیا ہیکہ حوثی اور ان کے اتحادی چھاپہ ماروں نے ملک کے سب سے بڑے فضائی اڈہ کو ’’محفوظ‘‘ کرلیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس فضائی اڈہ کو القاعدہ کے جنگجوؤں اور صدر ہادی کے وفاداروں نے لوٹ لیا تھا۔
یمن سے تخلیہ کیلئے ہندوستان
کی اپنے شہریوں کو ہدایت
ہندوستان نے داخلی تصادم سے متاثر ملک یمن میں مقیم اپنے شہریوں کو بعجلت ممکنہ تخلیہ کی ہدایت کی ہے۔ حکومت ہند کے ذرائع نے کہا کہ یمن کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر ہندوستانی شہریوں کو بلاتاخیر اس ملک سے تخلیہ کردینا چاہئے۔