شہر میں طلب سے نصف فیصد سے کم مقدار میں پانی کی سربراہی ، پانی کی قلت پر قابو پانے کے اقدامات ، کے ٹی آر
حیدرآباد ۔ 30 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : ریاستی وزیر پنچایت راج و بلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے کہا کہ عثمان ساگر ، حمایت ساگر ، سنگور اور مانجرا سے حیدرآباد کو ایک بوند پانی حاصل نہیں ہورہا ہے ۔ حیدرآباد میں طلب سے نصف فیصد سے کم پینے کا پانی سربراہ ہورہا ہے ۔ گرما کے دوران پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے حیدرآباد کو 60 کروڑ روپئے منظور کئے گئے ہیں بہت جلد گریٹر حیدرآباد کے ارکان اسمبلی ارکان پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرتے ہوئے پانی کی قلت سے نمٹنے کے لیے اقدامات کریں گے ۔ آج اسمبلی میں خشک سالی مباحث میں مختلف جماعتوں کے ارکان اسمبلی کی جانب سے کئے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ ماضی میں عثمان ساگر ، حمایت ساگر ، سنگور اور مانجرا سے حیدرآباد کو پینے کا پانی سربراہ ہوتا تھا ان کے خشک ہوجانے کے بعد چاروں ذخیرہ آب سے حیدرآباد کو ایک بوند پانی حاصل نہیں ہورہا ہے ۔ حیدرآباد کو 660 ایم جی ڈی پانی سربراہ کرنے کا ڈیمانڈ ہے تاہم دریائے کرشنا کے فیس I ، II اور III سے اور دریائے گوداوری کے فیس I سے جملہ 340 ایم جی ڈی پانی سربراہ کیا جارہا ہے ۔ ماباقی طلب کو بورویلز اور ٹینکرس سے پورا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ باوجود پینے کے پانی کی سربراہی کی قلت پائی جاتی ہے ۔ اپریل اور مئی کے دوران پانی کی قلت مزید بڑھ جانے کا امکان ہے ۔ حکومت نے پانی کی قلت پر قابو پانے اور متبادل انتظامات کے لیے حیدرآباد کو 60 کروڑ روپئے منظور کئے ہیں وہ اسمبلی کے بجٹ سیشن کے اختتام کے بعد شہر کے ارکان اسمبلی ارکان پارلیمنٹ کا ایک اجلاس طلب کرتے ہوئے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے ان سے تجاویز طلب کریں گے اور ضرورت پڑنے پر مزید فنڈز جاری کرنے کے لیے بھی حکومت تیار ہے ۔
حکومت نے اسمبلی حلقہ جات کے ترقیاتی فنڈز میں دوگنا اضافہ کیا ہے اور ساتھ ہی سارے تین کروڑ روپئے خرچ کرنے کے اختیارات ارکان اسمبلی کو دئیے گئے ہیں ۔ ارکان اسمبلی اپنے اپنے حلقوں میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے ان فنڈز کا بھی استعمال کرسکتے ہیں ۔ چیف منسٹر کے اسپیشل فنڈز سے بھی پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے فنڈز جاری کئے جائیں گے ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ اضلاع میں خشک سالی سے نمٹنے کے لیے تمام کلکٹرس کے پاس 329 کروڑ روپئے جمع کئے گئے ۔ انہوں نے تمام انچارج وزراء کو اپنے اپنے اضلاع میں منتخب عوامی نمائندوں کا کلکٹرس کے ساتھ جائزہ اجلاس طلب کرتے ہوئے ان فنڈز کو استعمال کرنے پر زور دیا اور کانگریس کے رکن اسمبلی کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زیر زمین پانی کی سطح گھٹ گئی ہے ۔ بورویلز کی کھدوائی سے پانی نہیں آرہا ہے تو مزید بورویلز فنڈز ضائع کرنے کے بجائے ٹینکرس سے پانی کی تقسیم کو یقینی بنانے پر زور دیا اور کہا کہ سارے تلنگانہ میں واٹر ہارولیسٹنگ پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے ۔ حیدرآباد کے لیے 100 دن کا پروگرام مرتب کرتے ہوئے 1000 واٹر ہارولسٹنگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین موسمیات نے جاریہ سال اچھی بارش ہونے کی پیش قیاسی کی ہے ۔ خشک سالی سے متاثرہ منڈلوں میں مزدوروں کو 150 دن کام دیا جائے گا ۔ آسرا اسکیم کے تحت وظیفوں کی ماہ کے اواخر میں اجرائی عمل میں لائی جائے گی ۔۔