دلت مسلم طلبہ کی برہمی، وائس چانسلر سے نمائندگی
حیدرآباد ۔ 28 جنوری (سیاست نیوز) عثمانیہ یونیورسٹی کا قدیم نشان (لوگو) کو نظرانداز کرنا دلت اور مسلم طلبہ کی برہمی کا سبب بن گیا ہے۔ اب جبکہ عثمانیہ یونیورسٹی کی صدسالہ تقاریب کو بڑے پیمانے پر منانے کے اقدامات جاری ہیں۔ ایسے میں طلبہ برادری کا کہنا ہیکہ اردو کو نظرانداز کرتے ہوئے عثمانیہ یونیورسٹی کی عظیم نشانی کو مٹا کر صدسالہ تقاریب منانا ناانصافی ہوگی اور طلبہ برادری ایسے عمل پر خاموش نہیں رہے گی۔ دلت بہوجن اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن (ڈی بی ایس اے) او یو اور دلت مائناریٹی اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن نے اس سلسلہ میں آج وائس چانسلر عثمانیہ یونیورسٹی سے ملاقات کی اور اپنے مطالبات پر مبنی ایک یادداشت وائس چانسلر کو پیش کی۔ بعدازاں دلت مائناریٹی اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن کے نائب صدر مظہرالدین قائدین جنگالی درشن، کرسالہ مدھوسدھن و دیگر نے کہا کہ عثمانیہ یونیورسٹی کے قدیم لوگو پر عربی کتبہ آیات اور علم کی اہمیت کو بیان کرنے کے سنہرے الفاظ تھے جسے وقت کے ساتھ ہٹا دیا گیا اور اب بالکل ہی طور پر عثمانیہ یونیورسٹی کے لوگو سے اردو کو غائب کردیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا اردو کے بغیر اور عثمانیہ یونیورسٹی کی قدیم روایت کے بغیر اس کی تقاریب کس طرح ممکن ہوسکتی ہیں اور کس طرح کامیاب ہوسکتی ہیں۔ طلبہ برادری نے قدیم لوگو کے ذریعہ سماج میں شعور بیدار کرتے ہوئے مہم میں شدت پیدا کرنے کا انتباہ دیا۔ طلبہ نے عثمانیہ یونیورسٹی کی ویب سائیٹ میں جنرل لوگو اور میرعثمان علی خان کی تصویر پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔