خدمات کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ ۔ چار یونینوں کے قائدین کی وائس چانسلر کو نوٹس
حیدرآباد ۔ 2؍ جولائی ( سیاست نیوز) عثمانیہ یونیورسٹی میں گذشتہ 28 سال سے کنٹراکٹ اساس پر برسر کار ملازمین نے خدمات کو باقاعدہ بنانے اور دیرینہ مسائل کی عاجلانہ یکسوئی کے مطالبہ پر ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں یونیورسٹی ملازمین کی چار مختلف یونینوں کے قائدین نے وائس چانسلر سے ملاقات کر کے ہڑتال کی نوٹس حوالے کی ۔ نوٹس میں بتایا گیا کہ 3؍ جولائی پیر سے ملازمین خدمات انجام نہیں دیں گے ۔ عثمانیہ یونیورسٹی میں خدمات انجام دینے والے تمام کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے اقدامات کا وائس چانسلر سے مطالبہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ متعدد مرتبہ ان ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ کیا گیا لیکن انتظامیہ نے کبھی اس پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے بالآخر ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا جس کی وائس چانسلر نوٹس دیگی گئی ۔ اسی دوران تلنگانہ سی پی آئی کمیٹی نے بھی عثمانیہ یونیورسٹی کے کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے مطالبہ کی تائید کی ۔ اس سلسلہ میں عاجلانہ اقدامات کرنے کا وائس چانسلر یونیورسٹی سے مطالبہ کیا ۔ سکریٹری تلنگانہ سی پی آئی مسٹر سی وینکٹ ریڈی نے چیف منسٹر چندرشیکھرراؤ کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے ایک مکتوب روانہ کیا اور بتایا کہ علحدہ تلنگانہ کے مطالبہ پر جدوجہد میں کنٹراکٹ ملازمین نے نہ صرف اہم رول ادا کیا بلکہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا ۔ انہوں نے چیف منسٹر اور وائس چانسلر عثمانیہ یونیورسٹی سے کنٹراکٹ ملازمین کے منصفانہ مطالبات کی یکسوئی کرنے کا مطالبہ کیا اور بتایا کہ ان ملازمین کیلئے وظیفہ ‘ پراویڈنٹ فنڈ‘ کی سہولت فراہم کرنے کے علاوہ ہیلتھ کارڈز فراہم نہ کرنے سے مشکلات سے دو چار ہیں ۔ جبکہ ان سے ملازمین نے اپنے مسائل کی یکسوئی کا مطالبہ کرتے ہوئے متعدد مرتبہ انتظامیہ سے نمائندگیاں کی تھیں لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ وینکٹ ریڈی نے کنٹراکٹ ملازمین کے مسائل کی یکسوئی کیلئے موثر اقدامات کا حکومت اور وائس چانسلر سے مطالبہ کیا ۔