ریاستی یونیورسٹیز کو نظر انداز کرنے کا الزام مسترد
حیدرآباد ۔ 28 ۔مارچ (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر اور وزیر تعلیم کڈیم سری ہری نے کہا کہ حکومت کو عثمانیہ یونیورسٹی سے کوئی دشمنی یا تعصب نہیں ہے۔ اسمبلی میں خانگی یونیورسٹی بل پر مباحث کے دوران بی جے پی رکن ڈاکٹر لکشمن نے الزام عائد کیا کہ حکومت عثمانیہ یونیورسٹی سے دشمنی کا رویہ اختیار کر رہی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے بی جے پی رکن کے الزامات کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس طرح کے ریمارکس مناسب نہیں ہے۔ حکومت کو کسی بھی یونیورسٹی اور کسی بھی طالب علم سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ حکومت تمام یونیورسٹیز کے استحکام کیلئے کوشاں ہیں اور حکومت نے مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت اور فلاحی شعبہ میں تلنگانہ حکومت کے اقدامات ملک کیلئے مثالی ہے۔ کڈیم سری ہری نے ڈاکٹر لکشمن اور کشن ریڈی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی سوچ اور فکر کو وسیع کریں۔ ملک میں برسر اقتدار بی جے پی کے قائدین کو وسیع القلبی کے ساتھ بات کرنا چاہئے لیکن کشن ریڈی اور لکشمن کی فکر صرف گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن تک محدود ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں خانگی یونیورسٹیز کے قیام کی اجازت دی گئی لیکن تلنگانہ میں بی جے پی قائدین اس کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو ملک کیلئے ایک ہی پالیسی اختیار کرنی چاہئے ۔ کڈیم سری ہری نے بتایا کہ گزشتہ 10 برسوں میں گجرات میں 31 ، مدھیہ پردیش میں 24 اور راجستھان میں 46 خانگی یونیورسٹیاں قائم کی گئیں۔ یہ یونیورسٹیز بی جے پی کے اقتدار میں قائم کی گئیں۔ ملک کیلئے ایک قانون اور ریاست تلنگانہ کیلئے ایک قانون کیسے چلے گا۔ بی جے پی کو ایک ہی موقف اختیار کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ خانگی یونیورسٹیز کے قیام سے طلبہ کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی بلکہ انہیں تعلیم کے نئے اور بہتر مواقع حاصل ہوں گے۔ بی جے پی ارکان نے خانگی یونیورسٹیز کے قیام پر طلبہ تنظیموں کے احتجاج کا حوالہ دیا۔