عام آدمی پارٹی ہیڈکوارٹر پر ہندو گروپ کا حملہ

l کشمیر پر پرشانت بھوشن کے ریمارکس سے ہندوؤں کو
تکلیف پہنچی، گرفتار کنوینر پنکی چودھری کا دعویٰ
l مجھے اور بھوشن کو ہلاک کرنا مقصود تھا ، کجریوال کا دعویٰ
غازی آباد ۔ 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) عام آدمی پارٹی کے کوشمبی میں واقع ہیڈکوارٹر کو آج دائیں بازو کی انتہاء پسند تنظیم کے کارکنوں نے تشدد اور لوٹ مار کا نشانہ بنایا۔ پارٹی لیڈر پرشانت بھوشن کے جموں و کشمیر میں سیکوریٹی فورسیس کی موجودگی کے بارے میں بیان کے خلاف بطور احتجاج انہوں نے پارٹی آفس پر سنگباری کی اور توڑپھوڑ مچائی۔ لاٹھیاں اور اینٹیں وغیرہ لیکر ہندو رکھشا دَل کے تقریباً 40 کارکن آج صبح چیف منسٹر اروند کجریوال کی قیامگاہ کے قریب واقع عام آدمی پارٹی کے دفتر پہنچے جہاں انہوں نے باہر رکھے ہوئے گملے اٹھا کر پھینک دیئے

اور پارٹی پوسٹرس کو پھاڑ دیا۔ اس حملہ میں آفس کے شیشے کے دروازے بھی ٹوٹ گئے۔ اس حملہ کے بعد الزامات اور جوابی الزامات عائد کئے گئے جیسا کہ کجریوال نے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد انہیں اور بھوشن کو ہلاک کرنا تھا۔ ممتاز وکیل بھوشن جنہوں نے وادی کشمیر میں سیکوریٹی کی موجودگی پر ریفرنڈم کی تجویز پیش کرتے ہوئے تنازعہ چھیڑ دیا تھا، دعویٰ کیا کہ بی جے پی عام آدمی پارٹی کی بڑھتی مقبولیت پر ’’مایوس‘‘ ہے اور اپنی ایک مضبوط تنظیم کو اس حملہ کیلئے اکسایا۔ بی جے پی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں وہ اس تشددکی مذمت کرتی ہے، وہیں بھوشن کو بھی اپنی زبان پر لگام دینا چاہئے جب وہ جموں و کشمیر جیسے حساس مسائل پر لب کشائی کریں، جو اس ملک کا اٹوٹ حصہ ہے۔ شام تک غازی آباد پولیس نے ہندو رکھشا دل کے نیشنل کنوینر پنکی چودھری اور 12 دیگر افراد کو اس واقعہ کے سلسلہ میں گرفتار کرلیا۔

چودھری کو یہاں صاحب آباد علاقہ سے حراست میں لیا گیا اور اس کے ساتھ 30 تا 40 نامعلوم اشخاص کے خلاف اس حملہ کے ضمن میں ایف آئی آر درج کرلی گئی۔ پولیس نے کہا کہ اس حملہ میں کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔ کجریوال نے حملہ کے مقصد پر سوال اٹھایا اور تعجب کیا کہ آیا وہ انہیں اور بھوشن کو ہلاک کردینا چاہتے ہیں۔ ’’مان لیجئے کہ پرشانت بھوشن نے واقعی قابل اعتراض بات کہہ دی، تو کیا، وہ کیا چاہتے ہیں؟ کیا وہ پرشانت جی کو ہلاک کردینا چاہتے ہیں ؟‘‘۔قبل ازیں ہندو رکھشا دل کے قومی کنوینر پنکی چودھری نے بتایا کہ آج ہم نے کشمیر پر عام آدمی پارٹی موقف کے خلاف احتجاج کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرشانت بھوشن کا کشمیر پر تبصرہ ہندوؤں کیلئے انتہائی افسوسناک ہے۔ اسی لئے ہم نے پارٹی آفس کے باہراحتجاجی مظاہرہ کیا۔ پولیس نے بتایا کہ اس حملہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ ایس ایس پی دھرمیندر سنگھ نے کہا کہ ہم نے بعض افراد کی نشاندہی کرلی ہے۔ وہ غازی آباد کے ساکن ہیں اور ان کی کاروں کے نمبر بھی نوٹ کرلئے گئے۔ عام آدمی پارٹی ترجمان دلیپ پانڈے نے کہاکہ چند نوجوان جو سمجھا جاتا ہیکہ ہندو رکھشادل سے تعلق رکھتے ہیں، پارٹی آفس کے باہر جمع ہوئے اور انہوں نے عام آدمی پارٹی کے خلاف نعرے لگائے۔ انہوں نے یہاں رکھے ہوئے پھولوں کے گملے توڑ دیئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ پارٹی آفس کے باہر کوئی سکوریٹی نہیں تھی لیکن اب یہاں پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چیف منسٹر کجریوال کی رہائش گاہ پر بھی پولیس تعینات کی گئی ہے جو اس آفس سے صرف ایک کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ کجریوال کو سیکوریٹی کے تعلق سے ازسرنو غور کیا جائے گا اور ہم انہیں رضامند کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس سے پہلے کجریوال نے غازی آباد اور دہلی پولیس کی جانب سے سیکوریٹی کی پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔

پرشانت بھوشن نے کل کہا تھا کہ وادی کشمیر میں سیکوریٹی خطرات سے نمٹنے کیلئے فوج کی تعیناتی کا فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعہ کیا جانا چاہئے۔ تاہم عام آدمی پارٹی نے پرشانت بھوشن کی رائے سے خود کو لاتعلق قرار دیا ہے۔ پارٹی لیڈر کمار وشواس نے اس واقعہ کیلئے بی جے پی کو ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ یہ دہلی اسمبلی انتخابات میں مایوسی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بی جے پی کو لوک سبھا انتخابات میں بھی اسی طرح کے نتیجہ کا خوف لاحق ہے۔ وشواس نے کہا ہیکہ یہ تاثر دیا جارہا ہیکہ سری رام سینا سے تعلق رکھنے والے کارکنوں نے حملہ کیا ہے۔ بنیادی طور پر یہ تمام دائیں بازو کی تنظیمیں بی جے پی کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی مایوسی سے دوچار ہے۔ دہلی اسمبلی انتخابات میں جو کچھ ہوا اس کے بعد بی جے پی کو یہ خوف لاحق ہیکہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج بھی ایسے ہی ہوں گے۔ کشمیر پر پرشانت بھوشن کے ریمارکس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ عام آدمی پارٹی اس رائے سے اتفاق نہیں کرتی۔ ہم ریفرنڈم کے خلاف ہیں اور کشمیری عوام کے مسائل کو سمجھتے ہیں جو خود اپنے ہی ملک میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل بی جے پی کی کارستانی ہے۔ اگر بی جے پی اقتدار پر آجائے تو وہ کسی کو بات کرنے کی بھی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی کسی مسئلہ پر اختلاف رکھتی ہے تو اسے احتجاج کرنے کا حق ہے۔