کامیابی سے تکبر میں نہ آنا ہرگز
جو شاخ ثمردار ہو جھک جاتی ہے
عام آدمی پارٹی کی سوچھ دہلی
بھارتیہ جنتا پارٹی نے نریندر مودی کے بھروسہ پر دہلی انتخابات کا مقابلہ کیا تھا لیکن عام آدمی پارٹی کے صدر اروند کجریوال نے اس کی امیدوں کا قلعہ بُری طرح مسمار کردیا ۔ آج دہلی میں ہر طرف عام آدمی کی بازگشت سنائی دے رہی ہے ۔ ایک طرف سے عام آدمی نے بی جے پی کی فرقہ پرستانہ پالیسیوں اور عزائم کو یکسر مسترد کردیا ہے ۔نریندر مودی کی ترقی کی تیز رفتاری پر زبردست روک لگادی ہے ۔ ہندوستانی سیاست میں شخصیت پرستی کی سیاست کے بھی چند حدود مقرر ہیں مگر بی جے پی یا نریندر مودی نے اپنی شخصیت پرستی کے لئے ہر موقع کا ناجائز استعمال کیا تھا ۔ دارالحکومت دہلی کے رائے دہندوںنے باشعور ہونے کا ثبوت دیا ہے ۔ انھوں نے وزیراعظم مودی کو واضح پیام دیا ہے کہ وہ فرقہ پرستانہ سوچ کے ذریعہ من مانی نہیں کرسکتے ۔ دہلی کے عوام نے وزیراعظم کے علاوہ ان کے دست راست امیت شاہ کو بھی جھٹکا دیا ہے کہ ان کی انتہاپسندانہ و تکبرانہ سیاست کو عوام ہرگز قبول نہیں کرتے ۔ دہلی انتخابات کے نتائج میں سب سے زیادہ اہمیت ذات پات ، مذہبی شناخت کو انتخابی رجحان کے عوض عام آدمی پارٹی کو کامیابی سے ہمکنار کردیا ہے ۔ اروند کجریوال نے اپنی بعض غلطیوں کے باعث دہلی کے رائے دہندوں کو ناراض کیا تھا لیکن ان کی دیانتدارانہ پالیسوں اور عوام کے حق میںہمدردانہ پالیسیاں بنانے کے ساتھ فرقہ پرستوں کے عزائم کو کچلنے کیلئے ان کے مضبوط سیاسی کردار کو ترجیح دی ہے ۔ اس نتیجہ میں بی جے پی کی امیدوارہ کرن بیدی کو شدید صدمہ ہوا ہوگا ۔ ریاستی اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کو پہلے سے زیادہ بھرسوہ کے ساتھ کامیابی ملی ہے تو یہ کرن بیدی کے ذریعہ بی جے پی کے غلط سیاسی فیصلوں کا نتیجہ ہے ۔ 70 رکنی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی67 نشستوں پر کامیابی حیرت انگیز ہی نہیں بلکہ بی جے پی کے لئے صدمہ خیز ہے ۔ مودی کی لہر کو ملیامیٹ کرنے والے نتائج کیلئے خود مودی اور ان کی ٹیم ذمہ دار ہے ۔ کیوں کہ بی جے پی نے عام انتخابات میں جس طریقہ سے یعنی ناپاک مقاصد اور ناجائز طریقوں سے مہم چلاکر عوام کو گمراہ کیا تھا دہلی کے انتخابات میں ایسا نہیں ہوا اور اروند کجریوال کے خلاف منفی مہم چلانے کی بی جے پی کو بھاری قیمت چکانی پڑی ہے ۔ اب یہاں سے بی جے پی کو مرکز میں اپنی حکومت چلانے کیلئے چند بنیادی تبدیلیاں کرنی ہوںگی اور معیشت کو فروغ دینے کیلئے اس کی انتخابی پالیسیوں کو باقاعدہ بروئے کار لانا ہوگا ۔ عام آدمی پارٹی کو بھی دہلی کے عوام کیلئے حقیقی تبدیلیوں کا سلسلہ شروع کرنا ہوگا ۔ عام آدمی پارٹی نے عوام کے ووٹ لینے کے لئے کئی مراعات کا اعلان کیا ہے۔ ان میں سے برقی کی سربراہی اور بنیادی ضرورتوں کی تکمیل ہے ۔ دہلی کے متوسط طبقہ کو عام آدمی پارٹی سے کئی امیدیں وابستہ ہیں ۔ عوام کو یہ امید ہے کہ عام آدمی پارٹی اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کرے گی ۔ اس میں دہلی بھر میں مفت وائی فائی کی سہولت ، برقی شرح ، پانی ، پکوان گیاس اور خواتین کے لئے سلامتی و سکیورٹی کو یقینی بنانا عام آدمی پارٹی کی اصل ذمہ داری و امتحان ہوگا ۔ دہلی میں خواتین کا تحفظ ایک نازک مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ آئے دن خواتین کی عصمت ریزی کے واقعات کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ عام آدمی پارٹی کو سخت اقدامات کرنے ہوں گے ۔ دہلی اسمبلی انتخآبات میں سب سے بدترین ہزیمت کانگریس کو ہوئی ہے ۔ عوام نے اس قومی اور قدیم پارٹی کا یکسر صفایا کردیا۔ یہ نتیجہ کانگریس کے لئے شدید دھکہ ہے ۔ کانگریس کی 15 سال کی حکمرانی کو فراموش کرکے یا اس کی بدعنوانیوں کو یاد رکھ کر دہلی کی عوام نے اس کے مضبوط قلعہ کو مسمار کردیا ہے ۔ اب کانگریس اور اس کے ذمہ داروں کو اس ناکامی کے حوالے سے اپنی سیاسی حکمت عملی اور ماضی کی غلطیوں کا جائزہ لے کر ازسرنو سیاسی حکمت عملیاں تیار کرنی ہوں گی ۔ مودی نے وزارت عظمیٰ کا مضبوط عہدہ رکھنے کے باوجود پارٹی کی ناکامی کا اندازہ کرکے بی جے پی کے تقریباً 300 ارکان پارلیمنٹ کو دہلی میں انتخابی مہم کے لئے مصروف کردیا تھا ۔ ان طاقتور ارکان پارلیمنٹ کی موجودگی سے بھی دہلی کے جرات مند عوام کو عام آدمی پارٹی کے حق میں ووٹ دینے سے نہیں روک سکا۔ اب کجریوال کو اقتدار حاصل ہوا ہے تو بلاشبہ وہ اپنے عزم مصم کے ساتھ عوام کی درست خدمت کرتے ہوئے ماضی کی طرح میدان چھوڑکر جانے کی مکرر غلطی ہرگز نہیں کریں گے ۔ بلکہ انہوں نے فرقہ پرستوں کا صفایا کرنے کیلئے سوچھ دہلی مہم کے ذریعہ سارے ہندوستان میں تبدیلی کی لہر کی ترغیب دی ہے ۔