طلبہ کی عرضیوں پر جواہر لعل یونیورسٹی سے جواب طلبی

نئی دہلی۔7 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے 2 طلباء کو کیمپس میں 9 فروری کے متنازعہ واقعہ کے سلسلہ میں چند ایک سمسٹرس میں شرکت کی اجازت سے انکار کرکو چیلنج کیا کئے جانے پر دہلی ہائی کورٹ نے آج یونیورسٹی کو ہدایت دی کہ اس عرضی پر جواب داخل کیا جائے۔ جسٹس سنجیو سچدیو نے یونیورسٹی کو یہ بھی ہدایت دی کہ دیگر 3 طلباء کی عرضیوں پر وضاحت پیش کیا جائے جن کے خلاف یونیورسٹی کالج نے بھاری جرمانہ عائد کیا ہے۔ سماعت کے دوران طلباء کے وکیل نے کہا کہ یونیورسٹی کو یہ ہدایت دی جائے کہ ان کے موکلین کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے تاوقتیکہ ان کی درخواستوں کی یکسوئی کرلی جائے جس پر عدالت نے بتایا کہ یونیورسٹی کے نمائندہ وکیل نے یہ زبانی یقین دہانی کروائی ہے کہ فی الحال کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ عدالت نے مزید سماعت کیلئے کل تاریخ مقرر کی ہے جس کے دوران دیگر 2 طلباء عمر خالد اور انبر بن بھٹاچاریہ کی عرضیوں پر سماعت کی جائیگی۔ انہوں نے یونیورسٹی حکام کی جانب سے جرمانہ عائد کئے جانے پر عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ خالد کو جاریہ سال ڈسمبر تک سمسٹرس میں شرکت (روسٹکیٹڈ) سے محروم کردیا گیا جبکہ بھٹاچاریہ کو 5 سال تک یونیورسٹی سے باہر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔