طلبہ کیلئے نصابی تعلیم کے ساتھ عملی تربیت ضـروری۔ڈاکٹر شکیل احمد

اُنّت بھارت اسکیم کے تحت منعقدہ این ایس ایس کیمپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب
حیدرآباد ۔ یکم ۔ اپریل : ( پریس نوٹ ) : یونیورسٹیوں میںا علی تعلیم حاصل کرر ہے طالب علموں کے لیے یہ سوچنا بہت ضروری ہے کہ وہ سماج کو واپس کیا دے رہے ہیں۔ یو نیورسٹی اور گائوں کا یہ نیا رشتہ بہت اہم اور خوش آ ئند ہے‘ اس سے طلباء کو نصابی تعلیم کے ساتھ ساتھ عملی تعلیم بھی ملتی رہے گی ۔ میدان عمل میں نصابی تعلیم کا عملی مظاہرہ یقیناطلباء کے لیے دلچسپ ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر شکیل احمد‘رجسٹرار اردو یو نیورسٹی نے این ایس ایس کیمپ کے اختتامی اجلاس کے دوران کیا۔ڈاکٹر احمد نے کہا کہ اُ نّت بھارت اسکیم کے تحت یونیورسٹی اور گاؤں کے تعلقات مضبوط ہورہے ہیں ایسے میں ترقی کی نئی کرن نظر آرہی ہے۔ واضح رہے کہ حکومت ہند نے اُنّت بھارت ( ترقی یافتہ ہندوستان) پالیسی جاری کی ہے جس کہ مطابق اعلی تعلیمی ادارے ایک ایک گائوں کو گود لیں گے اوراس گائوں کی سماجی زندگی کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے نیشنل سروس اسکیم (این ایس ایس) سیل کے ذریعہ سماجی بیداری مہم چلائیںگے۔ اس اسکیم کے تحت مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی‘ این ایس ایس سیل نے حیدرآباد کے مضافاتی گائوں نارسنگھی‘ راجندر نگر منڈل میں 23 تا 31 مارچ سماجی بیداری کیمپ کا انعقاد کیا۔اس کیمپ کااختتامی اجلاس یونیورسٹی کیمپس میں منعقد ہوا۔گائوں کے سرپنچ جناب پرسنّا اشوک یادوپروگرام کے مہمانِ خصوصی تھے۔ وہ اپنے پورے پنچایتی کابینہ، رفقا، اور گائوں کے مندوبین کے ساتھ پروگرام میں شریک ہوئے ۔ جناب اشوک یادو نے کہا کہ نارسنگھی گائوں سو سال سے زیادہ عرصہ کی تاریخ رکھتا ہے۔ اوراس طویل مدت میں یہاں کوئی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا‘ ہندو مسلمان شیر و شکر کی طرح مل جل کر رہتے ہیں۔ گائوں کی دو مسجد ہندو محلے میں آباد ہے اور ہندوں کے دو مندر مسلم محلے میں ہیں‘ دونوں فرقے ایک دوسرے کے عبادت گاہوں کا احترام اور دیکھ بھال کرتے ہیں۔ گائوں میں اردو میڈیم پرائمری اسکول بھی ہے۔ ڈاکٹر محمد فریاد کو آرڈینٹراین ایس ایس سیل نے کہا کہ حکومت ہند نے گائوں کی ترقی کا جو منصوبہ بنایا ہے اس کے پیش نظر مانو این ایس ایس سیل نے نارسنگھی گائوں کا دورہ کیا اور وہاں ایک این ایس ایس کیمپ منعقد کیاجو ایک ہفتے تک جاری رہا۔