طلاق کے موجودہ طریقہ کار میں تبدیلی کی وکالت

کانپور ۔ یکم سپٹمبر (سیاست ڈاٹ کام) مسلمانوں میں 3 طلاق کے جاری طریقہ کار کی وجہ سے سماج کو کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ اِس ضمن میں علماء کے ایک گروپ نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور اسلامک اسکالرس کو مکتوب روانہ کیا جس میں خواہش کی گئی ہے کہ قطعی طلاق سے قبل 3 ماہ کی رعایت کو لازمی قرار دینے کے لئے اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ سنی علماء کونسل نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے علاوہ دیوبند اور بریلوی علماء کو یہ مکتوب روانہ کئے اور دعویٰ کیاکہ 7 اسلامی ممالک بشمول پاکستان، سوڈان اور اردن میں یہ شرط لازم کردی گئی ہے کہ طلاق دینے سے قبل 3 ماہ کی مہلت فراہم کی جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہندوستان میں بھی اسی طریقہ کار پر عمل کیا جانا چاہئے۔ ایسا کرنے سے طلاق کی شرح کم ہوگی اور ازدواجی جوڑوں کو مصالحت کا موقع مل سکے گا۔ اگر شوہر برہمی یا غصہ کی حالت میں یا پھر حالت نشہ میں 3 مرتبہ طلاق دیدے تو وہ اپنے موقف میں تبدیلی لاسکتا ہے بشرطیکہ اُسے مہلت دی جائے لیکن موجودہ طریقہ کار میں ایسا کرنے سے رجوع ہونے کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا۔