نئی دہلی ۔ 14 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزراء کے گروپ نے آج مسلمانوں میں طلاق ثلاثہ (طلاق بائن) اور نکاح حلالہ کے مسئلہ پر سپریم کورٹ میں حکومت کے اختیار کئے جانے والے موقف کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ، وزیرفینانس ارون جیٹلی، وزیردفاع منوہر پاریکر اور وزیربہبودی خواتین و اطفال منیکاگاندھی نے تقریباً ایک گھنٹہ طویل اجلاس میں اس اہم مسئلہ پر غوروخوض کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارتی گروپ کسی قطعی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکا اور سپریم کورٹ میں حکومت کے موقف کو قطعیت دینے سے قبل اس مسئلہ پر مزید تبادلہ خیال ہوگا۔ یہ صورتحال اس وقت درپیش ہوئی جب ایک مسلم خاتون نے جسے اس کے شوہر نے دبئی سے ذریعہ فون طلاق دے دی، وہ عدالت سے رجوع ہوئی اور اسلام میں طلاق ثلاثہ اور نکاح حلالہ کو چیلنج کیا جس پر سپریم کورٹ نے مرکز سے جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس اے ایم کھنولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ پر مشتمل بنچ نے 26 سالہ کولکتہ سے تعلق رکھنے والی عشرت جہاں کی درخواست پر وزارت اقلیتی امور اور دیگر کو بھی نوٹس جاری کی ہے۔ درخواست گذار نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء (شریعت) اطلاق ایکٹ 1937ء کی دفعہ 2 غیردستوری اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔