شوہر کو تین سال کی قید اور جرمانہ کی گنجائش، بیوی کو نان و نفقہ کی ضمانت
پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں بل کی پیشکشی
لکھنؤ ۔ 6 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) حکومت اترپردیش نے طلاق ثلاثہ کا طریقہ کار ختم کرنے سے متعلق مرکز کے مسودہ قانون کو آج منظوری دیدی۔ اس طریقہ کار کے تحت ایک مسلم شخص اپنی بیوی کو بروقت تین مرتبہ طلاق دیتے ہوئے رشتہ ازدواج سے خارج کرسکتا ہے لیکن مسودہ قانون کے مطابق اب ایسا کرنے والے کسی بھی شوہر کو تین سال کی قید اور جرمانہ کا سامنا کرنا ہوگا۔ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں کل شام منعقدہ کابینی اجلاس میں ریاستی حکومت نے مرکز کے اس مسودہ قانون کو رسمی منظوری دی۔ حکومت کے ترجمان سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’طلاق ثلاثہ سے متعلق مرکز کے مسودہ قانون کو کابینہ نے منظور کرلیا ہے۔ مرکز نے ریاستوں سے کہا تھا کہ وہ اس مسئلہ پر 10 ڈسمبر تک اپنے متعلقہ نظریات سے باخبر کریں‘‘۔ مرکز کے مسودہ قانون کے مطابق طلاق ثلاثہ یا طلاق بدعت ایک مستوجب سزاء اور ناقابل ضمانت جرم ہوگا، جس کے مرتکب پائے جانے والے کو تین سال کی سزائے قید ہوگی اور اس طریقہ کار کے تحت مطلقہ بیوی نان و نفقہ کے علاوہ نابالغ بچوں کی تولیت کی مستحق ہوگی۔ سپریم کورٹ نے 22 اگست کو معلنہ فیصلے میں طلاق ثلاثہ کو کالعدم کرتے ہوئے اس اسلامی طریقہ کار کو غیردستوری اور دستور کی دفعہ 14 کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ اس دفعہ کے تحت شوہر اور بیوی کے حقوق کو قانون کی نظر میں مساوی قرار دیا گیا ہے۔ اترپردیش اب مرکز کے مسودہ
قانون کو منظوری دینے والی پہلی ریاست کا مقام حاصل کرچکا ہے۔ یہ مسودہ قانون آئندہ ہفتہ سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں پیش کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے قبل تین طلاق کے 177 واقعات پیش آئے تھے اور فیصلے کے اعلان کے بعد 66 واقعات پیش آئے ہیں۔ شوہر کی جانب سے مطلقہ بیوی کو گھر چھوڑنے کیلئے مجبور کئے جانے پر اس کو قانونی تحفظ بھی فراہم کیا جائے گا۔