طالب علم کا تابناک مستقبل بنانے میں اساتذہ کا اہم رول

نیشنل سائنس فیر اکیڈیمی کا ورکشاپ ، جناب عامر علی خاں و دیگر کا خطاب
حیدرآباد ۔ 5 ۔ اکٹوبر : ( دکن نیوز ) : جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست و صدر نیشنل سائنس فیر اکیڈیمی نے کہا کہ جب تک اساتذہ و لکچررس اپنی صلاحیتیں ان میں ودیعت کریں اور طلباء کی نشاندہی کریں جو تحقیقی میدان سے دلچسپی رکھتے ہوں اور ان میں سائنس کے اعلیٰ معیارات کو پہنچنے کی قابلیت چھپی ہو تو وہ طلباء اور خود ٹیچر و لکچرر کا نام اس ملک میں روشن ہوگا ۔ انہوں نے ایسے طلباء جو کہ تابناک مستقبل بنانے کے خواہاں اور وہ تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کے خواہش مند ہوں توانہیں ادارہ سیاست کی جانب سے تعاون کا یقین دلوایا ۔ سائنسی میدان کے ذریعہ ہی کئی طلباء نے ترقی کے منازل طئے کیے ۔ وہ یہاں نیو اسکول اعزاء ہائی اسکول ملک پیٹ کے تعاون سے منعقدہ نیشنل سائنس فیر اکیڈیمی حیدرآباد کے زیر اہتمام دو روزہ ورکشاپ کے آخری روز کیا جو نواب شاہ عالم کالج آف انجینئرنگ کے سمینار ہال ( ملک پیٹ ) میں منعقد ہوا ۔ تقریبا 200 سے زائد اساتذہ و لکچررس موجود تھے ۔ اس موقع پر ماہرین تعلیم نے اساتذہ و لکچررس کو تعلیمی میدان کے مختلف حصوں کی عملی تربیت سے کئی اساتذہ و لکچررس نے اپنی معلومات میں اضافہ کیا ۔ جناب عامر علی خاں نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تعلیمی میدان میں ورکشاپ کو منعقد کرنا ایک بڑا مشکل امر ہے اس کے باوجود اکیڈیمی مختلف مواقعوں پر اساتذہ لکچررس ، اور طلباء میں ان کے تعلیمی شعور اور معلومات میں اضافہ کرنے کے لیے ایسے پروگرامس منعقد کیا کرتی ہے جس کے ذریعہ بہتر نتائج پیدا ہورہے ہیں ۔ اس موقع پر انہوں نے اس ورکشاپ کو منعقد کرنے میں جنہوں نے تعاون کیا ہے انہیں مبارکباد پیش کی ۔ ڈاکٹر قاضی سراج اظہر پروفیسر میشیگن یونیورسٹی ( امریکہ ) نے ورکشاپ کے انتظامیہ کو مبارکباد دی اور ’ فنگر پرنٹس اور ایٹرش ‘ کی اہمیت اور افادیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ ہندوستان کے علاوہ دنیا بھر میں فنگر پرنٹس اور ایرش ایک ضرورت بن گئی ہے ۔ یہ صرف محکمہ پولیس اور طیران گاہ ، فارنسک لائبریری اور آدھار کارڈس میں استعمال کیا جارہا ہے اور آہستہ آہستہ اس کی اہمیت بِڑھتی جائے گی ۔ اس لیے اس سلسلہ میں پہلے خود اساتذہ و لکچررس کا واقف ہونا ضروری ہے

 

تاکہ طلباء میں اس کے متعلق تفصیلی امور و شعور کو بیدار کرسکیں ۔ انہوں نے مختلف علمی موضوعات پر ورکشاپ کے منعقد کرنے پر بھی زور دیا ۔ پروفیسر بی کرشنا راجلو نائیڈو ریاستی نصاب ( سائنس ایڈیٹر ) پروفیسر کمیٹری ( عثمانیہ یونیورسٹی موظف ) نے بھی اساتذہ کو ایک اچھے اور بہتر انداز سے طلباء کے سامنے تمام معلومات کو فراہم کرتے ہوئے پیش کرنے پر زور دیا اور فزیکس کے متعلق بہت سارے معلومات بہم پہنچائی ۔ ڈاکٹر ایم نظیر ( چینائی ) نے سائنس پراجکٹ پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ مختلف اسکولس و کالجس میں سائنسی نمائش کا اہتمام پابندی سے کیا جاتا ہے جس میں صرف طلباء کو کسی بھی ایک مضمون کے متعلق ماڈل بناکر اس کے بارے میں بتایا جاتا ہے ۔ لیکن یہ امر غلط ہے طلباء کو چاہئے کہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو ابھارنے کے لیے ان سائنس فیر کو اپنا ہدف بنائیں جو بے حد ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سائنس فیر کے ذریعہ تخلیقی صلاحیتیں طلباء میں پیدا ہوتی ہیں ۔ پروفیسر ڈاکٹر ایم آدی نارائن سائنس ایڈیٹر نصاب نے کہا کہ اساتذہ کو چاہئے کہ وہ اپنی کلاس کو Actvity base training کے ذریعہ معیاری بنائیں جس سے طلباء میں عملی تربیت کے علاوہ آسانی کے ساتھ اسباق یاد ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ طلباء میں سائنس کی طرف شوق و رجحان کا پیدا ہونا ایک لکچرر و اساتذہ کے ہاتھ ہوا کرتا ہے ۔ محترمہ الفیہ حسین ڈائرکٹر نیو اسکول اعزہ ہائی اسکول نے خیر مقدم کیا اور کارروائی چلائی ۔ اس موقع پر جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست و صدر نشین سائنس فیر اکیڈیمی ، ڈاکٹر قاضی سراج اظہر ، ڈاکٹر ایم ناظر ، محترمہ نسرین فاطمہ ، جنرل سکریٹری اکیڈیمی ، ڈاکٹر میر معظم علی سابق پرنسپل انوارالعلوم ڈگری و انجینئرنگ کالج و دیگر کے ہاتھوں اساتذہ و لکچررس میں اسناد کی تقسیم عمل میں آئی ۔ جناب عبدالرحمن جوائنٹ سکریٹری نیشنل سائنس اکیڈیمی نے ورکشاپ کے مکمل انتظامات کیے ۔ اکیڈیمی کے اراکین مظفر علی ساجد ، محترمہ کیشور ارشد ، محترمہ غفور النساء بھی شریک تھے ۔۔