طالبان کی امریکہ کو براہ راست مذاکرات کی دعوت

کابل ۔ 27 فروری (سیاست ڈاٹ کام) افغان طالبان نے افغانستان میں شورش کا دائمی حل نکالنے اور قیام امن کی خاطر براہ راست مذاکرات کیلئے امریکہ کو دعوت دی ہے۔ واضح رہیکہ امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کی جانب سے نئی فوجی پالیسی کے ردعمل میں طالبان اور آئی ایس کے دوسرے گروپوں کے شدت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ رات طالبان نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن کی بحالی کی خاطر امریکہ کے ساتھ امارات کے سیاسی آفس میں براہ راست مذاکرات مشکل صورتحال کا نتیجہ ہیں۔ طالبان کی جانب سے اس قدم کا امریکی حکام کی جانب سے کوئی خاص ردعمل نہیں ملا ہے جوکہ پہلے ہی واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ کابل میں بغیر افغانستان حکومت کے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ واضح رہیکہ یہ دعوت کابل میں علاقائی امن کانفرنس کے دوسرے دور کے آغاز سے عین قبل ملی ہے جس میں 25 ممالک کے نمائندے انسداد دہشت گردی اور سورش کا پائیدار حل نکالنے کے مختلف نقاط پر غور کریں گے۔ اس سے قبل طالبان نے فروری کے شروعات میں ہی امریکی عوام و کانگریس کو کھلا خظ لکھ کر اس بات سے آگاہ کردیا تھا کہ اس کی قیادت مذاکرات کے لئے تیار ہوسکتی ہے۔ یاد رہیکہ طالبان نے اپنی ہر قسم کی گفت و شنید اس شرط پر قائم رکھی ہیکہ وہ کسی بھی قسم کے مذاکرات میں اس وقت تک شامل نہیں ہوں گے جب تک غیرملکی افواج ملک کو مکمل طور پر خالی نہ کردیں۔ مزید برآں یہ کہ امریکہ نے گذشتہ اگست میں اپنی افغان پالیسی کے تحت اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمہ تک افغانستان میں رہے گا اور اب دہشت گردی کے خلاف اس کی لڑائی اس کے ختم ہوئے تک اک دم کھلے طور پر ہے اور اب واشنگٹن دہشت گردی کے خلاف سخت اقدام کرنے کی جانب گامزن ہے۔