اسدآباد (افغانستان)۔ 23؍فروری (سیاست ڈاٹ کام)۔ طالبان افغان فوج کی ایک چوکی میں جو شمالی صوبہ کونار میں پاکستان کی سرحد سے متصل واقع ہے، آج سحر کے وقت زبردستی داخل ہوگئے، 21 فوجیوں کو ہلاک کردیا اور 7 کا اغواء کرلیا۔ یہ دھماکو صورتِ حال والا سرحدی علاقہ عسکریت پسندوں کے غلبہ والا علاقہ ہے جو اکثر ترقی یافتہ دھماکو آلوں کے ذریعہ فوجیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ آج کے حملہ میں بلند ترین ہلاکتوں کی تعداد دیکھی گئی۔ یہ حالیہ مہینوں میں پیش آنے والا واحد واقعہ ہے۔ یہ حملہ ضلع غازی آباد میں ہوا۔ صوبہ کونار کے گورنر شجاع الملک جلالہ نے کہا کہ طالبان نے بعد میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی۔
گورنر نے کہا کہ چوکی پر تعینات بعض فوجی سمجھا جاتا ہے کہ حملہ آوروں کے مددگار تھے، حالانکہ اس خبر کی آزادانہ ذرائع سے توثیق نہیں ہوسکی اور طالبان نے اپنے بیان میں بھی کسی داخلی امداد کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔ اغواء شدہ فوجیوں کی رہائی کے لئے مہم جاری ہے۔ وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے کابل میں کہا کہ افغان فوجیوں اور پولیس کی کمیٹی کے ارکان کی تعداد میں حالیہ برسوں میں اضافہ کردیا گیا ہے، کیونکہ وہ شورش پسندوں کے خلاف اپنے مغربی حلیفوں کے مقابل یعنی امریکہ اور ناٹو فوجیوں کی بہ نسبت زیادہ ذمہ داری قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ وہ اس کو جاریہ سال کے ختم تک امریکہ کی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔