ضعیف مرد و خواتین دو سو روپئے وظیفہ حاصل کرنے چار دن سے پریشان

حیدرآباد ۔ 4 ۔ فروری : سارے ملک میں مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہاہے ۔ غریب آدمی کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام بھی مشکل ہوگیا ہے ۔ جب کہ متوسط طبقہ بھی ایک خطرناک وباء کی طرح پھیلتی مہنگائی سے شدید متاثر ہورہا ہے ۔ تاہم اپنی عزت کے باعث وہ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے سے گریز کرتا ہے ۔ جہاں تک مہنگائی کا سوال ہے ایک اوسط قسم کا چاول 35-40 روپئے فی کیلو ہوگیا ہے ۔ ایک پیالی چائے 10 روپئے تک پہنچ گئی ۔ برقی اور آبرسانی کے بلوں میں مسلسل اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے ۔ ایسے میں اگر حکومت غریب کمزور بے بس و بے سہارا ضعیف مرد و خؤاتین بیوگی کی المناک زندگی گذارنے والی بیواؤں اور جسمانی و ذہنی معذوری کا شکار افراد کو صرف دو سو روپئے ماہانہ وظیفہ فراہم کرتی ہے تو اسے ہم کسی بھی طرح عوام پر احسان نہیں کہیں گے بلکہ اسے غریب و مجبور عوام کے ساتھ حکومت کا ظالمانہ مذاق قرار دیں گے ۔ پرانا شہر کے دو مختلف مقامات پر آج راقم الحروف نے دیکھا کہ انتہائی کمزور و ضعیف خواتین ، بیواوں اور معذورین کا جم غفیر ہے جو صرف اور صرف 200 روپئے کی معمولی رقم بطور ماہانہ وظیفہ حاصل کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے لیکن اندرا گاندھی نیشنل اولڈ ایج پنشن اسکیم کے تحت دی جانے والی رقم نہ ملنے پر ان غریبوں کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے ۔ ہم نے ایسے ضعیف مرد و خواتین کو بھی دیکھا جو شوگر اور دیگر امراض کہنہ میں مبتلا تھے وہ کمیونٹی ہالس میں ہی پیشاب کررہے تھے ۔

وہ پیشاب کو روکنا چاہتے ہوئے بھی نہیں روک پا رہے تھے ۔ یہ سب کچھ صرف دو سو روپئے کی معمولی سی رقم کے لیے ہورہا تھا ۔ عام طور پر یہ وظیفہ ضعیف مرد و خواتین بیواؤں اور معذورین میں ہر ماہ کی یکم تا 5 تاریخ تک تقسیم کیا جاتا ہے ۔ اور اس کے لیے حکومت نے ان غریبوں کو آئی سی آئی سی آئی بنک کے اسمارٹ کارڈس دئیے ہیں اور ان کمیونٹی ہالس میں آئی سی آئی سی آئی کے پنچنگ مشینوں کے ذریعہ وظیفہ کی رقم فراہم کی جاتی ہے لیکن یہ مشینیں گذشتہ چار یوم سے کام نہیں کررہی ہیں ۔ اس کے باوجود آئی سی آئی سی آئی بنک کے عہدیداروں ، کلکٹر جائنٹ کلکٹر اور دیگر حکام کو کوئی فکر نہیں ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ عوامی نمائندوں کے احتجاج کے باوجود بھی کلکٹر ، جائنٹ کلکٹر اور دوسرے حکام مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ شرم کی بات تو یہ ہے کہ عوامی نمائندوں کے ربط پیدا کرنے پر بھی کلکٹر وغیرہ ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ کلکٹر اور دوسرے سرکاری عہدیدار اپنے فون بند رکھے ہوئے ہیں ۔ انہیں بوڑھے مرد و خواتین کی آہیں سنائی دے رہی ہیں اور نہ ہی بیواؤں کی تڑپ دکھائی دے رہی ہیں ۔ ان لوگوں کی بے حسی کا یہ حال ہے کہ وہ معذورین کی پریشانیوں سے بھی واقف نہیں ۔ ایک طرح سے یہ لوگ ان مصیبت زدہ لوگوں کے مسائل مشکلات و پریشانیوں کو دیکھنے ان کی فریادیں سننے اور ان کی مدد کے لیے کسی بھی قسم کی لب کشائی سے گریز کررہے ہیں ۔ اس طرح کلکٹر سے لے کر سرکاری عہدیدار اندھے بہرے اور گونگے ہوگئے ہیں ۔ ہم نے چندو لعل بارہ دری اور خلوت کے کمیونٹی ہال میں بالترتیب 1500 اور 800 ضعیف مرد و خواتین بیواؤں اور معذورین کو دیکھا جو وظیفہ کی رقم حاصل کرنے گھنٹوں منتظر رہے ۔ چندو لعل بارہ دری میں صبح سے 3 بجے تک 5 گھنٹوں میں صرف 30 افراد کو ماہانہ وظیفے کی رقم دی گئی ۔ واضح رہے کہ معذورین کو 500 ،

ضعیف مرد و خواتین کو 200 روپئے ماہانہ وظیفہ حاصل ہوتاہے ۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ حکومت اندرا گاندھی نیشنل اولڈ ایج پنشن اسکیم ( آئی جی این او اے پی ایس ) کے تحت ضعیف مرد و خواتین اور بیواؤں کو صرف 200 روپئے وظیفہ دیا جارہا ہے ۔ اس طرح حکومت ان غریبوں کو یومیہ 6.66 روپئے اور معذورین کو یومیہ 16.66 روپئے فراہم کرتی ہے ۔ افسوس تو اس بات پر ہے کہ ملک میں چائے کی ایک پیالی کی قیمت 10 روپئے ہوگئی ہے ایسے میں اس وظیفہ کی رقم سے یہ لوگ ایک ماہ میں 30 پیالی چائے بھی نہیں خرید سکتے ۔ ہم نے وظیفہ حاصل کرنے کے لیے آئیں خواتین اور مرد حضرات سے بات کی ان میں سے بعض نے روتے ہوئے بتایا کہ سب سے پہلے اس مشین کا سسٹم ختم کیا جائے اور رجسٹروں کے ذریعہ ہی وظیفہ کی تقسیم عمل میں آئے ایک اور اہم بات یہ ہے کہ وزارت دیہی ترقی نے 60 سال سے زائد عمر کے ان تمام شہریوں کے لیے پنشن اسکیم شروع کی تھی جو خط غربت سے نیچے زندگی گذارتے ہیں ۔ اس اسکیم کے تحت 80 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو 500 روپئے وظیفہ دیا جاتا ہے ۔ تاہم ہمارے شہر میں لوگ اس بارے میں واقف ہی نہیں ہیں ۔ بہرحال کلکٹر حیدرآباد کو چاہئے کہ وہ اس مسئلہ پر خصوصی توجہ دیں ورنہ یہ غریب مرد و خواتین اور معذورین وظیفے حاصل کرنے کمیونٹی ہالس پر نہیں بلکہ دفتر کلکٹر پر پہنچ جائیں گے ۔۔