صندل کے مبینہ اسمگلرس کی 6 نعشیں محفوظ رکھنے کا حکم

چینائی۔ 9 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) آندھرا پردیش میں 20 مہلوک لکڑہاروں میں سے 2 کے ورثا نے ان کی نعشیں سڑک پر رکھ کر تاملناڈو میں اپنا احتجاج جاری رکھا، حالانکہ مدراس ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ 6 لکڑہاروں کے نعشیں مردہ خانہ میں محفوظ رکھی جائیں۔ انا ڈی ایم کے سربراہ اور سابق چیف منسٹر جیہ للیتا نے دریں اثناء 20 مزدوروں کی ایک پولیس کارروائی میں گولی مار کر ہلاک کردینے سے متعلق اپنی خاموشی توڑتے ہوئے ’’انکاؤنٹر‘‘ کی حقیقت کے بارے میں شکوک و شبہات ظاہر کئے۔ انہوں نے چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو پر زور دیا کہ وہ حقائق معلوم کرنے کیلئے تحقیقات کا آغاز کروائیں اور اس کی بنیاد پر کارروائی کریں۔ ایک متعلقہ تبدیلی میں سپریم کورٹ نے ازخود اس واقعہ کا نوٹ لینے سے گریز کرتے ہوئے سی بی آئی یا ایس آئی ٹی کی جانب سے آندھرا پردیش کے ضلع چتور میں اس متنازعہ انکاؤنٹر کی آزادانہ تحقیقات کا حکم دیا، تاہم اس سلسلے میں درخواست پیش کرنے پر قبول کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ درخواست متعلقہ عدالت میں پیش کی جائے۔

آندھرا پردیش کی کارروائی کے خلاف ارکونام، ہوسور اور چینائی میں آج مسلسل تیسرے دن احتجاج جاری رہا جس کی وجہ سے ضلع تیروونا ملائی کے علاقہ پاڈاویڑو میں کشیدگی پھیل گئی جبکہ مقتول ششی کمار اور مروگن کے رشتہ داروں نے ان کی نعشیں نذرآتش کرنے کیلئے حاصل کرنے سے انکار کردیا۔ ان کی نعشیں سڑک پر رکھ کر انصاف کا مطالبہ کرنے لگے۔ وہ چاہتے تھے کہ تحقیقات کروائی جائیں اور معاوضہ کی رقم میں اضافہ کیا جائے۔ تروونا ملائی کے متوطن 12 لکڑ ہاروں میں سے 7 دھرماپوری اور ایک سیلم کا متوطن ہے۔ ہائیکورٹ نے تیروونا ملائی ضلع مستقر کے سرکاری ہسپتال کے مردہ گھر میں 6 نعشیں محفوظ رکھنے کی ہدایت دی۔ یہ دواخانہ ، چینائی سے 170 کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ عدالت نے ہدایت دی کہ نعشیں کل تک محفوظ رکھی جائیں۔ یہ ہدایت منی امال متوطن پولور ضلع تیروونا ملائی کی درخواست پر جاری کی گئی ہے۔

پولیس اور مہلوک کے ورثا کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی جبکہ ورثا نے نعشوں کی آخری رسومات ادا کرنے کیلئے لے جانے سے انکار کیا۔ ہائیکورٹ میں درخواست گذار کے بالو کے مشیر قانونی نے کہا کہ گولیوں کے زخموں کے علاوہ ششی کمار کی نعش پر دھار دار ہتھیار کے زخم کے نشانات بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ نعش پر کیمیائی مرکبات بھی لگا دیئے گئے تھے۔ جج نے کہا کہ وہ اس درخواست پر کل احکام جاری کریں گے۔ مدراس ہائیکورٹ کے وکلاء کے ایک گروپ نے چندرا بابو نائیڈو کے پتلے نذرآتش کئے اور مطالبہ کیا کہ انہیں بھی ملزم قرار دیا جائے۔ ایک تمل تنظیم نے ایک چلر فروش اسٹورس کے سلسلے میں توڑ پھوڑ کی جس کے بانی صدرنشین چندرا بابو نائیڈو ہیں۔ پولیس نے اس واقعہ میں دو افراد کے گرفتار کرلیا۔ آندھرا پردیش میں تحفظ یافتہ صندل کی لکڑی کے درخت اُگائے جاتے ہیں۔ اس لکڑی کی قلت کے پیش نظر بین الاقوامی کالا بازار میں اس کی قیمت ہزاروں ڈالرس ہے۔