واشنگٹن: سعودی عرب کے ولی عہد شہزاد ہ محمدسلمان نے کہا ہے کہ صرف موت ہی انہیں سعودی تخت و تاج سے محروم کر سکتی ہے۔شہزادہ محمد سلمان فی الحال امریکہ میں ہے اور وہ کل ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
اس موقع پر امریکی ٹی وی سے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی شہزادہ محمد بن سلمان نے مختلف مو ضوعات پر گفتگو کی۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ تو خدا ہی کو پتہ ہے کہ میں کتنا جیوں گا،لیکن اگر زندہ رہا اور حالات صحیح رہے تو پھر توقع ہے کہ اگلے ۵۰ سال سعودی عرب کی باگ ڈور میرے ہاتھ میں ہی رہے گی۔او رصرف موت ہی مجھ سے تخت چھین سکتی ہے۔
ایران کے حوالہ سے شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ایران کا سعودی عرب سے کوئی مقابلہ نہیں ہے ۔
ایران نے تو دنیا کی بڑی فوجی قوتوں میں شامل ہے اور نہ ہی اقتصادی میدان میں سعودی عرب کا ہم پلہ ہے۔اسامہ بن لادن کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن نے ۱۱؍۹ کے حملو ں کے لئے ۱۵ سعودی شہریوں کو اپنے ساتھ میں شامل کیا ۔
اسامہ کا واضح مقصد تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ او رمغرب ، او رامریکہ او رسعودی عرب کے درمیان تعلقات خراب کرنا چاہتے تھے۔ جس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہو گئے۔تاہم ہم سعودی عرب میں حالات ومعاملات کو تبدیل کر رہے ہیں اور گزشتہ سال کے دوران ہمیں اس میں کافی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ 1979ء میں مسجد حرام میں ہونے والی خون ریزی او رانقلاب ایران کے بعد پیش آنے والے حالات سے میری عمر کے لوگ بہت متاثر ہوئے اور انتہاء پسندی میں اضافہ ہوا۔شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب کی حقیقی تصویر نہیں ،پہلے ہمارا ملک ایسا نہیں تھا۔
آپ 60اور70 کے سعودی کے تصاویر دیکھ لیں جب ہم باقی دنیا کے ملکو ں جیسی نارمل زندگی گزارنے تھے۔عورتیں گاڑیاں چلایا کرتی تھیں اور ملازمت کرتی تھیں ۔سنیما گھر ہوتے تھے ۔لیکن ۱۹۷۹ ء میں پیش آنے والے واقعات سے سب کچھ بدل گیا لیکن اب ہم عورتوں کو حقوق دے رہے ہیں ۔
ان کے لئے کاروبار کرنا ،فوج میں شمولیت ، کنسرٹ او رموسیقی وکھیلو ں کے مقابلہ میں جانا آسان بنا دیا ہے۔شہزادہ محمد سلمان نے سعودی مذ ہبی پولیس کے وسیع اختیارات بھی ختم کردئے ہیں جو پردہ نہ کرنے پر خواتین کو گرفتار کر نے کا اختیار رکھتی تھیں ۔
اس حوالہ سے انہوں نے کہا کہ اسلام میں عورتوں کے شائستہ لباس پہننے کاذکر ہے لیکن مخصوص سیاہ برقعہ یاحجاب پہننے زور دیا اس حوالہ سے عورتوں کو پوری آزادی ہے کہ وہ کس طر ح کا معزز اور شائستہ لباس پہننا پسند کرتی ہیں ۔