صدر یمن قصر صدارت میں حوثی باغیوں کے یرغمال

صنعاء ۔ 21 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) یمن کے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کرنے کے بعد حوثی باغیوں نے اب صدر مملکت کو قصر صدارت میں یرغمال بنالیا ہے ۔ ان کے قریبی ساتھیوں نے کہا کہ صدر عابد ربوع منصور ہادی اپنی قیامگاہ سے باہر نہیں جاسکتے۔ ان کے محافظین کو باغیوں نے برطرف کر کے آج ان کی جگہ اپنے جنگجوؤں کو تعینات کردیا ہے۔ ان کے ایک قریبی ساتھی نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ’’ملک ایسے مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں سے واپسی ناممکن ہے‘‘۔ ہادی صدر کے عہدہ سے مستعفی نہیں ہوسکتے کیونکہ ایسی صورت میں باغیوں نے ان پر مقدمہ چلانے کی دھمکی دی ہے۔ پریشان حال ہادی یمن میں القاعدہ کے خلاف جنگ میں امریکہ کے زبردست حلیف تھے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کے سامنے کوئی متبادل باقی نہیں ہے۔ چند ماہ قبل حوثیوں نے ستمبر میں ملک گیر سطح پر بجلی کی طرح پیشرفت کی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یمن میں القاعدہ کے خطرہ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ، جس نے فرانس کے طنزیہ ہفتہ وار شارلی ہیبدو پر حملہ کی ذمہ داری اور امریکہ میں ناکام حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی ۔ القاعدہ یمن کے انتشار کی بنیاد پر مزید طاقتور ہوگئی ہے۔ مشیروں کے بموجب حوثی باغیوں نے مطالبات کی ایک فہرست صدر ہادی کو پیش کرتے ہوئے نائب صدر اور کئی اہم سرکاری عہدوں کا مطالبہ کیا ہے۔ ہادی کے مشیروں سے کل ملاقات کے دوران مطالبات کی یہ فہرست حوالے کردی گئی ہے۔

ہادی کے اختیارات یمن کی انتشار کی شکار فوج میں پیوست ہیں۔ ہادی اور ان کے پیشرو معزول صدر علی عبداللہ صالح کی تائید کرنے والی فوج دو گروپس میں تقسیم ہوگئی ہے۔ صالح کو 2011 ء کی بغاوت میں معزول کردیا گیا تھا جس کا الزام حوثیوں پر عائد کیا جاتا ہے ۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں کو ایران کی تائید حاصل ہے لیکن وہ اس کی تردید کرتے ہیں۔ انتشار سے فائدہ اٹھاکر علی عبداللہ صالح نے ایک عوامی بیان جاری کرتے ہوئے آج مطالبہ کیا ہے کہ عاجلانہ بنیادوں پر صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے انعقاد اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے گزشتہ سال ان پر اور دو حوثی قائدین پر اقتدار کی عبوری مدت کو ’’تباہ‘‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تحدیدات عائد کی گئی تھیں۔ 2012 ء میں خلیج عرب کے ممالک کی ثالثی سے صالح اقتدار سے دستبردار ہوئے تھے اور اس کے عوض انہیں مقدمہ سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔ اس معاہدہ کو مغربی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔