حیدرآباد ۔ 29 مارچ (سیاست نیوز) صدرنشین تلنگانہ کانگریس تشہیری کمیٹی سابق ڈپٹی چیف منسٹر دامودھر راج نرسمہا نے سربراہ ٹی آر ایس مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کو دھوکہ دہی کا دوسرا نام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس سے اتحاد کیلئے کانگریس پارٹی تیار نہیں ہے تنہا مقابلہ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ صدر کانگریس مسز سونیا گاندھی، نائب صدر راہول گاندھی کے علاوہ دوسرے سینئر قائدین تلنگانہ میں منعقد ہونے والے جلسہ عام اور روڈ شو پروگرامس میں حصہ لیں گے۔ آج گاندھی بھون میں تشہیری کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں صدر تلنگانہ پردیش کمیٹی مسٹر پی لکشمیا کارگذار صدر مسٹر اتم کمار ریڈی، صدر پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ مسٹر محمد سراج الدین کے علاوہ دوسرے قائدین نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ اس موقع پر معاون صدرنشین تشہیری کمیٹی کے علاوہ سید ابراہیم بھی موجود تھے۔ مسٹر دامودھر راج نرسمہا نے سونیا گاندھی کو تلنگانہ کی ماں قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیما آندھرا میںکانگریس کو نقصان ہونے کا اندازہ ہونے کے باوجود وعدے کے مطابق سونیا گاندھی نے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دیا ہے۔ ایک یا دو ارکان پارلیمنٹ رکھنے والی جماعت سے ہرگز تلنگانہ حاصل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے سربراہ ٹی آر ایس کو دھوکہ باز مفاد پرست قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2014ء کے عام انتخابات وعدہ پورا کرنے اور وعدے سے انحراف کرنے والوں کے درمیان ہے۔ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے پر ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کرنے کا وعدہ کیا لیکن وعدے سے انحراف کیا گیا۔
دلت کو چیف منسٹر اور مسلم کو ڈپٹی چیف منسٹر بنانے کا دھوکہ دیتے ہوئے اب خود چیف منسٹر بننے کا دعویٰ کرتے ہوئے دلتوں اور مسلمانوں کے جذبات کا استحصال کررہے ہیں۔ انہوں نے ٹی آر ایس سے اتحاد کی مخالفت کی بغیر اتحاد کے بھی کانگریس مستحکم ہونے کا دعویٰ کیا۔ کانگریس ہائی کمان اتحاد کیلئے تیار ہے تو وہ پارٹی کے فیصلے کو قبول کریں گے۔ کانگریس کے چند ارکان اسمبلی کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جن ارکان اسمبلی کو اپنی کامیابی کا ڈر ہے ویسے ہی ارکان اسمبلی کانگریس سے مستعفی ہورہے ہیں۔ مسٹر دامودھر راج نرسمہا نے کہا کہ آج تشہیری کمیٹی کے اجلاس میں تلنگانہ کے 6 تا 8 اضلاع میں کانگریس کی صدر مسز سونیا گاندھی، نائب صدر راہول گاندھی کے علاوہ پارٹی کے دیگر سینئر قائدین کے جلسہ عام روڈ شو پروگرامس منعقد کرانے کا جائزہ لیا گیا اور تلنگانہ کانگریس کی جانب سے بس یاترا منظم کرنے پر بھی غور کیا گیا۔