صدر مصر کی روس کے ساتھ اسلحہ کے معاہدہ پر بات چیت

ماسکو 13 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) صدر مصر عبدالفتح السیسی نے آج روسی عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کی تاکہ دو ارب امریکی ڈالر مالیتی اسلحہ کے معاہدہ کو قطعیت دی جاسکے۔ یہ معاہدہ مصر کے قدیم حلیف امریکہ کے امدادی معاہدہ کی جگہ لے گا۔ صدر مصر السیسی کل ماسکو پہونچ گئے۔ اُن کے ہمراہ وزیر خارجہ مصر نبیل فہمی بھی ہیں۔ اُنھوں نے مبینہ طور پر اپنے روسی ہم منصب سرجی لاؤروف اور وزیر دفاع روس سرجی شوئیگو سے بات چیت کی۔ یہ دونوں گزشتہ نومبر میں قاہرہ کا تاریخ ساز معاہدہ کرچکے ہیں جس کا مقصد سوویت یونین کے دور سے منجمد باہمی تعلقات کا احیاء تھا۔ ماسکو میں سفارت کاروں نے کل کہا تھا کہ بات چیت علاقائی صیانتی مسائل جیسے شام کے بحران اور باہمی تجارتی و معاشی تعلقات پر مرکوز رہے گی لیکن روسی عہدیداروں نے توثیق کی کہ وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کا مرکزی موضوع بڑے پیمانے پر جدید روسی ہتھیاروں کی خریداری کا معاہدہ ہوگا۔ روس کے سرکاری صنعتی حصص کمپنی کے عہدیدار نے ماسکو میں قاہرہ اجلاس کے بعد کہاکہ دونوں ممالک فضائی، دفاعی نظام مصری فوج کو سربراہ کرنے کے معاہدہ کے قریب پہونچ گئے ہیں۔ روسٹیک کے سربراہ سرجی چیمیزوف نے 18 نومبر کو کہا تھا کہ ’’مصر کے ساتھ‘‘ چند معاہدات پر پہلے ہی دستخط ہوچکی ہے جو خاص طور پر فضائی، دفاعی نظام سے تعلق رکھتے ہیں۔ تاہم اُنھوں نے بعدازاں وضاحت کی تھی کہ وہ صرف معاہدہ کے چوکھٹے کا ذکر کررہے تھے۔ کمپنی کو حاصل اسلحہ کی سربراہی کے معاہدہ کا نہیں۔

اِن معاہدوں کی مالیت کے بارے میں ہنوز بات چیت جاری ہے۔ ماسکو کے انتظامی عہدیداروں نے بعدازاں روزنامہ ویڈے موسٹی کی خبر کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ معاہدوں پر ہنوز تبادلہ خیال میں مصروف ہیں۔ دو ارب امریکی ڈالر ہوسکتی ہے اور اِس معاہدہ کو سعودی عرب میں قطعیت دی جائے گی۔ چیمیزوف نے توثیق کی کہ مصر کے نئے حکمران اپنے علاقائی حلیف سے مالیہ کے حصول پر بات چیت میں مصروف ہیں اور روس سے بھی خواہش کررہے ہیں کہ اسلحہ بطور قرض فراہم کئے جائیں۔ اِس سے واضح ہوتا ہے کہ کس قسم کے میزائیلس کی خریداری کا معاہدہ قطعیت کے قریب ہے۔ سوویت یونین مصر کو 1940 ء کی دہائی سے 1970 ء کی دہائی کے اوائل تک اسلحہ کی سربراہی کرنے والا سب سے بڑا ملک تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں اسرائیل اور مصر کے امن معاہدہ کے بعد کمی پیدا ہوئی تھی اور مصر کو امریکہ سے فراخدلانہ امداد حاصل ہونے لگی تھی لیکن امریکہ نے مصر کو اپنی فوجی امداد جولائی میں جمہوری طور پر منتخبہ اسلام پسند صدر محمد مُرسی کی اقتدار سے بیدخلی کے بعد معطل کردی ہے۔ روس پیدا ہونے والے اِس خلاء کو پُر کررہا ہے۔