صدر افغانستان کی طالبان کو پھر امن عمل میں شمولیت کی دعوت

افغان صدر کا طالبان کے خلاف اعلان جنگ‘پاکستان اور افغانستان منفرد معاہدے کے قریب

کابل ۔یکم جولائی ( سیاست ڈاٹ کام )افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغان طالبان کو ایک بار پھر امن عمل میں شامل ہونے کی دعوت دے دی ہے۔کابل میں پریس کانفرنس کے دوران اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان کو اب عوام اور علمائے دین کے ردعمل کا سامنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان پر منحصر ہے کہ وہ درپیش صورت حال پر کیسے قابو پاتے ہیں، افغان شہری اور علماء امن عمل میں طالبان کی شرکت چاہتے ہیں۔افغان صدر نے مزید کہا کہ طالبان کے ساتھ افغان حکومت کی جنگ بندی ختم ہو گئی، آج سے فوج طالبان کے خلاف کارروائی دوبارہ شروع کریں گی۔اشرف غنی نے یہ بھی کہا کہ طالبان کے کئی ارکان افغانستان میں امن اور استحکام چاہتے ہیں، افغان قوم نے ثابت کیا ہے کہ وہ مصالحت کے لیے تیار ہے۔افغان صدر اشرف غنی نے ہفتے کے روز افغان سیکورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف دوبارہ جنگ شروع کرنے کی ہدایت کردی ہے، انہوں نے طالبان کے ساتھ یکطرفہ جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کردیا۔ صدر غنی کا کہنا تھا کہ جنگ بندی 98 فیصد کامیاب رہی، یہ فائر بندی 18 روز تک جاری رہی جس میں طالبان کیساتھ عید کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کے انعقاد کے بعد اضافہ کردیا گیا تھا۔ افغان صدر کا کہنا تھا کہ جنگ بندی ختم کردیا گیا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغان سلامتی اور دفاعی افواج کو اپنے عسکری آپریشنز دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔افغان صدر اشر ف غنی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان ملکر دہشت گردی کاخاتمہ کرینگے۔دونوں ممالک میں منفرد تحریری معاہدہ طے پانے کے قریب ہے۔فریم ورک بنا لیا گیا۔ ،افغان طالبان مسئلے کا حل بھی پاکستانی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔افغانستان میں قیام امن میں پاکستان کے کردار کو پھر تسلیم کیا گیا ہے۔ کابل میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ طالبان کا مسئلہ صرف پاکستان کی مدد سے حل ہو سکتا ہے۔دونوں ممالک میں دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے اقدامات پر بات آگے بڑھی ہے جلد میڈیا کو اس سے آگاہ کیا جائیگا۔