صحافی کو سیاسی نظریہ ساز نہ بننے کا مشورہ، الیکٹرانک میڈیا کی حالت تباہ کن

ملک کے موجودہ حالات میں منقسم نظریات، یوم تاسیس پریس کلب و تلنگانہ پر راجدیپ سردیسائی کا خطاب
حیدرآباد۔3جون(سیاست نیوز) صحافی سیاسی نظریہ ساز بننے سے گریز کریں اور اگر ان کی اپنی کوئی سیاسی فکر ہے تو وہ دوران خدمات اسے خود پر حاوی ہونے نہ دیں بلکہ غیر جانبداری کا مظاہرہ کریں اور اگر ایسا نہیں کرسکتے ہیں تو وہ اپنی فکر کے مطابق سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنے کے لئے آزاد ہیں۔ ذرائع ابلاغ اداروں میں پائے جانے والے بحران کی صورتحال کیلئے خود مالکین اور صحافی ذمہ دار ہیں اور طرفہ تماشہ یہ ہے کہ وہ بحران کی صورتحال سے باہر نکلنے کے لئے اقدامات کے بجائے اس بات کا اعتراف کرنے سے بھی گریز کر رہے ہیں کہ آزاد صحافت بحران کا شکار بنی ہوئی ہے ۔معروف صحافی و کنسلٹنگ ایڈیٹر انڈیا ٹوڈے گروپ مسٹر راجدیپ سردیسائی نے پریس کلب حیدرآباد کے 53ویں یوم تاسیس و ہفتہ تشکیل تلنگانہ کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندستان میں صحافتی اداروں کے ذمہ داروں کو دھمکایا اور خریدا جانے لگا ہے اور یہ ممکن بھی ہو رہا ہے کیونکہ صحافی کو عام رائے بکاؤ تصور کر نے لگی ہے جبکہ اس پیشہ سے وابستہ اکثریت اب بھی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو پورا کرتی ہے اور ان میں بڑی تعداد پرنٹ میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی ہے جو کم از کم TRP کی دوڑ میں تو شامل نہیں ہیں۔انہوں نے ہندستانی معاشرہ کو منفرد و مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندستانی شہریوں کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ کسی کے بھی تعلق سے کوئی بھی فیصلہ کرتے ہیں اور کسی دباؤ کے بغیر کرتے ہیں ۔ انہو ںنے بتایاکہ عوام پر کتنا ہی دباؤ کیوں نہ ڈالا جائے لیکن وہ اپنے طور پر فیصلہ کا اختیار رکھتے ہیں اور ان سے یہ اختیار کوئی چھین نہیں سکتا ۔ راجدیپ سردیسائی نے بتایا کہ ہندستان کے موجودہ حالات میں ہندستان منقسم نظریات کا حامل ہوتا جا رہاہے اور صحافی بھی مذہب کی بنیاد پر منقسم ہونے لگے ہیں جو کہ انتہائی خطرناک رجحان ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ صحافیوں کو کم از کم اس رجحان سے پاک رہتے ہوئے حقائق کو منظر عام پر لانا چاہئے ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں ذرائع ابلاغ اداروں کی حالت انتہائی ابتر ہوتی جارہی ہے کیونکہ ہندستان بھر میں موجود 400 چیانلس میں بیشتر ایسے چیانل ہیں جن میں سیاستدانوں کی سرمایہ کاری ہے اور مخصوص سیاسی افکار و شخصیات کی تشہیر کیلئے یہ چیانل کام کرتے ہیں جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ان اداروں کے ذریعہ صحافتی ذمہ داریوں کا ادا کیا جانا صحافیوں کے لئے بھی ممکن نہیں رہتا۔ راج دیپ سردیسائی نے نوجوانو ںکو مشورہ دیا کہ وہ اپنے طور پر آزاد میڈیا کو فروغ دیں اور یو ٹیوب چیانل شروع کریں ۔ انہوں نے صحافیوں کو دی جانے والی تعلیم میں یکجہتی اور دیانتداری جیسے نصاب کو شامل کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ مسٹر دیسائی نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کی حالت غنیمت ہے جبکہ الکٹرانک میڈیا کی حالت انتہائی تباہ کن دور سے گذر رہی ہے اور اس دور میں وہ کسی بھی نئے صحافی کو ٹیلی ویژن میڈیا کا رخ کرنے کا مشورہ نہیں دے سکتے کیونکہ الکٹرانک میڈیا ایک ایسی جگہ بن چکی ہے جہاں 45 منٹ میں سب کچھ فروخت کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ڈیجیٹل میڈیا کے مستقبل کو تابناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ دور ڈیجیٹل میڈیا کا ہے اور صحافی خود کو اس دور سے ہم آہنگ کرتے ہوئے ترقی کے زینہ طئے کر سکتے ہیں۔ اس تقریب میںمسٹر رامچندر مورتی سینیئر صحافی و منیجنگ ڈائریکٹر ایچ ایم ٹی وی‘ صدرنشین پریس کونسل آف انڈیا مسٹر ڈی امر‘ صدرنشین تلنگانہ پریس اکیڈمی مسٹر الم نارائنہ ‘ مسٹر بی راجا مولی چاری اور مسٹر ایس وجئے کمار ریڈی کے علاوہ صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ مسٹر راجدیپ سردیسائی نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں بنیادی مسائل پر توجہ نہ دیتے ہوئے فروعی مسائل کو اہم بنا کر پیش کرنے کا رواج چل پڑا ہے اور یہ حالات اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب اعلی سطح پر بحران کی کیفیت پیدا ہوتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ عوام جو کہ واٹس اپ گروپ کے چنگل میں پھنستے جا رہے ہیں انہیں بھی اس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ ان کے اطراف کیا غلط ہو رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ناظرین اور قارئین کو بھی اس بات کا خصوصی خیال رکھنا چاہئے کہ وہ صحافی کو کسی سیاسی جماعت یا مخصوص نظریہ سے منسوب نہ کریں اور خود صحافی کو بھی اس طرح کے کسی بھی عمل سے دور رہنا چاہئے۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ اداروں میں شعبۂ تشہیر کے بڑھتے اثرات کو قابل تشویش قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس وقت 1988 میں وہ ٹائمز آف انڈیا کے ساتھ کام کر رہے تھے انہوں نے دیکھا کہ ایڈیٹوریل بورڈ کی میٹنگ کے دوران کوئی مارکیٹنگ کے ذمہ دار ایڈیٹر سے ملاقات کے خواہاں تھے لیکن ایڈیٹر نے منع کردیا اور اب صورتحال اس قدر تبدیل ہوچکی ہے کہ ذرائع ابلاغ اداروں میں مارکیٹنگ شعبہ کی اہمیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور بد قسمتی سے یہ کہناپڑ رہا ہے کہ ذرائع ابلاغ اداروں کے مالکین ان اداروں کو تجارتی ادارو ںمیں تبدیل کرچکے ہیں جس کے اثرات صحافیوں پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔
تلنگانہ جی کے کانٹسٹ
حیدرآباد 3 جون (راست) کرسپانڈنٹ حسامیہ نونہال ہائی اسکول جناب محمد زعیم الدین حسامی کے بموجب بضمن جشن تاسیس یوم تلنگانہ 2 جون کو حسامیہ اسکول کے طلباء و طالبات کے لئے تلنگانہ جی کے کانٹسٹ منعقد ہوا۔ ہائی اسکول کے طلباء نے اس پروگرام میں حصہ لیا۔ جناب محمد منور علی خان و ضیاء الرحمان زاہد مدرس مدرسہ ہذا نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ جناب محمد سہیم الدین حسامی اور دیگر اساتذہ کرام نے ججس کے فرائض انجام دیئے۔