صحافیوں کی بھلائی کے اقدامات میں تلنگانہ ملک میں سرفہرست

امکنہ پٹہ جات حوالے کرنے پر غور، بین الاقوامی یوم فوٹو گرافی سے ریاستی وزیر ہریش راؤ کا خطاب
حیدرآباد ۔ 21۔ اگست (سیاست نیوز) وزیر آبپاشی ہریش راؤ نے آج انٹرنیشنل فوٹو گرافی ڈے کے موقع پر رویندرا بھارتی میں تصویری نمائش کا افتتاح کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران پیش آئے واقعات پر مشتمل تصاویر کو ڈیجیٹل لائبریری میں تبدیل کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آج کی تصاویر کل کے لئے تاریخی نوعیت کی حامل اور ایک ریکارڈ کی طرح ہوتی ہے۔ اخبارات میں خبروں کو پڑھنے کیلئے مجبور کرنے کی طاقت تصاویر میں ہوتی ہے۔ فوٹو دیکھ کر قاری اخبار کی خبر پڑھنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک تصویر سینکڑوں ہزاروں الفاظ کی ترجمان ہوتی ہے۔ تصویر دیکھتے ہی قارئین کو صورتحال کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے ۔ تصاویر کی اپنی طاقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے فوٹو گرافرس کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر مختلف واقعات کا کوریج کرتے ہیں ، لہذا ان کی جتنی بھی ستائش کی جائے کم ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ آئندہ سے انہیں فوٹو گرافر کہنے کے بجائے فوٹو جرنلسٹ کی طرح مدعو کیا جائے ۔ تلنگانہ فوٹو جرنلسٹ اسوسی ایشن کے زیر اہتمام عالمی یوم فوٹو گرافی کے موقع پر تقریب منعقد کی گئی جس میں پریس اکیڈیمی کے صدرنشین الم نارائنا کے علاوہ دیگر شخصیتوں نے شرکت کی ۔ ہریش راؤ نے کہا کہ فوٹو گرافی کوئی معمولی کام نہیں ہے بلکہ یہ ایک فن ہے جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ کامیاب فوٹو گرافر بننے کیلئے سخت محنت اور جستجو کی ضرورت پڑتی ہے۔ فوٹو کیلئے کسی زبان کی ضرورت نہیں بلکہ غیر تعلیمی یافتہ افراد بھی فوٹو کا مطلب بآسانی سمجھ سکتے ہیں۔ ہریش راؤ نے کہا کہ دھرنا ، احتجاج ، تہذیبی پروگرام ، سرکاری پروگرام ، دہشت گرد حملے اور آفات سماوی کی صورت میں ہر جگہ سب سے پہلے فوٹو جرنلسٹ دکھائی دیتے ہیں۔ اس طرح ان کی خدمات کا اعتراف ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست سے تعلق رکھنے والے کئی نامور فوٹو گرافرس نے بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ فوٹو جرنلسٹوں کی بھلائی کیلئے تلنگانہ حکومت نے کئی قدم اٹھائے ہیں۔ تلنگانہ ملک کی وہ واحد ریاست ہے جس میں صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹوں کی بھلائی کیلئے قدم اٹھائے ہیں۔ تلنگانہ تحریک کے دوران پولیس اور ان کے درمیان فوٹو جرنلسٹوں نے ہمیشہ دیوار کا کام کیا اور انہیں پولیس کی کارروائی سے محفوظ رکھا۔ تلنگانہ میں صحافیوں کی طرح فوٹو جرنلسٹوں کو اکریڈیٹیشن کارڈ ، بیمہ اور طبی سہولتوں کی فراہمی کے ا قدامات کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ اراضی پیٹے الاٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ہریش راؤ نے کہا کہ اراضیات کا مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر دوران ہے ۔ اس کے بعد حکومت صحافیوں کو انصاف فراہم کرنے طریقہ کار کا جائزہ لے رہی ہے۔ چیف منسٹر کا خیال ہے کہ عوامی زندگی میں موجود صحافیوں اور فوٹو جرنلسٹوںکو جب تک مسائل سے نجات نہیں ملتی اس وقت تک بہتر خدمات انجام نہیں دے سکتے ۔ ہریش راؤ نے اعلان کیا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران فوٹو جرنلسٹوں کی یادگار تصاویر کو ڈیجیٹل لائبریری کی شکل میں محفوظ کیا جائے گا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں پریس اکیڈیمی صدرنشین الم نارائنا کو عملی اقدامات کا مشورہ دیا ۔ ہریش راؤ نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کی کئی یادگار تصاویر آئندہ نسلوں کیلئے تاریخی حیثیت رکھی ہے۔ عثمانیہ یونیورسٹی طلبہ کی جدوجہد ، ملین مارچ ، انسانی زنجیر ، کے سی آر کا مرن برت کھمم اور نمس ہاسپٹل کے روبرو تلنگانہ حامیوں کا احتجاج سریکانت چاری کا تلنگانہ کیلئے خود کو قربان کرنا جیسے تاریخی واقعات کی تصاویر محفوظ کی جائیں گی ۔ پریس اکیڈیمی کے صدرنشین الم نارائنا نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کے تصاویر کو محفوظ کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے صحافیوں کی بھلائی کیلئے 100 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں۔ اس موقع پر بہترین تصاویر کیلئے فوٹو گرافرس کو ایوارڈ دیئے گئے ۔ رکن پارلیمنٹ بی بی پاٹل ، ایم ایل سی دامودر ریڈی ، تلنگانہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹ کے نائب صدر پی روی کمار اور تلنگانہ فوٹو جرنلسٹ اسوسی ایشن کے صدر بھاسکر نے تقریب میں شرکت کی ۔