(پٹرول پمپ ڈیلرس کو جدید سافٹ ویئر سے غیر واجبی فائدہ)
پٹرول، ڈیزل روپئے کے حساب سے نہیں بلکہ لیٹر کے اعتبار سے لینے میں دانشمندی
حیدرآباد 26 ڈسمبر (سیاست نیوز) اکثر پٹرول پمپ ڈیلرس کی جانب سے مختلف طریقوں سے صارفین کو ٹھگ لینے کی شکایتیں وصول ہورہی ہیں۔ اب پمپنگ پوائنٹس میں گول مال کیا جارہا ہے۔ 100 روپئے کا پٹرول لینے پر 2 روپئے کا نقصان ہورہا ہے۔ عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت بڑی حد تک گھٹ جانے کے باوجود ہندوستان میں حکومت اور پٹرولیم کمپنیوں کی جانب سے عوام کو کوئی راحت نہیں پہنچائی جارہی ہے۔ پٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں یومیہ نظرثانی کرتے ہوئے پٹرول کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کردیا گیا ہے۔ عوام اس زحمت سے ابھی سنبھلے ہی نہ تھے کہ پوائنٹس میں ہیرا پھیری کرتے ہوئے انھیں نئے طریقے سے ٹھگ لیا جارہا ہے۔ سافٹ ویر میں تبدیلی ڈیلرس کے لئے فائدہ بخش ثابت ہورہی ہے۔ ایندھن کی شکل میں کم پمپنگ ہونے سے صارفین کو 100 روپئے کا پٹرول گاڑیوں میں ڈالنے سے 2 روپئے کا نقصان ہورہا ہے۔ 6 ماہ قبل 16 جون سے پٹرول کی قیمتوں میں روزانہ نظرثانی عمل کا آغاز ہوا۔ تب سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں روزانہ 5 سے 35 پیسوں تک اضافہ ہوا ہے۔ کبھی کبھی برائے نام قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔ قبل ازیں 15 دن میں ایک مرتبہ قیمتوں پر نظرثانی ہوا کرتی تھی، اس کے اثرات بھی دیکھے جاسکتے تھے۔ اب تو روزانہ عوام پر اس کا بوجھ عائد ہورہا ہے۔ پٹرول پمپنگ مشینوں کے سافٹ ویر میں تبدیلی ڈیلرس کی بے قاعدگیوں کیلئے مکمل تعاون کررہی ہے۔ یومیہ قیمتوں میں نظرثانی کا عمل شروع ہونے کے بعد سے پٹرول پمپس کی جدید کاری نہیں ہوئی ہے۔ بیشتر پٹرول پمپس کے مالکین (مینول) ہاتھوں سے قیمتوں میں تبدیلی کو یقینی بنارہے ہیں۔ شہر حیدرآباد میں کئی پٹرول پمپس کے مشینوں میں قدیم طریقہ سے صبح 6 بجے پٹرول کی قیمتوں کا تعین کیا جارہا ہے۔ پٹرولیم کمپنیوں کی جانب سے تیار کردہ خصوصی سافٹ ویر کے تحت ممبئی میں قیمتوں کی تبدیلی کے ساتھ ہی یہاں جدید پٹرول پمپس میں خود بہ خود قیمتیں تبدیل ہوجاتی ہیں۔ (مینول) پٹرول پمپس کے ڈیلرس کو موبائیل کے ذریعہ قیمتوں میں نظرثانی کی اطلاعات وصول ہوتی ہیں یا پھر انھیں آن لائن پورٹل کے ذریعہ اس کا علم ہوتا ہے۔ ہاتھوں سے قیمتوں کو تبدیل کرنے والے ڈیلرس قیمتوں میں اضافہ پر تبدیلی کررہے ہیں مگر کمی کے وقت اس کو نظرانداز کررہے ہیں۔ اکثر گاڑیوں کے مالکین اپنی گاڑیوں میں پٹرول، ڈیزل روپیوں کے حساب سے ڈلواتے ہیں جبکہ پٹرول پمپ ڈیلرس کی جانب سے لیٹر کے حساب سے سافٹ ویر تیار کیا جاتا ہے جس سے مالکین گاڑیوں کو نقصان ہورہا ہے۔ گاڑیوں میں لیٹرس کے بجائے 100 تا 500 اور اس سے زیادہ قیمت کا پٹرول، ڈیزل ڈلوانے والوں کی اکثریت ہے۔ سافٹ ویر میں روپیہ کے قریب (Nearest to Rupee) کی طرح سافٹ ویر تیار کیا گیا ہے جو ڈیلرس کے لئے معاون ثابت ہورہا ہے۔ پمپنگ میں پوائنٹس کم ہوجانے سے گاڑی چلانے والوں کو 100 روپئے پر 2 روپئے تک نقصان ہورہا ہے۔