شیوسینا اور بی جے پی کے مابین نشستوں کی تقسیم پر اختلافات برقرار

نئی دہلی۔ 21؍ستمبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ بی جے پی اور شیوسینا کے مابین نشستوں کی تقسیم کے مسئلہ پر جاری اختلافات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ بی جے پی نے آج کہا کہ شیوسینا کی اس قطعی پیشکش میں کوئی نہیں بات نہیں ہے کہ وہ مجوزہ مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کیلئے اسے 119 نشستیں دے گی، تاہم پارٹی نے توقع ظاہر کی کہ مسئلہ کی باہمی طور پر یکسوئی کرلی جائے گی۔ ادھو ٹھاکرے نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شیوسینا اپنی حلیف بی جے پی کو 119 سے زائد نشستیں نہیں دے سکتی۔ بی جے پی نے اس پیشکش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں حلیف جماعتوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں اور میڈیا سے راست رابطہ قائم کرنے کے بجائے باہمی مسائل کو آپس میں حل کرلیں۔ پارٹی نے ادھو ٹھاکرے کی قطعی پیشکش کے بارے میں کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں۔

کیونکہ بی جے پی اس وقت سے 119 نشستوں پر مقابلہ کررہی ہے جب دونوں جماعتوں میں اتحاد ہوا تھا۔ مہاراشٹرا اسمبلی اور مقننہ کونسل میں قائد اپوزیشن ایکناتھ کھاڈسے اور ونود تاؤڑے نے محتاط ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی چاہتی ہے کہ ان نشستوں کی تقسیم پر شیوسینا دوبارہ مذاکرات کرے، جن پر انہیں گزشتہ 25 سال میں کبھی کامیابی نہیں ملی۔ ایسا کرنے سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ یہ نشستیں مجوزہ انتخابات میں این سی پی ۔ کانگریس اتحاد کو تحفہ کے طور پر نہ مل جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات 25 سال قدیم ہیں اور نشستوں کی تقسیم پر تنازعہ کو باہمی مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے۔ تاؤڑے نے عجلت میں طلب کردہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمیں میڈیا کے ذریعہ اسے حل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ کھاڈسے نے کہا کہ شیوسینا 35 نشستوں پر شکست کھاتی آرہی ہے

ور ہمیں 19 نشستوں پر شکست ہورہی ہے۔ اگر ہم ان نشستوں کو دوبارہ مختص کریں اور صحیح تقسیم عمل میں لائی جائے تو اس کا ہمیں فائدہ ہوگا ورنہ یہ نشستیں کانگریس ۔ این سی پی اتحاد کے حق میں چلی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں بعض نشستوں پر ہمیں کم فرق سے شکست ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 135 نشستوں کی تجویز اسی منصوبہ کے تحت پیش کی ہے، تاہم بی جے پی قائدین نے یہاں تک کہا کہ وہ اپنے مطالبے میں کمی کرتے ہوئے 130 نشستیں قبول کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔ شیوسینا نے واضح کردیا کہ بی جے پی کو 119 نشستیں دی جائیں گی اور اس معاملے میں کوئی رعایت نہیں کی جاسکتی۔ شیوسینا نے یہ بھی واضح کردیا کہ نشستوں کی تقسیم پر تعطل کو ختم کرنے کی یہ آخری کوشش ہوگی۔