شیر شاہ سوری

شیرشاہ سوری ہندوستان کے  بادشاہ اور سوری سلطنت کے بانی تھے ۔ وہ 1486ء کو بہار میں پیدا ہوئے ۔ سہسرام کے نواب حسن خان کے بیٹے تھے جو افغانی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے ۔ انہوں نے جونپور میں تعلیم و تربیت پائی۔ 26 جون 1539 ء کو بنگال کے مغل حاکم ہمایوں کو چوسا کے مقام پر شکست دی اور یوں صوبے کا اقتدار سنبھال لیا ۔ 17 مئی 1540 کو شیرشاہ نے شہنشاہ ہند ہمایوں کو قنوج میں شکست دی اور یوں شمالی و مشرقی ہندوستان کے حکمراں بن گئے ۔ کالنجر کا قلعہ فتح کرنے کی مہم میں تھے کہ ایک گولہ لگنے سے 22 مئی 1545ء کو شہادت پائی ۔ شیرشاہ سوری کا شمار ہندوستان کے عظیم ترین مسلم حکمرانوں میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے صرف پانچ برس حکومت کی مگر انتظام حکومت ، انصاف پسندی اور رعایا پروری کے معاملے میں یادگار مثالیں قائم کر گئے ۔ شیر شاہ نے ملکی نظم و نسق بہتر بنانے کیلئے سلطنت کو 47  اضلاع اور ایک لاکھ سولہ ہزار تحصیلوں میں تقسیم کیا ۔ ہر تحصیل کا ایک سربراہ عادل کہلاتا ۔ انہوں نے ملک میں سڑکیں اور مسافروں کیلئے سرائے بنوائیں ۔ کنویں کھدوائے ، مندر اور مساجد بنوائے، سڑک کے دونوں طرف درخت لگوائے ، اس کے عہد میں  مکمل امن و امان تھا ۔ ان کی تعمیر کردہ جرنیلی سڑک ( گرینڈ ٹرنک روڈ ) انسانی محنت و عزم کا شاہکار ہے ۔ یہ دو ہزار کوس لمبی ہے ۔ شیرشاہ سوری مسلم حکمرانوں میں پہلے حکمراں تھے جنہوں نے سواروں کے ذریعے ڈاک بھجوانے کا آغاز کیا اور حکومت کے ہر شعبے اور ہر محکمے کا انتظام اعلی درجے پر پہنچادیا ، زمین کی پیمائش اور مالیے کی تشخیص کے منصفانہ قواعد بنائے اور کسانوں کو مالیہ نقد یا جنس کی شکل میں ادا کرنے کی اجازت دی ۔ سرکاری گھوڑوں کو چوری سے بچانے کیلئے داغنے کا رواج بھی شروع کیا، نیز 1543 ء میں ایک تولے سونے کا سکہ چلایا اور اس کا نام روپیہ رکھا ۔ آج برصغیر ہی نہیں انڈونیشیا کی کرنسی کا نام بھی روپیہ ہے ۔ شیرشاہ سوری ایک دلیر ، عادل اور فیاض حکمراں تھے ۔