شہر کے کئی علاقوں میں آلودہ پانی کی توثیق

شہریوں میں تشویش لاحق ، عالمی شہر میں تبدیلی کا خواب کس طرح شرمندہ تعبیر ہوگا
حیدرآباد۔6فروری(سیاست نیوز) پینے کے صاف پانی کیلئے جدوجہد کرنے والے شہری کیا شہر کو عالمی شہر میں تبدیل ہونے کا خواب دیکھ پائیں گے؟ شہر کے 15سے زائد علاقوں میں پینے کے پانی کے آلودہ ہونے کی توثیق کے بعد شہریوں کے ذہنوں میں یہ سوال ابھرنے لگے ہیں کہ کیا واقعی شہر حیدرآباد ترقی منزلوں کو طئے کرتے ہوئے ان شہروں کی فہرست میں اپنا نام شامل کروائے گا جن شہروں میں شہریوں کو کوئی مسائل نہیں ہیں بلکہ وہ اپنے شہروں کے دیگر شہروں کیلئے مثال بننے پر فخر کرتے ہیں۔ جاریہ سال کی ابتداء میں شہر کے مختلف علاقوں سے حاصل کردہ پانی کے نمونوں کی جانچ کے بعد اس بات کی توثیق ہو چکی ہے کہ شہر کے 15سے زائد ایسے علاقہ ہیں جن میں پینے کا آلودہ پانی سربراہ کیا جارہا ہے جو بچوں میں ڈائیریا اور نمونیا جیسی بیماریوں کا خطرہ پیدا کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان علاقوں میں سربراہ کئے جانے والے پینے کے پانی کے استعمال کے سبب بچوں میں موجود قوت مدافعت میں کمی رونما ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی وبائی امراض میں وہ جلدمبتلاء ہونے لگتے ہیں۔ انڈین پریوینٹیو میڈیسن (آئی پی ایم) جانب سے شہر کے مختلف علاقوں کے پانی کے نمونوں کی جانچ کے بعد جاری کردہ رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک پیٹ‘ سعید آباد‘ چنچل گوڑہ ‘ سنتوش نگر‘ بھولکپور‘ ایل بی نگر ‘ ایس آر نگر ‘ نارائن گوڑہ لالہ پیٹ کے علاوہ اطراف کے علاقوں میں آلودہ پانی سربراہ کیا جا رہا ہے جو انسانی صحت بالخصوص بچوں کے لئے نقصاندہ ہے۔محکمہ آبرسانی کے عہدیداروں نے اس رپورٹ کے موصول ہونے کے بعد احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے اقدامات کا آغاز کیا ہے لیکن بتایا جاتا ہے کہ پینے کے پانی میں موجودہ اس آلودگی کو علحدہ کرنے کیلئے وقت درکار ہے کیونکہ شہر میں آبی و ڈرین نظام کے متصل ہونے کے سبب یہ مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور ان مسائل کے حل کیلئے ضروری ہے کہ ان دونوں کو علحدہ کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔بتایاجاتا ہے کہ شہر میں کھدائی کے کاموں کے سبب ڈرین کا آلودہ پانی ، صاف پینے کے پانی کی لائن میں ملنے کے سبب ان علاقوں میں آلودہ پانی کی سربراہی کی شکایات موصول ہو رہی ہیں اور ان شکایات کو دور کرنے کیلئے ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن فوری ان کا حل ممکن نہیں ہے اسی لئے عوام کو چاہئے کہ وہ پانی کو استعمال سے قبل ابال کر استعمال کریں تاکہ اس میں موجود بیکٹیریا کا خاتمہ ہو سکے۔ ماہرین اطفال کے بموجب ان علاقو ںمیں بچوں کو اس پانی سے محفوظ رکھنے کے اقدامات کئے جانے چاہئے تاکہ بچوں کے مدافعتی نظام کے استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔