شہر کے مضافاتی علاقوں میں شرپسند ٹولیاں سرگرم

شہر منتقل کئے جارہے جانوروں کی ضبطی ، چیک پوسٹ پر مخبروں کی تعیناتی ، بقر عید سے قبل پرامن فضا بگاڑنے سے شرپسندوں کی کوشش
حیدرآباد ۔ 18 ۔ ستمبر : ( نمائندہ خصوصی ) : جیسے جیسے بقر عید قریب آتی جارہی ہے ویسے ویسے قربانی ادا کرنے والے مسلمانوں کی عید سے متعلق مختلف تیاریوں کی ابتداء بھی ہوتی جارہی ہے جس میں سب سے اہم جانوروں کی خریدی رہتی ہے ۔ مگر پچھلے چند برسوں سے شہر کے مضافاتی علاقوں پر قربانی کے جانور روک لیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے جانور قبل از وقت مارکٹ میں دستیاب نہیں ہوپائے ہیں ۔ دراصل شرپسند افراد کا تعصب اور مسلمانوں سے بغض و عناد کی وجہ سے ایسا ہورہا ہے ۔ افسوس کن پہلو یہ ہے کہ مذکورہ اشرار کو متعصب سرکاری عہدیداروں کی سرپرستی حاصل ہے ۔ جاریہ سال بھی شہر کا ایک شر پسند ایم ایل اے جو ماضی میں کارپوریٹر بھی رہ چکا ہے ، ’ گئوماتا کی رکھشا ‘ کے نام پر اپنی شرپسندی کا آغاز کررہا ہے اور وہ اپنے ویب سائٹ اور کیبل چینل کے ذریعہ روزانہ اپنی سرگرمیوں کا کھلم کھلا اظہار کررہا ہے اور بتا رہا ہے کہ ان کے گروپ نے فلاں علاقے سے اتنی تعداد میں گائے ضبط کیا ہے ۔ فلاں علاقے سے اتنی تعداد میں جانور ہمارے گوشالہ کو منتقل کیا گیا ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان تمام باتوں سے پولیس اور دیگر محکمہ جات کے عہدیدار باخبر رہنے کے باوجود ان شرپسندوں کے خلاف کوئی کارروائی انجام نہیں دیتے ۔ بتایا جاتا ہے کہ جانوروں کی منتقلی کے دوران چیک پوسٹ پر تعینات عہدیدار گاڑی کے دستاویزات موجود رہنے کے باوجود رشوت حاصل کرلیتے ہیں اور بڑی مکاری کے ساتھ چیک پوسٹ سے دور منتظر شرپسندوں کی ٹولیوں کو موبائیل فون پر کال کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ جانوروں سے بھری فلاں گاڑی کچھ دیر میں آنے والی ہے جس کا نمبر فلاں فلاں ہے ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے رشوت دے کر اپنی جان چھڑانے والے افراد بعد ازاں راستے میں ہی شرپسند ٹولیوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان کا لاکھوں روپئے کا مال چھین کر دیہی علاقے میں جاکر فروخت کردیتے ہیں ۔ عثمان پورہ کے رہنے والے محمد منصور نے ہمیں بتایا کہ ’ اب حالت یہ ہوگئی ہے کہ کسی گاؤں سے جانور خرید کر لانے کی کوشش کی جاتی ہے تو گاڑی کے مالک اور ڈرائیور کے ساتھ جانور خرید کر لانے والے کی جان کے لالے پڑ جاتے ہیں ۔ انہیں جانی اور مالی نقصان کا خدشہ لگا رہتا ہے ۔ اب تو گاڑی والے بھی کرایہ پر آنے کو تیار نہیں ہوتے کیوں کہ گذشتہ سال نہ صرف انہیں بلکہ ڈرائیور کو بھی شدید زد و کوب کیا گیا تھا ۔ بہر حال اس صورت حال پر نئی ریاست کی نئی حکومت کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے کارروائی کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ بسا اوقات چھوٹے چھوٹے مسئلے بڑی بڑی تباہی و بربادی کا پیش خیمہ بن جاتے ہیں ۔ محکمہ پولیس کو چاہئے کہ شہر و اطراف میں شرپسندوں کی سرگرمیوں پر سخت نظر رکھیں تاکہ یہ شرپسند ماحول کو بگاڑ کر اپنے مفاد کی تکمیل نہ کرسکیں ۔ ایک مخصوص ذرائع سے ہمیں یہ اطلاع ملی ہے کہ جانور فروخت کرنے والے تاجر اور شرپسند مخبر کے درمیان ’ میچ فکسنگ ‘ ہورہی ہے ۔ یہ لوگ جانور مسلمانوں کو فروخت کر کے مخبروں کو اطلاع کردیتے ہیں ۔ لہذا ہمدردان ملت کا مشورہ ہے کہ مسلمان جانور کی خریدی کے موقع پر اس بات کو یقینی بنائیں کہ مذکورہ کسان یا تاجر جانور کی ڈیلیوری حیدرآباد میں کرے تاکہ مالی طور پر نقصان سے محفوظ رہ سکیں ۔۔