شہر میں کچرے کی نکاسی کے لیے کھلی اور ناکارہ گاڑیوں کا استعمال

راستہ بھر کچرا گرنے سے بدبو اور تعفن پھیلنے کی شکایت عام ، حکام لاپرواہ
حیدرآباد ۔ /24 نومبر (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کو اسمارٹ سٹی بنانے کے منصوبوں اور اعلانات سے شہریوں میں ایک امید کی کرن پیدا ہوئی تھی کہ شائد حکومت واقعی شہر کی تاریخ اہمیت کو سمجھتے ہوئے شہر میں صاف صفائی کے انتظامات کو بہتر بنائے گی لیکن ایسا کرنا تو دور کی بات بلکہ شہر میں کچرے کی نکاسی کے لئے موجود گاڑیوں کی خستہ حالی کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شائد یہ گاڑیاں کسی دیہی علاقے میں استعمال کی جارہی ہوں ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں کچرے کی منتقلی کیلئے استعمال ہونے والی گاڑیاں اگر سڑک سے گزرتی ہیں تو اس کی حالت کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گاڑی میں موجود کچرا شہریوں پر گرپڑے گا چونکہ گاڑیوں میں موجود کچرا کنڈیوں کی حالت اس قدر بوسیدہ ہوچکی ہے کہ کچرے کو یکجا رکھنے میں یہ کنڈیاں ناکام ثابت ہورہی ہیں ۔ اس کے علاوہ جو گاڑیاں کچرے کی منتقلی کیلئے استعمال کی جارہی ہیں ان گاڑیوں کی ابتر حالت کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ زائد از نصف گاڑیوں کو نمبر پلیٹ تک نہیں ہے ۔ ان گاڑیوں کے ڈرائیورس بیشتر ڈرائیور حالت نشہ میں گاڑی چلانے کے مرتکب ہوتے ہیں ۔ اس کے باوجود اس لئے انہیں نظرانداز کیا جاتاہے چونکہ وہ کچرے کی بدبو و تعفن کو شہر سے منتقل کرنے کا کام انجام دے رہے ہیں لیکن گاڑیوں سے اگر کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے تو ایسی صورت میں گاڑی کا پتہ چلانا انتہائی دشوار کن عمل ہے ۔ حالیہ دنوں میں چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کچرے کی نکاسی کیلئے آٹو کی تقسیم عمل میں لائی لیکن سڑکوں پر وہ آٹو تو نظر نہیں آرہے ہیں جبکہ قدیم گاڑیاں ہی گلیوں اور شاہراہوں سے کچرا اکھٹا کرتے ہوئے منتقلی کا کام انجام دے رہی ہیں ۔ بلدی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کو بہتر بنانے کیلئے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے لیکن اس مقصد کی تکمیل اسی وقت ممکن ہوسکتی ہے جب حکومت کی جانب سے منظوری حاصل ہو ۔ کچرا منتقل کرنے والی گاڑیوں کی خراب حالت کے باعث اکثر رات کے اوقات میں کچرا منتقل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ کچرا گھروں سے کنڈیوں میں صبح کی اولین ساعتوں میں ڈالا جاتا ہے ۔ اسی وجہ سے کنڈی میں ڈالے جانے والے کچرے کے دن بھر پڑے رہنے سے بدبو و تعفن کی شکایات موصول ہورہی ہیں ۔