شہر حیدرآباد کی عوام رات دیر گئے تک سوشیل میڈیا پر مصروف

ملک بھر میں حیدرآباد دوسرے نمبر پر ، صبح بیداری میں تاخیر ، روزگار و برکتوں سے محرومی
حیدرآباد /27 اگست ( سیاست نیوز ) سوشیل میڈیا کے زائد استعمال اور رات دیر گئے تک الیکٹرانک اشیاء میں مصروفیت میں حیدرآبادی عوام ملک کے دوسرے نمبر پر پہونچ گئے ہیں ۔ ماہرین صحت کے طنزیہ ریمارک کے مطابق حیدرآباد سے سائبرآباد اور اب گریٹر حیدرآباد کی شناخت حاصل کرنا والا شہر جاگتا حیدرآباد کی شناخت حاصل کر رہا ہے ۔ ملک بھر کے بڑے شہریوں میں کئے گئے سروے کے مطابق حیدرآباد کا مقام ہونے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا ہے ۔ جہاں70 فیصد افراد رات دیر گئے تک جاگنے کے عادی بنتے جارہے ہیں اور ملک بھر میں 53 فیصد شہری رات دیر گئے تک جاگنے کے عادی بنتے جارہے ہیں ۔ معروف سروے ادارہ سنچوری سروے کی جانب سے کئے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے ۔ سروے میں رات دیر گئے تک جاگنے کی وجوہات کو بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہری الکٹرانک اشیاء بالخصوص سوشیل میڈیا کے زائد استعمال کے سبب اس عادت کا شکار ہو رہے ہیں ۔ الیکٹرانک اشیاء جیسے ٹیلی ویژن شوز ، لیاب ٹاپ ، ٹیاب ، موبائل فون ، سوشیل میڈیا براؤزنگ ، فیس بک ، ٹوئٹر ، انسٹراگرام جیسے اشیاء کے استعمال سے اس طرح کی عادتوں کے شکار بنتے جارہے ہیں ۔ اس سروے میں بتایا گیا ہے کہ 18 فیصد افراد کاروباری لین دین کے سبب مصروفیت میں مشغول رہتے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق 54 فیصد افراد میں 25 فیصد افراد ( ہفتہ واری چھٹی کے دن ) 10 تا 11 بجے کے درمیان ( سوتے ہیں ) جبکہ کام کے دوران ( ہفتہ میںکام کے دن ) میں 5 تا 6 بجے کے درمیان نیند سے بیدار ہو رہے ہیں۔ اس طرح چھٹی کے دن 7 تا 8 بجے نیند سے بیدار ہو رہے ہیں ۔ جس کے سبب نیند کی شکایت بھی پائی جاتی ہے ۔ پرسکون اور میٹھی نیند کیلئے بہتر بسترکے ساتھ ساتھ سوشیل میڈیا مصروفیت کو ترک کرنا بہت زیادہ ضروری ہے ۔ جن 10 شہروں میں سروے کیا گیا ان میں پونے ، حیدرآباد ، اندور ، ویزاگ ، بھونیشور ، بنگلور ، چینائی ، کوچین اور احمد آباد شامل ہیں جہاں تک حیدرآباد کا سوال ہے 70 فیصد شہری ٹیلی ویژن اور سوشیل میڈیا کے سبب رات دیر گئے تک جاگنے کے عادی بن گئے ہیں ۔ جبکہ پرانے شہر کے علاوہ شہر کے دیگر علاقوں ٹولی چوکی ، مہدی پٹنم ، آصف نگر ، نامپلی و دیگر علاقوں میں نوجوان نسل کی زندگی کے صبح و شام کے اوقات ہی بدل گئے ہیں ۔ ٹولی چوکی کے مختلف علاقوں میں مچھروں کی کثرت کے باوجود رات دیر گئے تک نوجوان جاگتے دیکھائی دیتے ہیں اور صبح ان علاقوں کا حال تو تشویشناک حد تک پہونچ گیا ہے ۔ اسکولس کی چھٹیوں کے دوران صبح گیارہ بجے تک بھی ان علاقوں میں خاموشی اور دیکھائی دیتی ہے ۔ رات دیر گئے نوجوانوں کی بڑی تعداد کوئی دیوار کے آسرے کو کوئی چھت اور اسٹریٹ لائیٹ کے سہارے فون میں بات چیت اور چیاٹنگ میں مصروف رہتا ہے اور اکثر نوجوانوں کے گروپ سوشیل میڈیا سیاسی و سماجی تبصروں میں رات گذارتے نظر آتے ہیں ۔ رات دیر تک جانے اور صبح دیر سے بیدار ہونے کے کئی نقصانات پائے جاتے ہیں۔ جبکہ مذہب اسلام میں اس کی سخت ممانعت ہے لیکن نوجوان نسل کا یہ طرز عمل و زندگی جینے کا انداز انہیں بربادی کی طرف جھونک رہا ہے ۔ جس کے سبب صحت تندرستی اور روزی کے مسائل سے نوجوان طبقہ پریشانی کا شکار ہے ۔ مذہب اسلام میں بچپن میں دی جانے والی تعلیم میں تاخیر سے بیداری کے نقصانات بتائے گئے اور رزق کو روکنے کی وجہ بھی صبح کے وقت کے سونے کو قرار دیا گیا ہے ۔