امپورٹ ڈیوٹی 40 فیصد ، صنعت شکر کیلئے بلا سودی قرض کی فراہمی، پاسوان
نئی دہلی ۔ 23 جون ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) شکر کی قیمتوں میں فی کنٹل 60 روپئے کا اضافہ ہوگیا جو ملک کی بڑی ہول سیل مارکٹوں میں لاگو ہوگا جبکہ حکومت نے درآمدی محصول کو بڑھاکر 40 فیصد کردیا ۔ حکومت نے آج یہ بھی فیصلہ کیا کہ گنا کاشکاروں کو بقایا جات کی ادائیگی کیلئے 4,400 کروڑ روپئے تک سود کے بغیر اضافی قرض فراہم کیا جائے ۔ اعلیٰ سطح کی میٹنگ میں جو وزیر تغذیہ رام ولاس پاسوان نے طلب کی ، یہ فیصلہ کیا گیا کہ امپورٹ ڈیوٹی کو موجودہ 15 فیصد سے بڑھاکر 40 فیصد کردیا جائے گا ۔ ایکسپورٹ سبسیڈی میں رواں سال ستمبر تک توسیع کردی جائیگی تاکہ شکر کی صنعت کو راحت ملے ، جو گنا کاشتکاروں کو 11 ہزار کروڑ روپئے واجب الاد ا ہے ۔ یہ کاشکار زیادہ تر اُترپردیش سے تعلق رکھتے ہیں۔ پٹرول کے ساتھ پانچ فیصد ایتھنال ملانے کی لازمی شرط لاگو کی جائیگی اور آگے چل کر اسے 10 فیصد ترکیب تک لے جایا جائیگا ۔ وزیراعظم نریندر مودی کی ہدایت پر منعقدہ اجلاس میں شرکت کرنے والے دیگر شخصیتوں میں وزیر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری ، وزیر تجارت نرملا سیتا رمن ، پرنسپل سکریٹری برائے وزیراعظم نرپیندر مسرا اور معتمد کابینہ اجیت سیٹھ شامل ہیں۔ پاسوان نے میٹنگ کے بعد میڈیا والوں کو بتایا کہ ہم نے 4کلیدی فیصلے کئے ہیں ۔ ہم نے سود سے پاک قرض جو ایکسائیز ڈیوٹی کے اعتبار سے دیا جاتا ہے اور جو شوگر ملس ادا کرتے ہیں اُسے پانچ سال کی بجائے تین سال کردیا ۔ انڈسٹری باڈی انڈین شوگر ملس اسوسی ایشن (ISMA)نے اس فیصلے کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مل والوں کیلئے نقدی کے بہاؤ میں بہتری آئیگی اور گنا کے بقایہ جات کی پابجائی میں مدد ملے گی ۔ اِسما کے ڈائرکٹر جنرل اویناش ورما نے ایک بیان میں کہا کہ شکر کی قیمتوں میں بہتری کی ضرورت ہے تاکہ مل والوں کو کم از کم شکر کی پیداوار پر آنے والی لاگت کے پابجائی کا موقع مل جائے ۔ حکومت کے فیصلے کے بعد شکر کے اسٹاکس میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے ۔ ورما نے کہاکہ درآمدات پر 40 فیصد محصول سے یہ یقینی ہوجائیگا کہ بیرون ملک سے شکر دیسی منڈی میں بہتات میں نہیں آئے گی ، جہاں پہلے سے ہی 20 تا 25 لاکھ میٹرک ٹن کا اضافی اسٹاک موجود ہے ۔ پاسوان نے کہا کہ مل والے اب بینکوں سے 4,400 کروڑ روپئے تک کا سود کے بغیر اضافی قرض حاصل کرسکتے ہیں، نیز اس سے گنے کی ادائیگیوں کیلئے اُنکے پاس بہ آسانی نقدی دستیاب رہے گی ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اُن کے محکمہ کو ابھی سود سے پاک قرضوں کا قطعی حساب جوڑنا ہے جو شکر کی صنعت کو ایکسائیز ڈیوٹی کے اعتبار سے فراہم کئے جانے ہیں۔ موجودہ طورپر گنے کے بقایہ جات ملک میں تقریباً 11 ہزار کروڑ روپئے ہیں جس میں سب سے زیادہ 7,200 کروڑ روپئے یو پی کے تحت آتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ بعض فیصلوں کا متعلقہ وزارتوں کی جانب سے باضابطہ اعلان کیا جائیگا جبکہ بعض دیگر کو کابینی منظوری درکار ہے ۔