ڈاکٹر صفیہ سلطانہ
ذیابیطس یا شکر کی بیماری اب اتنی عام ہوچکی ہے کہ ہر 11 بالغ لوگوں میں سے ایک اس مرض میں مبتلاء ہے۔ یہ مرض انسولین کے اخراج میں کمی، انسولین کے فعل میں خرابی یا دونوں ہی کے نتیجہ میں ہوتا ہے۔ اس کے اثرات مختلف اعضاء جیسے آنکھیں، گردے، اعصاب، قلب اور خون کی شریانوں کے ناکارہ ہوجانے کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں۔ پوری دنیا میں سب سے زیادہ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ہندوستان میں پائی جاتی ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق 51 کروڑ ہندوستانی ذیابیطس شکری سے متاثر ہیں۔ عالمی ادارے صحت نے بتایا کہ ذیابیطس ایک خاموش مرض ہے۔ خون میں شوگر کی مقدار پر قابو نہ پانا صحت کیلئے نقصاندہ ہے۔ اگر شوگر زیادہ ہو تو دل کا دورہ پڑنا، گردوں کے امراض، بینائی کا ختم ہوجانا، حمل میں پیچیدگی جیسے مسائل اور بعض دفعہ شوگر کی زیادہ مقدار میں ہو تو مریض کی ٹانگ بھی کاٹ دی جاتی ہے۔ ذیابیطس شکری کی چار طبی گروپوں میں اقسام ہیں۔ ان میں ذیابیطس شکری قسم اول Diabetes Mellitus Type-I، ذیابیطس شکری قسم دوم Diabetes Mellitus Type-II، تیسری حملی ذیابیطس Gestational Diabetes Mellitus چوتھی ذیابیطس کی دیگر مخصوص اقسام میں بٹیا خلیات کے فعل میں جنیاتی نفقی، انسولین کے فعل میں جینیاتی نفقی، Fibrosis’ cystie کے علاوہ کچھ ادویات کے استعمال جیسے ایچ آئی وی، ایڈس کا علاج یا Organ Transplant کے بعد مستعمل ادویات وغیرہ شامل ہیں۔ ذیابیطس ٹائپ ون میں ابتداء ہی سے انسولین کی ضرورت پڑتی ہے
جبکہ ٹائپ ٹو میں انسولین کے علاوہ ادویہ کا بھی باقاعدگی سے استعمال کیا جاتا ہے لیکن ڈاکٹرز سب سے آخر ہی میں انسولین تجویز کرتے ہیں۔ شوگر کی وجہ سے ہر تین میں سے ایک کو ہائی بلڈپریشر ہوتا ہے جس کی وجہ سے شوگر کے مریضوں میں فالج ہونے کا زیادہ اندیشہ رہتا ہے۔ ٹائپ ٹو شوگر کے مریضوں میں آنکھیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ اسی طرح قوت سماعت، ذائقہ اور شامہ بھی متاثر ہوتا ہے۔ ٹائپ ون میں مبتلاء ہر تین میں سے ایک آدمی 15 سال بعد گردے متاثر ہوتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ ان میں اعصابی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ اعصابی نظام میں خلل کے باعث محسوسات، احساسات، پیر، نظام ہضم، مثانہ، دل، پھیپھڑے، آنکھیں متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ شوگر میں توازن برقرار نہ رہا تو دانت، کان بھی متاثر ہوتے ہیں۔ شوگر کے مریض ڈاکٹر سے اگر دوائیں لے کر استعمال کررہے ہیں تو بیماری کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا بلکہ کچھ احتیاطی تدابیر بھی استعمال کرنا ضروری ہے۔ جیسے ہر روز ورزش کرنے سے انسولین کے کام کرنے کی صلاحیت اور حساسیت بڑھ جاتی ہے۔ خون میں شکر کی مقدار اور Hbaie کم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے ادویہ کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر اعتدال میں رہتا ہے۔ خون میں خراب چکنائی کی مقدار کم اور اچھی چکنائی HDL اضافہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے دل کے دورہ پڑنے اور فالج ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
شوگر کے مریض ورزش کھانے سے پہلے کی جائے یا کھانے کے دو ڈھائی گھنٹے بعد کرنے سے مریضوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ غذائی احتیاط کرنا لازمی ہے۔ خاص طور پر عیدوں کے موقع پر، دعوتوں میں متوازن غذا سے نہ صرف وزن نارمل رہتا ہے بلکہ کئی قسم کی بیماریوں سے محفوظ بھی رہ سکتے ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مغربی طرز زندگی کو اپناتے ہوئے جو غذائیں جیسے برگر، فاسٹ فوڈ، کولڈ ڈرنکس کے استعمال سے ذہنی تناؤ، بے چینی، گھبراہٹ اور مختلف قسم کے نفسیاتی امراض کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ شوگر کے مریض تازہ سبزیاں، پھلوں، گھر کا کھانا کھانے سے نشاستے، خاص طور پر Refine کم مقدار میں استعمال کرنے سے نہ صرف مزاج میں بہتری آتی ہے بلکہ مریض صحتمند اور چاق و چوبند رہتا ہے۔ شوگر کے مریض ایک وقت میں کم کھائیں اور وقفہ وقفہ سے کھائیں۔ دن میں چھ دفعہ کھانے کے اوقات مقرر کریں۔ خالی پیٹ یا فاقہ نہ کریں۔ کھانا پوری طرح شکم سیر ہوکر نہ کھائیں بلکہ تھوڑا چھوڑ دیں۔ پھل کا استعمال کریں مگر پھلوں کا جوس نہ لیں۔ کھانا کھانے کے دوران پھل کا استعمال نہ کریں۔ کھانے میں چکنائی کی مقدار کم سے کم ہو۔ کھانے کا تیل نباتی ہو اور وہ بھی کم مقدار میں استعمال کریں۔ تلی ہوئی اور بیکری کی اشیاء سے پرہیز کریں۔ اناج میں جوار، باجرہ وغیرہ استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر آٹا بغیر چھنا ہوا ہو تو بہتر ہے۔ تندور کی روٹی یا نان کی روٹی استعمال نہ کریں۔ اگر ڈبل روٹی استعمال کرنی ہو تو بھوسی والی براون بریڈ کھائیں۔ چاول ابلے ہوئے کھائیں، بریانی یا پلاؤ سے پرہیز کریں۔ گھی، مکھنی کااستعمال بھی نہ کریں۔ دودھ کم چکنائی والا استعمال کریں تاکہ کیلشیم اور ہڈیوں میں قوت رہ سکے۔ دہی استعمال کریں۔ گوشت، مچھلی، مرغ کا کم استعمال کریں۔ سبزیاں، کھیرا، ککڑی، اسپغول کی بھوسی، دالیں اور سلاد کا استعمال کریں۔ ذیابیطس کے مریض پیروں کی حفاظت کریں۔ ننگے پیر نہ چلیں پھریں، شکر کی بیماریوں کے تعلق سے بیماری کے اقسام، علامت، احتیاطی تدابیر اور غذاؤں کے استعمال کرنے کے بعد اب ضرورت اس بات کی ہیکہ شوگر کی بیماری کو کس طرح سے مکمل طور پر کنٹرول کیا جاسکے اور مریض دوا، غذاؤں اور احتیاطی تدابیر کے ذریعہ اپنی زندگی طویل کرسکے۔ شوگر کے مریضوں کیلئے ہندوستان میں مختلف کمپنیوں کی دوائیں اطباء حضرات اور قدیم اطباء کے چٹکلے، نسخے نہ صرف یونانی طریقہ علاج میں بلکہ آیورویدک، ہومیوپیتھک، ایلوپیتھک میں استعمال کئے جارہے ہیں جس سے خاطرخواہ فائدہ نہیں ہورہا ہے۔ صرف کنٹرول کیا جارہا ہے۔ انسان اپنی روزافزوں، ایجادات سے مستفید بھی ہوتا ہے اور غیرارادی طور پر ان سے پیدا ہونے والے مضرات کا شکار بھی ہوجاتا ہے۔ اینٹی بائیوٹیک دوائیں جو ایلوپیتھک میں استعمال کی جاتی ہیں بلاشبہ بے حد زوداثر ہیں لیکن یہ حقیقت بھی اب سب جان چکے ہیں کہ ان دواؤں کا بیجا استعمال نہایت خطرناک ہے جس کے استعمال سے جگر، گردے، دل اور دوسرے اندرونی اعضاء متاثر ہوتے ہیں۔
ایک مرض کو تو کنٹرول کیا جاتا ہے مگر دوسرے بیماری کے عوارض پیدا ہوتے ہیں۔ اینٹی بائیوٹیک دواؤں کی دریافت سے قبل انسان اپنی بیماریوں کا علاج قدرتی وسائل کو کام میں لاتے ہوئے کرتا تھا۔ خصوصاً جڑی بوٹیاں جو علاج امراض ہی نہیں بلکہ حفظ صحت و قوت کی بھی ضامن ہوتی تھیں۔ شوگر کی بیماری کے علاج کیلئے لوگ مختلف مفرد دوائیں استعمال کیا کرتے ہیں مگر شوگر کی بیماری کو مکمل کنٹرول کرنے اور لبلبہ Panereas کے فعل کو مکمل کارآمد بنانے کیلئے حیدرآباد میں واقع المقیت ہربل پروڈکٹس یونانی فارمیسی کی جانب سے ’’المقیت ذیابس پاؤڈر‘‘ منفرد یونانی دوا کو عوام کے استعمال کیلئے مارکٹ میں متعارف کیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے گذشتہ ایک برس سے نہ صرف حیدرآباد بلکہ اضلاع، ہندوستان کے مختلف شہروں اور سعودی عربیہ، امریکہ میں ہزاروں شوگر کے مریضوں نے اس دوا کے استعمال سے دوسری ایلوپیتھک دوائیں اور جڑی بوٹیوں کی دوائیں، انسولین کی مقدار کم کرتے ہوئے المقیت ذیابس پاؤڈر کا استعمال کیا جس کے شاندار نتائج برآمد ہوئے۔ ان تمام مریضوں کو دوائیں مفت میں تقسیم کی گئی اور تمام ریکارڈ کو جمع کرنے کے بعد محکمہ آیوش حکومت تلنگانہ میں رجسٹرڈ کروایا گیا اور المقیت ذیابس پاؤڈر کو GMP سرٹیفکیٹس دیا گیا اور اب عوام الناس کیلئے مارکٹ میں دستیاب ہے۔ شوگر کو کنٹرول کرنے اور لبلبہ کے فعل کو نارمل کرنے کیلئے ذواثر دوا ہے۔ اس دوا کے نسخہ کو پانچ کہنہ مشق ماہر اطباء نے تیار کیا اور کافی تحقیق کے بعد شوگر کے ٹائپ ون، ٹائپ ٹو کے علاوہ ایسے مریض جو انسولین کا استعمال کررہے ہیں ان کیلئے فائدہ مند قرار دیا۔ اس پاؤڈر کے استعمال سے شکر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے، ہڈیوں، پٹھوں اور رگوں کو مضبوط بناتا ہے۔ گردوں، لبلبہ کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے۔ جسم میں توانائی پیدا کرتا ہے۔
المقیت ذیابس پاؤڈر 50 گرام میں، کلونجی، حلبہ، منفر، کشتہ جامن، کشتہ بیضہ مرغ، گڑماربوئی، قسط الہندی، ست گلو کے علاوہ دوسری مفرد دوائیں بھی شامل کی گئی ہیں۔ اس پاؤڈر کو پاؤ پاؤ چائے کا چمچ صبح ناشتہ سے پہلے اور رات کا کھانا کھانے سے پہلے استعمال کرنا چاہئے۔ یہ نسخہ ضرور لبلبہ کے فعل کو نارمل کرتے ہوئے شوگر کو کنٹرول کرے گا اور دیگر اندرونی اعضاء کو قوت دے گا۔ اگر کوئی مریض یونانی دوا یا ایلوپیتھک دوا استعمال کررہے ہوں یا انسولین استعمال کررہے ہو تو وہ بھی ’’المقیت ذیابس پاؤڈر کو استعمال کرسکتے ہیں مگر دوسری دواؤں میں ایک گھنٹہ کا وقفہ ضرور ہونا چاہئے۔ شوگر کے مریضوں کو ایک دم المقیت ذیابس پاؤڈر استعمال کرواسکتے ہیں مگر چونکہ مریض پہلے ہی سے دوسری دوائیں استعمال کررہے ہیں جو جسم میں شوگر کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت موجود رہتی ہے۔ اس لئے اس دوا کو ایک دم بند نہیں کرنا چاہئے۔ دوسری دوا استعمال کرنے کے ایک گھنٹہ کے بعد ’’المقیت ذیابس پاؤڈر استعمال کرسکتے ہیں۔ اس سے فائدہ ہی فائدہ ہوگا۔ المقیت ذیابس پاؤڈر یونانی کی ایک قابل بھروسہ اور ریسرچ کے بعد کامیاب دوا قرار دی گئی ہے اور اس کے کوئی ذیلی مضر اثرات نہیں ہیں۔ اس کو شوگر کے ہر ٹائپ کے مریض استعمال کرسکتے ہیں مگر ورزش، غذاؤں میں پرہیز ضروری ہے۔ المقیت ہربل پروڈکٹس کے لبلبہ کو کنٹرول کرنے اور شوگر کو کنٹرول کرنے کیلئے مزید معلومات حاصل کرنے کیلے ہمارے کسٹمر کیر سے فون نمبر 9676694711 پر ربط پیدا کرسکتے ہیں۔
٭٭٭٭