کینبیرا ۔ 10 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) چمگاڈریں درختوں سے نیچے گر رہی ہیں۔ کینگرو جنگلوں اور باغات میں بیہوش ہوکر گر رہے ہیں اور ان کا رنگ بھورا ہوجارہا ہے جبکہ شمالی امریکہ میں قطب شمالی کے مماثل شدت کی سردی ہے۔ شمالی اور جنوبی نصف کرہ ارض ایک دوسرے کے متضاد درجہ حرارت کے تجربہ سے گذر رہے ہیں جبکہ آسٹریلیا میں 1960 کی دہائی کے بعد جاریہ سال گرم ترین سال ہے۔ موسم کی پیش قیاسی کرنے والوں میں آسٹریلیا میں کہا کہ بعض علاقوں میں بہت کم آبادی ہے۔ آسٹریلیا کے جنوب مغربی ساحل پر جہاں کی زمین ناہموار ہے، درجہ حرارت 50 درجہ سنٹی گریڈ کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اب تک کا اعظم ترین ریکارڈ 1960ء اوڈناڈٹا ریاست جنوبی آسٹریلیا کا ہے جبکہ درجہ حرارت 50.7 درجہ سلسیس تک پہنچ گیا تھا۔ گیانٹیٹ عمر 60 سال جو اس علاقہ کی متوطن ہے دن کا زیادہ تر حصہ ایک چھوٹے سے پانی کے ایک تالاب میں بیٹھ کر گذارتی ہے جو اس کے مکان میں تعمیر کیا ہوا ہے۔ اس کا مکان ایمو کی کھاڑی کے قریب پلبارا کے علاقہ میں واقع ہے۔ یہ برقی گرڈ سے کافی دور واقع ہے۔ اس خاتون کے مکان کے باہر درجہ حرارت 50 درجہ سلسیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اس کا کہنا ہیکہ ہمیں یہ درجہ حرارت برداشت کرنا ہے۔ ماضی میں بھی ہم برداشت کرچکے ہیں۔ ہمارے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ شمالی آسٹریلیا میں موسم برسات کا دیر سے آغاز ہوا تھا لیکن بارش سے موسم ٹھنڈا ہوگیا جس کے نتیجہ میں شدت کی گرمی سے چھٹکارا حاصل ہوا۔ کیٹی بیرگنزا نے جو ماحولیات کے نگرانکار بیورو برائے موسمیات ہے، کہا کہ عالمی حدت بھی اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ اب تک جاریہ سال گرمی کی لہر جس کا آغاز کرسمس کے آس پاس ہوا تھا، پورے شمالی آسٹریلیا میں پھیل گئی ہے اور شدت کی یا طویل مدتی بارش کا تجربہ ہورہا ہے۔ امکان ہیکہ بارش جاری رہے گی اور جنوبی آسٹریلیا کے ریاست تک پہنچ جائے گی۔ 27 ڈسمبر کو پورے آسٹریلیا میں 34 مقامات پر وسیع فرق کے ساتھ ایک ریکارڈ قائم ہوا۔ بعض مقامات پر درجہ حرارت کم از کم 40 سال میں سب سے زیادہ تھا۔ یہ ریکارڈ ریاست نیو ساوتھ ویلز اور کوئنس لینڈ کا ہے۔ انتہائی درجہ حرارت آسٹریلیا کے گرم ترین سال کے فوری بعد محسوس کیا جارہا ہے۔ 2005ء کا سابقہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔ اوسط درجہ حرارت 1.2 درجہ سلسیس زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ 1961ء سے 1990ء تک کا یہ اوسط درجہ حرارت ہے۔ وینٹن میں طوطے، کینگرو اور ایمو سبزہ زاروں میں مردہ دستیاب ہورہے ہیں۔
امریکہ منجمد، برف سے پاک موسم سرما سے شمالی یوروپ فکرمند
اوسلو ۔ 10 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شمالی امریکہ کا کچھ حصہ منجمد کردینے والی سردی سے ٹھٹھر رہا ہے جبکہ شمالی یوروپ میں غیرمعمولی طور پر خوشگوار درجہ حرارت ہے، جس کی وجہ سے جنگلاتی زندگی، ٹریفک اور موسم سرما کے کھیل متاثر ہوگئے ہیں۔ ڈسمبر کا مہینہ جاریہ صدی کا سب سے کم شدت کا مہینہ تھا۔ یوروپ کے ممالک میں محکمہ موسمیات کے ماہرین کے بموجب درجہ حرارت موسم کے اعتبار سے معمول کے مطابق اوسط درجہ حرارت 4.5 درجہ سلسیس ناروے اور فن لینڈ میں ہونا چاہئے تھا۔ اوسلو میں جاریہ سال گرم ترین کرسمس منایا گیا۔ 1937ء سے جو ریکارڈ دستیاب ہے اس کے بموجب ہیلسنکی اور جنوبی فن لینڈ میں ڈسمبر کے نصف آخر میں جاریہ سال گذشتہ 30 سال میں سب سے کم سردی محسوس کی گئی۔ اوپن ہیگن کے مضافات میں درجہ حرارت 11.6 درجہ سلسیس کرسمس کی شام ریکارڈ کیا گیا۔
جاریہ سال کا آغاز اسی طرح کے رجحان کے ساتھ ہوا، جس سے پورے اسکینیریا علاقہ کے دارالحکومتوں میں غیرمعمولی طور پر برف نہیں گری۔ شمالی یوروپ میں موسم سرما کا آغاز ہوچکا ہے لیکن جنوبی یوروپ میں ابھی موسم بہار ہے۔ محکمہ موسمیات کے بموجب سوئیڈن کے محکمہ موسمیات اور ماہرین بارش کے بموجب ناروے کے مغربی ساحل مقامی روزنامہ کی خبر کے بموجب ان قارئین کی تصاویر شائع کی گئی ہیں جن میں جنگل کے درختوں کے شاخوں پر پھول کھلتے نظرآرہے ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں برفباری کی وجہ سے ناروے کی اسکی چمپیئن شپ مقابلے جو وسط جنوری میں منعقد کئے جاتے تھے اور وسطی علاقہ کے قصبہ لٹل ہیمر میں 1991ء سے اب تک منعقد کئے گئے تھے، ملتوی کردیئے گئے۔ فن لینڈ میں برفباری نہ ہونے کی وجہ سے پورے ملک میں اسکینگ کے مقابلہ جو جنوری کے وسط میں منعقد کئے جاتے تھے، ملتوی کردیئے گئے۔ جاریہ سال معمول سے زیادہ گرمی محسوس کی جارہی ہے۔