مفتی سید صادق محی الدین فہیمؔ
اسلام سے قبل معاشرہ جن برائیوں میں مبتلاتھا اورجن خرابیوں نے اس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا ،ان میں اہم برائی’’ نشہ ‘‘ کرنے کی تھی،شراب کا استعمال پانی کی طرح کیا جاتاتھا،اسلام نے جن خرابیوں کو دورکرنے کیلئے تدریجی طریقہ اختیارکیا ہے، ان میں سے ایک شراب بھی ہے،اس معاشرہ میں جہاں بہت سے افرادشراب کے رسیاتھے وہیں کئی ایک سلیم الطبع ایسے افرادبھی تھے جو شراب کو حددرجہ ناپسندکرتے تھے چنانچہ فاروق اعظم ،معاذبن جبل اورچند انصاری صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حضرت نبی رحمت سیدنا محمدرسول اللہ ﷺ کی خدمت میں یہ عرض کیا ’’یارسول اللہ ﷺ شراب کے بارے میں کوئی ہدایت فرمادیجئے کیونکہ یہ عقل کوزائل کردیتی ہے،اورمال بھی ضائع ہوتا ہے‘‘۔اللہ سبحانہ نے اس بارے میں پہلا حکم نازل فرمایا’’آپ فرمادیجئے شراب اورجوے میں بڑاگناہ ہے،اورلوگوں کیلئے اس میں کچھ فوائد بھی ہیں لیکن ان کے فوائدسے ان کا گناہ کہیں زیادہ ہیں‘‘(البقرہ۲۱۹)اس حکم کے آجانے پراکثرافرادنے شراب کا استعمال ترک کردیا۔
ہرشی میں کچھ نہ کچھ فوائد ضرورہوتے ہیں ،لیکن ان کے نقصانات اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ اس کی وجہ اس کے استعمال کوگوارہ نہیں کیا جاتا۔ شراب سے عارضی سروراوروقتی تسکین کا سامان تو ہوسکتاہے لیکن اس کی وجہ ہونے والے جسمانی وروحانی نقصانات اتنے زیادہ ہیں کہ وقتی کچھ فائدہ اس کے نقصانات بالمقابل کوئی اہمیت نہیں رکھتا،اس ابتدائی حکم کے بعد دوسراحکم یہ نازل ہوا ’’کہ نشہ کی حالت میںنماز نہ پڑھی جائے‘‘۔(النساء ۴۳)اس دوسرے حکم نے کئی ایک ایمان والوںکوشراب سے متنفرکردیا ،اسلام ایک پاکیزہ نظام حیات کا بانی اوراس کا داعی ہے، وہ کیسے گوارہ کرتاکہ شراب کی چھوٹ دی جائے جو جسمانی وروحانی امراض کی بنیادہے،معاشرتی اوراخلاقی ا عتبارسے کئی ایک مفاسدکی جڑہے۔اس لیے تیسراحکم اس کی قطعی حرمت کا نازل کردیاگیا،ارشادباری ہے’’اے ایمان والویہ شراب اورجوااوربت اورجوے کے تیرسب ناپاک اورنجس ہیں یہ شیطان کے اعمال سے ہیں اس لیے ان سے بچو تاکہ تم فلاح پاجاؤ ‘‘۔(المائدہ۹۰)
اس حکم کا نزول ایسے وقت ہواجبکہ ایمان والوں کے قلوب میں ایمان راسخ ہوچکا تھا،اسلامی احکام کی اہمیت وافادیت قلب وروح کی گہرائیوں میں بس گئی تھی،نبی رحمت سیدنا محمدرسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس اورآپ ﷺ کی ہرہدایت اپنی خواہش نفس سے کہیں زیادہ ان کو عزیز از جان ہوچکی تھی،ایسے میں یہ حکم جیسے ہی سنا اس کے آگے انہوں نے سرتسلیم خم کرلیا ،شراب کے پیمانہ جن کے ہاتھوں میں تھے یک بیک ان کے ہاتھوں سے چھوٹ گئے،لبوں تک پہنچنے والے شراب کے جام لبوں تک پہنچنے سے پہلے ہی زمین پرآ گئے،شراب کے پیمانے توڑ پھوڑ دئے گئے ،برتنوں میں بھری قیمتی شراب ایسے بہادی گئی جیسے وہ کوئی بے قیمت وبے وقعت شئی ہو۔ بارش کے پانی کی طرح شراب بہتی رہی ، سجی سجائی،جمی جمائی شراب کی محفلیں ویران ہوگئیں۔ایک مسلم تاجرجوشراب کی تجارت کیا کرتے تھے ،حرمت شراب کا حکم سن کے نبی رحمت ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضرہوئے، اوراپنے مال سے متعلق ہدایت چاہی آپ ﷺ نے اس کوبہادینے کاحکم فرمایا، تعمیل حکم میں ملک شام سے زرکثیرخرچ کرکے لائی ہوئی شراب پہاڑی پر انڈیل دی،اپنا سرمایہ جوشراب کی تجارت میں لگایا تھا جس سے نفع کی بڑی امیدتھی،لیکن ایمان کی محبت نے اس کوخاطرمیں نہیں لانے دیا، شراب کی تجارت میں مشغول کیا ہوااپنا قیمتی سرمایہ اللہ کی خوشنودی کیلئے لٹادیااور خوشی خوشی آخرت کا سودہ کرکے راضی وخوش ہوگئے ۔
نشہ کی عادت ایک ایسی بری لت ہے جس سے جان چھڑانا آسان نہیں ،شراب کا نشہ جہاں جسمانی صحت کو تباہ وتاراج کرتاہے وہیں عقل انسانی بھی ماؤف ہوجاتی ہے،جس کی وجہ اس سے وہ کام صادر ہو نے لگتے ہیں جس کو ایک صاحب عقل ودانش ہرگزپسندنہیں کرتا،نشہ کرنے والے کا جب نشہ کافور ہوجاتا ہے تواس کوبھی اس پر سخت ندامت ہوتی ہے نشہ کرنے والا اورں کے لیے ہنسی مذاق کا نشانہ بن جاتا ہے،نشہ کی وجہ اس سے صادرہونے والے غیرمتوازن اقوال واعمال اس کی سماجی حیثیت کوبری طرح داغ دارکرتے ہیں،نشہ ہی کی وجہ زنا، قتل وخون کے واقعات رونما ہوتے ہیں، الغرض جسمانی وروحانی اور معاشرتی اعتبارسے اس کے اتنے بڑے مفاسدہیں کہ ان کا مختصرتحریرمیں احاطہ ممکن نہیں ۔
ہروہ برائی وخرابی جونشہ کرنے والے کی ذات کو نقصان پہنچا سکتی ہے اورجس سے سماج میں اس کی حیثیت متاثرہو سکتی ہے جسمانی وروحانی نقصانات کے ساتھ اس کی معاش اور معاشرت کو متاثرکرسکتی ہے اس نشہ کی وجہ اس کے دامن گیرہوجاتی ہے،نبی رحمت سیدنا محمدرسول اللہ چﷺنے ایک بلیغ ارشاد میں شراب کو ’’ام الخبائث یا ام الفواحش‘‘ فرماکر شراب کے جملہ مفاسد ومعائب اورنقصانات کا احاطہ فرمایا ہے۔
مشرقی دنیا شراب کی عادت سے بڑی حد تک دورتھی،یہ برائی مغرب میں بڑے پیمانہ پر پھیلی ہو ئی تھی،مغربی معاشرہ جب اس کے مضراثرات سے متاثرہواتو اہل مغرب کی عقل ٹھکانے آئی ، بعض اہل دانش نے محسوس کیا کہ اس کی خرابی سے لوگوں کو آگاہ کیاجائے ،یہ بھی کہ اس پر قانونا امتناع عائد ہونا چاہئے۔ چنانچہ ماہرین صحت اورسماجی مصلحین نے اپنا قلم اٹھا یا اوراصلاح کے جذبہ کے ساتھ شراب کی برائی اوراس کے مفاسد پر صفحات کے صفحات کالے کئے، اس کوشش میں ناکامی کے بعد دستورمیں ترمیم لائی گئی اورقانونا شراب پر امتناع عائد کردیاگیا لیکن چونکہ افرادکی تربیت کے بغیر یہ کام کیا گیا تھا اس لئے کوئی نتیجہ نہ صرف یہ کہ ہاتھ نہیں آیا بلکہ اس کا برعکس نتیجہ برآمدہوا ،قانو ن کے نفاذ سے قبل جتنا شراب کا استعما ل تھا امتناعی قانون کے بعد اس سے کہیں زیادہ شراب کا استعمال ہونے لگا، مغربی تہذیب کے وہ نمائندہ ارباب حل وعقدجواصلاح کا علم ہاتھ میں اٹھا ئے ہوئے تھے ان کو بھی اس قانون کے نفاذکے بعد ہونے والے نتائج نے افسردہ کردیا،اس طرح اربات اقتدارنے اس قانون کو منسوخ کرنے ہی میں عافیت سمجھی ۔
اسلام نے شراب نوشی پر صرف امتناع کا قانون نافذنہیں کیا بلکہ اس قانو ن کے نفاذ سے قبل افرادکی خوب ذہنی تربیت کی شراب کے مضرات سے ان کو آگہی بخشی ،شراب سے اجتناب کے جو دنیاوی واخروی فوائد ہیں وہ ان کے ذہن نشین کروائے ۔اللہ کا خوف اورخوف آخرت اورحرام اشیاء کے استعمال سے اللہ کی ناراضگی اورآخرت میں جواب دہی کے تصورکو تازہ کیا ،جس کی وجہ قانو ن کے نفاذکے بعد شراب کا چھوڑدینا ان کے لیے آسان ہوگیا ،اورایک ایسا انقلاب رونماہوا کہ جس کی وجہ معاشرہ سے نشہ آوراشیاء اوران کا استعمال بالکلیہ معدوم ہوگیا ۔جبکہ اہل مغرب نے تربیت سازی کے بغیر قانون سازی کی اس لیے وہ اچھے نتائج سے محروم رہے ۔
اب مشرقی دنیا بھی شراب کی سخت لپیٹ میں ہے،جس خرابی پر مغرب خون کی آنسورورہا ہے وہ خرابی اب مشرقی تہذیب وکلچر کی علامت بن گئی ہے،شراب کی مہنگائی کی وجہ نشہ کے عادی اکثر غریب افرادملاوٹ شدہ سستی شراب کا سہارا لینے لگے ہیں، آئے دن اخبارات میں ملاوٹ شدہ شراب نوشی کے وجہ اموات کے واقعات شائع ہوتے رہتے ہیں ،نشہ کی وباء نوجوانوں میں بہت زیادہ پھیل گئی ہے، شراب ،گانجہ ،افیون ،سیندھی وغیرہ کے بکثرت استعمال کے بعد’’ نشہ ‘‘کے لیے نئے سماج نے نئی راہیں تلاش کرلی ہے،اب نشہ کے لیے نشہ کے انجکشن بھی لگوائے جانے لگے ہیں ،جبکہ ایسے انجکشنس کی خریدوفروخت اوران کا استعمال ڈاکٹرکی ہدایت کے بغیر قانونا منع ہے، یکم جنوری ۲۰۱۶ء کے ایک اخباری اطلاع کے مطابق نشہ آورانجکشن کی فروخت کرنے والی ایک ٹیم کو اے سی پی سنتوش نگرکی ٹیم نے گرفتارکرلیا ہے۔اوران کے قبضے سے ۱۶۲/ فورٹ ون انجکشن ضبط کرلیے گئے ہیں،نشہ آورانجکشن مختلف میڈیکل اسٹورس سے خرید کر یہ افرادنوجوانوں اورطلبہ کو فروخت کررہے تھے،خریدنے والے نوجوانوں کی عمر۱۸ تا ۳۵ سال بتائی گئی ہے۔ان میں اکثر میڈیکل وانجینئرنگ کے طلبہ بھی شامل ہیں۔ طبی تحقیق کے مطابق نشہ آورانجکشن کا مسلسل استعمال انسانی جسم کے لیے سخت نقصان دہ ہے،جس سے جسم کے اہم اعضاء معطل ہوجاتے ہیں۔اس کی تلافی علاج ومعالجہ سے ممکن نہیں رہتی۔
ان حالات میں اول تو والدین کا پھر معاشرہ کے ذمہ داروں کا فرض ہے کہ وہ عام طورپرنوجوانوںکو اورخاص کر مسلم طبقہ اورنئی نسل کو شراب جو ام الخبائث اور ام الفواحش ہے کی اس خطرناک عادت سے بچانے اوراس لت سے ان کوچھٹکارہ دلانے کیلئے سرجوڑکر غوروخوض کریں ،اورایسی عملی کوشش اورجدوجہد اختیارکریں جس سے نوجوانوں کی حفاظت ہوسکے ،اورسماج اس کی زہرناکیوں سے محفوظ رہ سکے ۔