شرائط کے بغیر تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا مرکز سے مطالبہ

حیدرآباد۔/7جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ پولٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کسی بھی شرط کے بغیر مکمل تلنگانہ کے حصول کے مطالبہ کے تحت آج اندرا پارک پر ایک روزہ دھرنا منظم کیا۔ اس مہا دھرنا میں جے اے سی قائدین کے علاوہ ٹی آر ایس، سی پی آئی ( ایم ایل ) نیو ڈیموکریسی اور تلنگانہ حامی تنظیموں کے قائدین نے حصہ لیا۔اس موقع پر متفقہ قرارداد کی منظوری کے ذریعہ مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تلنگانہ مسودہ بل میں موجود خامیوں کی فوری اصلاح کرکے بل میں ترمیم کرے۔ جے اے سی نے مسودہ بل میں 14نکات کی نشاندہی کی ہے جو بقول ان کے تلنگانہ عوام کے خلاف ہیں۔ اگر مسودہ بل کو موجودہ حالت میں منظور کیا جاتا ہے تو اس سے مختلف شعبوں میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ قرارداد میں مرکز سے مانگ کی گئی کہ مسودہ بل میں ضروری ترامیم کے ساتھ اسے پارلیمنٹ کے مجوزہ اجلاس میں منظور کیا جائے۔

جے اے سی نے عوام سے وعدہ کے مطابق تشکیل تلنگانہ کے عمل میں تیزی پیدا کا مطالبہ کیا۔ اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل پر مباحث میں سیما آندھرا ارکان کی رکاوٹوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل پر فوری مباحث کا آغاز کیا جائے اور صدر جمہوریہ کی دی گئی مہلت کے مطابق 23جنوری تک مسودہ بل کو اسمبلی کی رائے کے ساتھ واپس لیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 56برسوں کے دوران مختلف شعبوں میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے لہذا مسودہ بل میں اس طرح کے اُمور شامل نہ کئے جائیں جس سے ناانصافیوں کا تسلسل جاری رہے۔ مہا دھرنا میں جے اے سی کے قائدین کو ان 14نکات پر اظہار خیال کا موقع دیا گیا جن پر جے اے سی نے اعتراضات جتائے ہیں۔ صدرنشین جے اے سی پروفیسر کودنڈا رام کی قیادت میں کئے گئے اس دھرنا میں ٹی آر ایس کے قومی سکریٹری جنرل ڈاکٹر کیشو راؤ، ارکان اسمبلی ہریشور ریڈی، پوچارم سرینواس ریڈی، ایم ایل سیز سوامی گوڑ ، سدھاکر ریڈی، محمود علی کے علاوہ ایمپلائز قائدین دیوی پرساد، وٹھل، سرینواس گوڑ اوردوسروں نے شرکت کی۔

پروفیسر کودنڈا رام نے کہا کہ موجودہ مسودہ بل میں شامل بعض اُمور تلنگانہ کے مفادات کے خلاف ہیں لہذا ان میں اصلاح ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ شرائط کے بغیر تلنگانہ کے حصول تک جدوجہد جاری رہیگی۔ انہوں نے بتایا کہ مرکز کی جانب سے پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری تک تلنگانہ جے اے سی اور دیگر جماعتیں چوکس رہیں گی۔ ( باقی سلسلہ صفحہ 10 پر )