شاہ سلمان کا پہلا دورۂ امریکہ، اوباما سے دوسری ملاقات

ایران نیوکلیر معاہدہ، دولت اسلامیہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں
اور خطہ میں سکیوریٹی بات چیت اہم موضوعات

واشنگٹن 3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر بارک اوباما اور سعودی عرب کے شاہ سلمان کے دوران کل ہونے والی ملاقات میں ایران کا نیوکلیر معاہدہ، دولت اسلامیہ کا خطرناک عروج اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال ایسے موضوعات ہیں جن پر دونوں قائدین تبادلہ خیال کریں گے۔ یاد رہے کہ جنوری میں برسر اقتدار آنے کے بعد شاہ سلمان کا یہ پہلا دورۂ امریکہ ہے جبکہ اوباما سے اُن کی یہ دوسری ملاقات ہوگی۔ پہلی ملاقات جنوری میں اُس وقت ہوئی تھی جب اوباما، شاہ عبداللہ کی وفات پر سعودی عرب کے تعزیتی دورہ پر وہاں پہونچے تھے اور شاہ سلمان سے ملاقات کی تھی۔

دریں اثناء وائیٹ ہاؤز سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک انتہائی اہم نوعیت کی ملاقات ہوگی جو ایک انتہائی اہم موقع پر کی جارہی ہے کیوں کہ ایسے کئی عالمی مسائل اور مدعے ہیں جن پر امریکہ اور سعودی عرب کو تبادلہ خیال کرنا ہے جن میں سب سے زیادہ اہم ایران کا نیوکلیر معاہدہ اور سعودی عرب کے علاوہ دیگر خلیجی ممالک کی کیمپ ڈیوڈ اجلاس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال بھی شامل ہے۔ امریکہ کے نائب قومی سلامتی مشیر بین رہوڈس نے اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ اُنھوں نے کہاکہ شاہ سلمان کے دورہ امریکہ سے کیمپ ڈیوڈ ایجنڈہ پر کس حد تک پیشرفت ہوئی ہے، اس کا بھی پتہ چل جائے گا۔

دریں اثناء قومی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کے سینئر ڈائرکٹر چیف پسیکاٹ نے بھی بتایا کہ اوباما اور شاہ سلمان کے درمیان سب سے زیادہ اہم موضوع ایران کا نیوکلیر معاہدہ ہوگا اور ساتھ ہی ساتھ اس خطہ میں سکیوریٹی کو وسیع تر کرنا بھی شامل ہے۔ خصوصی طور پر اس خطہ میں ایران کی تخریبی کارروائیوں پر خصوصی نظر رکھنا بیحد اہم ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر رہوڈس نے کہاکہ اس خطہ میں ایران کی سرگرمیوں سے سعودی عرب کو بھی تشویش لاحق ہے۔ رہوڈس نے کہاکہ سعودی عرب کی تشویش اپنی جگہ بجا ہے کیوں کہ ایران پر سے تحدیدات برخاست ہونے کے بعد یقینی طور پر اُس کی معیشت مستحکم ہوگی اور استحکام حاصل ہونے کے بعد ایران کیا کرنے والا ہے اس کے بارے میں سعودی عرب فکرمند ہے۔ یہ وہ موضوعات ہیں جو ایجنڈہ کا حصہ ہیں۔ انھوں نے ایک بار پھر کہاکہ ایران کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھتے ہوئے حالات سے نمٹنا ہوگا کیوں کہ ایران کی جانب سے یہ خطرہ ہمیشہ لاحق رہے گا کہ وہ کوئی بھی ایسی کارروائی کرسکتا ہے جس کی ہم نے توقع ہی نہیں کی۔ رہوڈس نے کہاکہ سعودی عرب کے عراق سے خوشگوار تعلقات ہیں اور اُن ہی تعلقات کو دولت اسلامیہ کے خلاف جاری جدوجہد میں بطور تعاون استعمال کیا جائے گا۔