نئی دہلی ۔ یکم ۔ نومبر : ( سیاست ڈاٹ کام) : جامع مسجد دہلی کے شاہی امام سید احمد بخاری کو ملک بدر کردینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی تنظیموں اور مختلف قائدین نے کہا کہ سید احمد بخاری نے اپنے فرزند کی دستاربندی تقریب میں وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کو مدعو کر کے وزیر اعظم نریندر مودی کو نظر انداز کردیا ہے ۔ ان کی یہ حرکت غداری کے مترادف ہے لہذا انہیں ملک بدر کردیا جائے ۔ ان قائدین نے کہا کہ شاہی امام کو از خود پاکستان میں قیام کرنا ہوگا ۔ شیوسینا کے کارکنوں نے احمد بخاری کا پتلا بھی نذر آتش کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ غداری کے الزام میں امام کو فوری گرفتار کرلیا جائے ۔
شاہی امام کے اس فیصلہ کی بعض مسلم تنظیموں نے بھی تنقید کی ہے ۔ آگرہ میں بی جے پی اقلیتی سیل کے قومی جنرل سکریٹری اشفاق شفیع نے کہا کہ ’ دستار بندی ‘ تقریب ایک عوامی تقریب ہوتی ہے اور اس تقریب میں شرکت کرنے کا ہر شہری اہل ہوتا ہے ۔ دہلی کی جامع مسجد امام عبداللہ بخاری کی جاگیر نہیں ہے کہ وہ اسے اپنے فرزند کو منتقل کریں ۔ یہ ملک کے ہر مسلمان سے تعلق رکھتی ہے ۔ اس تقریب کو مخصوص بناکر احمد بخاری نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی سازش کی ہے ۔ آل انڈیا مدرسہ بورڈ کے سکریٹری مولانا اُزیر عالم نے کہا کہ مدرسہ بورڈ احمد بخاری کے اس فیصلہ کی تائید نہیں کرتا ۔ محمد اسرار احمد پرنسپل مدرسہ تعلیم القرآن نے کہا کہ احمد بخاری نے سیاست اور مذہب کو خلط ملط کردیا ہے ۔ ہم نواز شریف کو مدعو کرنے کے فیصلہ کی تائید نہیں کرتے ۔۔