شاہنواز قاسم سے وقف مافیا اور مفادات حاصلہ ناراض

ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن ، اوقافی اُمور میں دباؤ یا سفارش کو قبول نہ کرنے پر تبادلہ کی مہم
حیدرآباد ۔ یکم اکٹوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر شاہنواز قاسم آئی پی ایس کے اقدامات وقف مافیا اور مفادات حاصلہ کو کھٹکنے لگے ہیں۔ شاہنواز قاسم کو عہدہ سے ہٹانے کے لئے مختلف سطح پر سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے حتیٰ کہ ہائیکورٹ میں اُن کے تقرر کو چیلنج کرتے ہوئے رٹ درخواست داخل کی گئی۔ واضح رہے کہ شہر کے مضافاتی علاقہ ملکاجگری میں اہم اوقافی جائیداد کو غیر اوقافی قرار دیتے ہوئے جاری کردہ این او سی کے تنازعہ کے بعد اُس وقت کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر منان فاروقی نے طویل رخصت حاصل کرلی تھی۔ حکومت نے جاریہ سال 2 اپریل کو جی او آر ٹی 82 جاری کرتے ہوئے ایم اے منان فاروقی کی رخصت کو منظوری دی اور شاہنواز قاسم آئی پی ایس ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کو انچارج چیف ایگزیکٹیو آفیسر مقرر کیا۔ اس کے بعد سے بھی عہدہ کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں اور سابق چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی خدمات اُن کے متعلقہ محکمہ واپس کردی گئیں۔ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران شاہنواز قاسم نے کئی اہم جائیدادوں سے متعلق بورڈ کے ارکان کے دباؤ کو قبول نہیں کیا۔ ارکان نے بعض معاملات میں بورڈ کے اجلاس میں قرارداد منظور کی لیکن تقریباً 20 تا 25 ایسے متنازعہ فیصلے رہے جنھیں چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے عمل آوری سے روک دیا۔ شاہنواز قاسم کے ذمہ داری سنبھالنے کے بعد وقف مافیا کی سرگرمیوں پر نہ صرف کنٹرول ہوا بلکہ بورڈ میں درمیانی افراد کا رول تقریباً ختم ہوگیا۔ اوقافی جائیدادوں کے بارے میں ارکان کی روایتی پیرویوں اور بعض ارکان کے دباؤ کا شاہنواز قاسم نے نہ صرف سامنا کیا بلکہ بورڈ کے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ سخت گیر موقف اور وقف ایکٹ کے مطابق کارروائیوں سے ناراض ایک گروہ نے حکومت پر دباؤ بنانا شروع کیا ہے کہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو تبدیل کرتے ہوئے کسی اور عہدیدار کا تقرر عمل میں لایا جائے۔ وقف بورڈ کے اسٹاف میں ڈسپلن پیدا کرنے کے اقدامات، این او سی کی اجرائی معاملے میں 3 ملازمین کی معطلی، بالاپور کے مامڑپلی میں قیمتی اوقافی اراضی کا تحفظ، عادل آباد میں 24 اوقافی ملگیات کا تحفظ، محبوب نگر میں وقف کامپلکس کی متنازعہ کمیٹی کی عدم منظوری اور وقف بورڈ میں ٹیکنالوجی کے استعمال جیسے اقدامات سے بعض گوشے ناراض ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہائیکورٹ میں رٹ درخواست داخل کی گئی جس میں استدلال پیش کیا گیا ہے کہ حکومت بورڈ کے لئے زائد عرصہ تک انچارج چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو برقرار نہیں رکھ سکتی۔ شاہنواز قاسم کو جس جی او کے تحت انچارج کی ذمہ داری دی گئی اُس کے بعد مستقل تقرر کے بارے میں کوئی احکامات جاری نہیں کئے گئے۔ تقرر کے سلسلہ میں قواعد کی خلاف ورزی کو بنیاد بناکر ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کی اطلاع ملی ہے۔ رٹ پٹیشن پر سماعت ابھی باقی ہے۔ حالیہ عرصہ میں بورڈ کے ایجنڈے کی تیاری کو لے کر ارکان نے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے رویہ پر ناراضگی جتائی تھی۔ بورڈ کے اجلاسوں میں بھی ارکان نے کھل کر چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ میں بے قاعدگیوں کے بعد چیف منسٹر کے سی آر نے جب دفتر کو مہربند کرنے کی ہدایت دی تھی، اُس کے بعد ہی پولیس عہدیدار کو بورڈ میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اِسی فیصلے کے تحت سخت گیر اور اُصول پسند عہدیدار شاہنواز قاسم کا انتخاب عمل میں آیا ہے جو کسی بھی فائیل پر دستخط سے قبل مکمل معلومات حاصل کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اُن کے دفتر میں فائیلوں کی یکسوئی میں تاخیر کی شکایت کی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے سکریٹری اقلیتی بہبود کو واضح طور پر ہدایت دی ہے کہ بورڈ کے حالات درست ہونے تک شاہنواز قاسم کو برقرار رکھا جائے۔