دمشق ۔ 15 فروری ( سیاست ڈاٹ کام ) شمالی شامی صوبے درعا میں واقع ایک مسجد کے باہر گزشتہ روز پیش آئے ایک کار خود کش حملے میں 47 افراد ہلاک ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان میں 14 باغی بھی شامل تھے۔ سیریئن آبزرویٹری کے بقول اپوزیشن نے اس کارروائی کیلئے دمشق حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ادھر حلب میں ایک جہادی شدت پسند گروہ اور اعتدال پسند باغیوں کے مابین ہونے والی جھڑپ میں 27 افراد ہوگئے۔ آبزرویٹری کے بقول جنیوا میں 22 جنوری سے شروع ہونے والے شامی امن مذاکرات کے بعد سے اب تک شام میں مجموعی طور پر پانچ ہزار (5,000) افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اس دوران شامی اپوزیشن شام کے صدر بشارالاسد کے بغیر ملک میں ایک عبوری حکومت کی تشکیل پر بات چیت کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا محور دہشت گردی کے خلاف لڑائی ہے۔ دمشق باغیوں کیلئے دہشت گرد کی اصطلاح استعمال کرتا ہے۔
ادھر امریکہ کے صدر براک اوباما نے شام کے مسئلے کا ’’سفارتی حل‘‘ تلاش کرنے پر زور دیا ہے۔ صدر اوباما کے مطابق وہ نہیں سمجھتے کہ اس ضمن میں مستقبل قریب میں کسی نتیجے تک پہنچا جا سکے گا لیکن ان کے بقول ’’اسد حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے فوری بعض اقدامات‘‘ کئے جائیں۔ صدر اوباما نے یہ بات جمعہ کو دیر گئے کیلیفورنیا میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات میں کہی۔ دریں اثناء شام میں حزب مخالف کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ باغیوں کے زیر قبضہ گاؤں یادودا میں ایک مسجد کے باہر پیش آئے کار بم دھماکے میں کم ازکم 29 افراد ہلاک ہو گئے۔ شام کے سرکاری ٹی وی نے دھماکے کی خبر دی لیکن اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔