واشنگٹن۔ 2 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے آج وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شام میں کی گئی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا تاہم ایک ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک کے کسی بھی گوشے سے ’’فتح کے رقص‘‘ کی بھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ترجمان جان کربی نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کسی بھی نوعیت کے پرتشدد واقعات رونما ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ حالات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ اور روس کی کوششوں کی وجہ سے شام میں جنگ بندی ممکن ہوسکی اور اس کے لئے عالمی طاقتوں نے کوئی پس و پیش نہیں کی۔ جنگ بندی ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کے تحت شام میں جاری تشدد کو روکا جاسکتا ہے۔ ہفتہ کے روز سے شامی حکومت اور اپوزیشن گروپس کی جانب سے لڑائی کا سلسلہ بند ہے۔ اس دوران صدر بشارالاسد نے جرمن براڈ کاسٹر اے آر ڈی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کو مکمل طور پر کامیاب بنانے کی وہ ہر ممکنہ کوشش کریں گے۔
یوں تو جان کربی نے تشدد مسدود ہونے پر مسرت کا اظہار کیا ہے لیکن گزشتہ دِنوں کچھ مقامات سے جنگ بندی کا خلاف ورزی کی خبروں نے انہیں بے چین کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی شام میں ایسے ہزاروں معصوم افراد ہیں جو متاثر ہورہے ہیں جس کی وجہ صرف تشدد اور خونریزی نہیں بلکہ ان کی آج تک غذا، ادویات، پانی اور دیگر اشیائے ضروریہ تک رسائی نہیں ہے۔ یہ بات بھی نہیں ہے کہ خونریزی اور تشدد نے پریشانی میں اضافہ نہیں کیا ہے بلکہ کہنا تو یہ چاہئے کہ ساری پریشانی اسی تشدد اور خونریزی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ اب اس میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے۔ جنگ بندی کا اطلاق ان علاقوں میں نہیں ہوا ہے جو دولت اسلامیہ اور القاعدہ سے ملحقہ النصرہ فرنٹ کے تصرف میں ہیں لہٰذا امریکہ نے ان گروپس کے خلاف اپنی فضائی کارروائی کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ مارچ 2011ء سے شام میں حکومت مخالف احتجاج کے بعد پھوٹ پڑنے والی خانہ جنگی میں اب تک 2,70,000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔