شادی مبارک اسکیم کے تحت 500 درخواستیں التواء کا شکار

اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود کا حج ہاؤز میں عہدیداروں کیساتھ اجلاس، اسکیم کو تیزتر بنانے کی مساعی
حیدرآباد۔23فبروری ( سیاست نیوز) حیدرآباد اور رنگاریڈی میں ’’ شادی مبارک اسکیم ‘‘ پر عمل آوری میں تیزی پیدا کرنے کیلئے اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے آج شام حج ہاؤز نامپلی پہنچ کر اسکیم کے بارے میں عہدیداروں سے معلومات حاصل کیں ۔ انہوں نے ڈائرکٹر اقلیتی بہبود محمد جلال الدین اکبر اور شادی مبارک اسکیم کی نگرانی کرنے والے عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کیا جس میں حیدرآباد اور رنگاریڈی میں اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ عہدیداروں نے دونوں اضلاع میں اب تک موصولہ درخواستوں اور منظوریوں کے اعداد و شمار پیش کئے ۔ سید عمر جلیل نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ درخواستوں کی جانچ اور منظوری کے کام میں تیزی پیدا کرے ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ درخواستوں کی منظوری کے باوجود حیدرآباد میں 500سے زائد درخواستیں ٹریژری کی جانب سے رقم کی عدم اجرائی کے سبب زیر التواء ہیں ۔ اسپیشل سکریٹری نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں محکمہ فینانس کے عہدیداروں سے بات چیت کریں گے ۔ عہدیداروں نے درخواستوں کی جانچ کے سلسلہ میں حائل دشواریوں سے واقف کرایا ۔ انہوں نے کہا کہ عہدیداروں کی کمی کے باعث محکمہ اقلیتی بہبود بیک وقت تمام درخواستوں کی جانچ سے قاصر ہے ۔ امیدواروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے عہدیداروں کو اُن کی قیامگاہ تک جانا پڑتا ہے اس کیلئے سہولتیں اور درکار اسٹاف دستیاب نہیں ۔ بعض درخواستوں کے سلسلہ میں خود ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر کو جانچ کیلئے جانا پڑرہاہے ۔ عہدیداروں نے تجویز پیش کی کہ منڈل ریونیو آفیسرس سے جانچ کے بجائے اقلیتی فینانس کارپوریشن سے عہدیداروں کو حاصل کرتے ہوئے اس کام پر مامور کیا جانا چاہیئے ۔ اسپیشل سکریٹری نے ان دشواریوں کا جائزہ لینے کا تیقن دیا اور عہدیداروں سے کہا کہ وہ اسکیم پر عمل آوری میں دلچسپی لیں تاکہ جاریہ مالیاتی سال حکومت کی جانب سے مقررہ نشانہ کی تکمیل ہوسکے ۔ سید عمر جلیل نے اسٹاف کی کمی کے باوجود درخواستوں کی یکسوئی کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ محکمہ اقلیتی بہبود نے اسٹاف کی تعداد 80سے بھی کم ہے لیکن ایس سی ‘ ایس ٹی طبقات کے لئے شروع کی گئی کلیان لکشمی اسکیم سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیاہے ۔ حالانکہ ایس سی ‘ ایس ٹی ڈپارٹمنٹس میں ملازمین کی تعداد فی کس 3000سے زائد ہے ۔