حیدرآباد ۔ یکم ۔ اپریل : ( نمائندہ خصوصی ) : چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی سنجیدہ کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے غریب مسلم لڑکیوں کی شادیوں کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کی خاطر شادی مبارک اسکیم شروع کی جس کے تحت 18 سال سے زائد عمر کی ان مسلم لڑکیوں کو 51 ہزار روپئے کی امداد دی جارہی ہے جن کی شادیاں ہورہی ہیں یا 2 اکٹوبر 2014 کے بعد ہوئی ہیں ۔ اس اسکیم کے تحت عادل آباد ، حیدرآباد ، کریم نگر ، کھمم ، محبوب نگر ، میدک ، نلگنڈہ ، نظام آباد ، رنگاریڈی اور ورنگل جیسے اضلاع کے جملہ 19607 مسلم لڑکیوں کو فی کس 51 ہزار روپئے امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ لیکن 31 مارچ 2015 تک جملہ 6884 لڑکیوں کے والدین نے اپنی بیٹیوں کے نام درج کروائے اس طرح 35.1 فیصد لڑکیوں نے اس اسکیم سے استفادہ کے لیے آن لائن درخواستیں داخل کیں ۔ ادارہ سیاست نے مسلمانوں میں شادی مبارک اسکیم کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لیے خصوصی مہم بھی چلائی اور یہاں تک کہ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں اور سیاسی مذہبی و سماجی تنظیموں کے ساتھ خصوصی اجلاس کا اہتمام بھی کروایا ۔ حیدرآباد میں جہاں مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے جملہ 7723 مسلم لڑکیوں کو اس اسکیم سے فائدہ پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا لیکن 5 ماہ کے دوران صرف 1826 لڑکیوں نے اپنے ناموں کا اندراج کروایا اس طرح یہاں صرف 23.6 فیصد درخواستیں داخل کی گئیں ۔ ان میں سے توثیق کے لیے 381 درخواستیں التواء میں پڑی ہوئی ہیں ۔ 1399 لڑکیوں کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے ان کے بلز تیار کردئیے گئے ہیں ۔ 18 درخواستوں کو مسترد کردیا گیا ۔ توثیق شدہ لیکن منظوری کی منتظر درخواستوں کی تعداد 28 بتائی گئی ہے ۔ شادی مبارک اسکیم سے استفادہ کرنے کے معاملہ میں عادل آباد سب سے آگے ہے ۔ اس ضلع میں 1261 لڑکیوں کو اس اسکیم کے تحت امداد فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا ۔ تاہم 844 لڑکیوں نے اپنے ناموں کا اندراج کروایا ۔ جن میں سے 642 کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے بلز تیار کردئیے گئے ہیں ۔
اس طرح مقررہ ہدف کے لحاظ سے دیکھا جائے تو 66.9 فیصد لڑکیوں نے ناموں کا اندراج کروایا ۔ دوسرے مقام پر ضلع نظام آباد ہے ۔ اس ضلع میں 1634 لڑکیوں کو فی کس 51 ہزار روپئے امداد فراہم کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا تھا لیکن 818 لڑکیوں نے اپنے نام درج کروائے اس طرح 50.60 فیصد لڑکیوں نے درخواستیں داخل کیں جن میں سے 699 لڑکیوں کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے ان کے بلز بھی تیار کردئیے گئے ۔ تیسرے نمبر پر کریم نگر رہا 1078 لڑکیوں کو فی کس 51 ہزار روپئے فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا ۔ ان میں سے 467 ( 43.3 فیصد ) لڑکیوں نے درخواستیں داخل کیں ۔ 381 درخواستوں کی یکسوئی کرلی گئی ۔ شادی مبارک اسکیم سے استفادہ کے معاملہ میں ضلع نلگنڈہ کو چوتھا مقام حاصل ہے ۔ اس ضلع میں جملہ 926 مسلم لڑکیوں کو فی کس 51 ہزار روپئے دینے کا نشانہ مقرر کیا گیا لیکن ان میں سے 380 لڑکیوں ( 41.03 فیصد ) نے درخواستیں داخل کیں ۔ 292 درخواستوں کی توثیق کرتے ہوئے ان کی منظوری دے دی گئی اور ان کے بلز بھی تیار کردئیے گئے ہیں ۔ ضلع رنگاریڈی 5 ویں مقام پر ہے
اس ضلع میں 2303 لڑکیوں کو فی کس 51 ہزار روپئے کی امداد فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا لیکن 882 ( 38.2 فیصد ) لڑکیوں نے آن لائن درخواستیں داخل کیں جن میں سے 804 کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے ان کے بلز بھی تیار کردئیے گئے ہیں ۔ کھمم کے لیے 769 اور محبوب نگر کے لیے 1436 کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جن میں بالترتیب 261 ( 33.01 فیصد ) اور 522 ( 36.3 فیصد ) لڑکیوں نے درخواستیں داخل کیں ۔ ان میں سے 260 اور 377 درخواستوں کی یکسوئی کرلی گئی ہے ۔ ضلع میدک کے لیے 1513 کا ہدف مقرر کیا گیا تھا ۔ 539 ( 35.6 فیصد ) لڑکیوں نے درخواستیں داخل کیں ۔ ان میں سے 397 درخواستیں منظور کی گئیں ۔ ضلع ورنگل کے لیے 964 کا ہدف مقرر کیا گیا تھا ۔ 345 ( 35.7 فیصد ) لڑکیوں نے درخواستیں داخل کیں ۔ 319 کی منظوریاں عمل میں آئیں ۔ بہر حال سیاسی جماعتوں ، مذہبی و سماجی تنظیموں کے قائدین وکارکنوں کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں میں شادی مبارک اسکیم کے بارے میں شعور بیدار کریں تاکہ غریب مسلم خاندانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو ۔۔