سی سی کیمروں کی تنصیب ناگزیر ، سارقوں کا مکانات کے بعد شادی خانے سرقہ کا نشانہ
حیدرآباد ۔ 3 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں موجود تمام شادی خانوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب ناگزیر ہوچکی ہے ۔ سارقین کی جانب سے اب تک شادی بیاہ کی تقاریب میں مصروف مکانات کی قفل شکنی کے واقعات رونما ہوا کرتے تھے لیکن اب سارقین شادی خانوں کو ہی نشانہ بنانے لگے ہیں ۔ سارقین شادی خانہ پہنچنے والے مہمانوں کے موبائیل ، خواتین کے زیور اور ان کی گاڑیوں کے سرقہ کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ حالیہ عرصہ میں شادی خانوں میں سرقہ کے واقعات کافی پیش آچکے ہیں لیکن اس سلسلہ میں تاحال کوئی ٹولی گرفتار نہیں ہوپائی ہے ۔ جس کی بنیادی وجہ رات کے اوقات میں پیش آنے والے ان سرقہ کی وارداتوں پر پولیس کی جانب سے فوری اقدامات نہیں کئے جاتے بلکہ شادی خانہ خالی ہونے تک انتظار کرنے کی صلاح دی جاتی ہے ۔ شادی خانوں میں پیش آنے والے سرقہ کی ان وارداتوں میں کوئی تنہا سارق ملوث نہیں ہے بلکہ یہ وارداتیں ٹولی کی شکل میں انجام دی جارہی ہیں جس کا بین ثبوت یہ ہے کہ جب کبھی شادی خانہ میں سرقہ کی واردات پیش آتی ہے تو کسی ایک شخص کے ساتھ یہ واردات نہیں ہوتی بلکہ ایک سے زائد افراد اس واردات کا شکار ہوتے ہیں جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سارقین کی ٹولیاں اس طرح کے واقعات میں ملوث ہیں ۔ گزشتہ شب بندلہ گوڑہ میں واقع ایک شادی کی تقریب میں پیش آئی سرقہ کی واردات میں دو افراد اپنی گاڑیوں سے محروم ہوگئے اور سارق نے بعض دیگر گاڑیوں کے قفل کھولنے کی بھی کوشش کی ۔ جن گاڑیوں کے سرقہ میں سارق کامیاب ہوئے ان میں ایک پیشن پلس اور ایک شائین ٹو وہیلر شامل ہے علاوہ ازیں سارقین نے ایک سی بی زیڈ گاڑی کا قفل کھولنے میں کامیابی حاصل کرلی تھی لیکن وہ اسے چھوڑ کر چلے گئے ۔ گزشتہ دنوں شادی خانوں میں مہمانوں کے سیل فون سارقین کی دلچسپی کا باعث بنے ہوئے تھے اور سارق پر ہجوم نکاح تقاریب اور کھانے کے لیے روانگی کے وقت سیل فون کا بآسانی سرقہ کررہے تھے لیکن سیل فون کے سرقہ کی یف آئی آر پولیس کی جانب سے درج نہیں کی جاتی اس لیے یہ شکایات کا ریکارڈ نہیں ہوتا ۔ شہری پولیس انتظامیہ سیل فون کے سرقہ کی صرف شکایت وصول کرتا ہے اور اس کے عوض میں تصدیق شدہ نقل شکایت کنندہ کو حوالے کردیتا ہے تاکہ اسے نمبر حاصل کرنے میں دشواری نہ ہونے پائے ۔ جاریہ ماہ کے اوائل میں چمپا پیٹ میں واقع شادی خانوں میں بھی اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں اور گزشتہ ماہ بھی شادی خانوں میں مہمانوں کے ساز و سامان کے سرقہ کے واقعات منظر عام پر آئے ہیں لیکن اس کے باوجود شادی خانوں کو عصری سیکوریٹی نظام سے لیس نہیں کیا جارہا ہے ۔ شادی خانوں کے مالکین کا کہنا ہے کہ وہ اس خصوص میں واضح طور پر کہہ دیتے ہیں کہ لوگ اپنے سامان کی حفاظت کریں ۔ عصری سیکوریٹی نظام کی تنصیب کے متعلق شادی خانوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ شادی خانوں کو نہ صرف پراپرٹی ٹیکس ادا کرنا ہے بلکہ وہ کچرے کے ٹیکس ، برقی بل اور دیگر کئی مسائل کا شکار بنے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ بہتر سے بہتر سہولتوں کی فراہمی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور شادی خانوں میں چوکیدار موجود ہوتے ہیں اگر اس کے باوجود منظم ٹولیاں اس طرح کی وارداتیں انجام دیتی ہیں تو ایسی صورت میں پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے ساز و سامان کے علاوہ ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تیز تر کارروائیاں انجام دے تاکہ اس طرح کی ٹولیوں کی سرگرمیوں پر روک لگائی جاسکے ۔۔