سی پی ایم آندھرا پردیش کی تقسیم کی مخالفت پر قائم

حیدرآباد ۔ یکم ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : قومی جنرل سکریٹری سی پی آئی ایم مسٹر پرکاش کرت نے کہا کہ ملک میں انتخابات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تیسرے متبادل محاذ کی تشکیل عمل میں لانے پر ابھی کوئی توجہ مرکوز نہیں کی گئی ۔ ریاستی کمیٹی سی پی آئی ایم کے منعقدہ اجلاس میں شرکت کے لیے حیدرآباد آئے ہوئے مسٹر کرت نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بہر صورت سی پی آئی ایم پارلیمنٹ میں متحدہ ریاست کی آواز بلند کرے گی کیوں کہ ابتداء ہی سے سی پی آئی ایم ریاست کی تقسیم کے خلاف اور متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے موقف پر برقرار ہے ۔ انہوں نے ملک کے سیاسی حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی جماعتیں دیگر جماعتوں سے مفاہمت کر کے اپنا اپنا موقف مستحکم و طاقتور بنانے کے لیے کوشاں ہیں ۔ مسٹر پرکاش کرت نے واضح طور پر کہا کہ ریاست آندھرا پردیش میں تلگو دیشم پارٹی ، فرقہ پرست بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کررہی ہے ۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سی پی آئی ایم ، وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو ابھی تک ایک سیکولر پارٹی ہی تصور کررہی ہے اور تسلیم بھی کرتی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں سی پی آئی اور سی پی آئی ایم کے مابین انتخابی مفاہمت کے تعلق سے ریاستی کمیٹیاں ہی غور و خوص کر کے کوئی اقدام کریں گی ۔ عام آدمی پارٹی کا تذکرہ کرتے ہوئے مسٹر کرت نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کا ریاست میں کوئی موقف نہیں ہے بلکہ وہ دہلی تک ہی محدود پارٹی ہے ۔ اخباری نمائندوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے قومی جنرل سکریٹری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کو پیش کرنے کے بعد ہی پارٹی کے لحاظ سے سی پی آئی ایم اپنے موقف کا اعلان کرے گی اور کہا کہ لسانی بنیادوں پر ریاستوں کی تشکیل کے لیے سی پی آئی ایم اپنے موقف پر برقرار ہے ۔ انہوں نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ قومی سطح پر دیگر جماعتوں کے ساتھ انتخابی مفاہمت کے تعلق سے ابھی تک کوئی غور و خوص نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں سیاسی مفادات کے لیے ہی کانگریس پارٹی مہیلا ریزرویشن بل و دیگر بلز پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے لیے کوشاں دکھائی دے رہی ہے ۔ قومی جنرل سکریٹری سی پی آئی ایم نے مزید کہا کہ ملک کی 8 ریاستوں کے حدود میں پائے جانے والے 36 حلقہ جات لوک سبھا سے اپنے امیدواروں کو سی پی آئی ایم مقابلہ کروائے گی ۔ سی پی آئی ایم نے ابتدائی غور و خوص کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے اور کہا کہ پارلیمنٹ سیشن کے بعد ہی سی پی آئی ایم اپنی انتخابی حکمت عملی پر توجہ مرکوز کرے گی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی نظر میں کانگریس اور بی جے پی میں کوئی فرق نہیں ہے ۔۔