سی اے جی رپورٹ پر کانگریس اور بی جے پی کا دوہرا معیار

ریاستی وزیر ہریش راؤ کا الزام، کانگریس کی بس یاترا عوامی تائید سے محروم
حیدرآباد ۔ 2 ۔اپریل (سیاست نیوز) وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ نے الزام عائد کیا کہ کانگریس اور بی جے پی کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (CAG) رپورٹ پر غیر ضروری ہنگامہ کھڑا کرتے ہوئے حکومت کے خلاف الزام تراشی کر رہے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی کا موقف سی اے جی رپورٹ کے بارے میں موقع پرستانہ ہے۔ دونوں پارٹیاں دوہرا معیار اختیار کرتے ہوئے ٹی آر ایس حکومت کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں سی اے جی رپورٹ کو مسترد کردیا گیا لیکن تلنگانہ میں اس رپورٹ کی بنیاد پر ٹی آر ایس حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہریش راؤ نے یاد دلایا کہ کانگریس دور حکومت میں اس وقت کے چیف منسٹرس نے سی اے جی رپورٹ پر تنقید کی تھی۔ کانگریس کے چیف منسٹرس اور قائدین نے کہا تھا کہ سی اے جی رپورٹ ، بائبل ، بھگوت گیتا نہیں ہیں، لہذا اسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت نہیں۔ ہریش راؤ نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں جانا ریڈی اور اتم کمار ریڈی بحیثیت وزیر شامل تھے لیکن اس وقت انہوں نے سی اے جی رپورٹ پر چیف منسٹر کی تنقید پر خاموشی اختیار کرلی لیکن آج تلنگانہ کے بارے میں سی اے جی رپورٹ پر ہنگامہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اقتدار میں اپوزیشن میں سی اے جی رپورٹ پر دوہرا معیار باعث حیرت ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ وزیراعظم کی حیثیت سے منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ سی اے جی رپورٹ کو اہمیت دینے کی ضرورت نہیں۔ گجرات کے چیف منسٹر کی حیثیت سے نریندر مودی کے دور حکومت میں سی اے جی نے 23,000 کروڑ کی بے قاعدگیوں کا انکشاف کیا تھا لیکن نریندر مودی نے اس وقت سی اے جی رپورٹ کو مسترد کردیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس ز یر اقتدار ریاستوں میں بھی سی اے جی نے کئی خامیوں کی نشاندہی کی ہے ۔ کانگریس زیر اقتدار ریاستوں کے چیف منسٹرس کے ذریعہ الزام عائد کیا جارہا ہے ۔ سی اے جی نے بی جے پی زیر اقتدار ریاستو ںکیلئے ایک طرح کے رپورٹ پیش کی جبکہ کانگریس زیر اقتدار ریاستو ںکی رپو رٹ مختلف ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ قرض کو بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں سرمایہ کاری کے طور پر سی اے جی نے پیش کیا۔ جبکہ تلنگانہ میں قرض کے طور پر نشاندہی کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ سی اے جی رپورٹ میں کہیں بھی تلنگانہ میں بدعنوانیوں کی بات نہیں کہی گئی۔ ہریش راؤ نے دعویٰ کیا کہ سی اے جی رپورٹ میں ریاست کی ترقی کیلئے حکومت کے اقدامات کی ستائش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف تکنیکی بنیادوں پر ٹی آر ایس حکومت پر نکتہ چینی کی گئی ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے وزیر فینانس اردون جیٹلی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے سی اے جی کی جانب سے قرض اور سرمایہ کاری کا جائزہ لینے کے مسئلہ پر توجہ مبذول کرائی تھی۔ ہریش راؤ نے سوال کیا کہ کانگریس قائدین کو سی اے جی کی جانب سے مختلف شعبوں میں حکومت کی تعریف و ستائش دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ ہریش راؤ نے کانگریس کی بس یاترا پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ بس یاترا میں کانگریس قائدین اقتدار کے لالچ نے عوام سے مختلف وعدے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کانگریس جو وعدے کر رہی ہے ، اپنے دور اقتدار میں ان پر عمل آوری کیوں نہیں کی گئی۔ عوام صورتحال کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں اور وہ کانگریس قائدین پر بھروسہ کرنے والے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بس یاترا کو عوامی تائید حاصل نہیں ہورہی ہے اور عوام سے زیادہ بس میں کانگریس قائدین موجود ہیں۔ اقتدار کے لالچ میں بس یاترا کا آغاز کیا گیا۔ ہریش راؤ نے کہا کہ تلنگانہ کے عوام کو چیف منسٹر کے سی آر کی قیادت پر مکمل بھروسہ ہے اور عوام آئندہ بھی تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ پراجکٹس کی تعمیر میں رکاوٹ پیدا کرنے والے کانگریس قائدین سے ہر موقع پر سوال کریں۔ ہریش راؤ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کانگریس کی بس یاترا میں رکاوٹ پیدا کریں اور مخالف عوام اقدامات پر سرزنش کریں۔ انہوں نے کہا کہ سی اے جی نے تلنگانہ میں فلاحی اسکیمات پر خرچ کی جانے والی رقومات کی ستائش کی۔ دیگر ریاستوں میں ترقیاتی اسکیمات پر 19.7 فیصد بجٹ خرچ کیا جارہا ہے جبکہ تلنگانہ میں 28 فیصد بجٹ زراعت ، پراجکٹس اور فلاحی اقدامات پر خرچ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بس یاترا میں حکومت پر الزامات عائد کرنے والے کانگریس قائدین نے 2009 ء میں عوام سے کئے گئے ایک بھی وعدے کی تکمیل نہیں کی۔ کرناٹک اور پنجاب میں کانگریس برسر اقتدار ہے لیکن وہاں ان اسکیمات پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا ؟ انہوں نے کہا کہ کرناٹک سے تعلق رکھنے والے کانگریس قائدین نے تلنگانہ کی ترقی کی ستائش کی ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ کانگریس نے حکومت اور عوام کے خلاف موقف اختیار کرتے ہوئے عدالت میں مقدمات دائر کئے ہیں تاکہ ترقی میں رکاوٹ پیدا کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی کسی بھی ریاست اور کسی بھی چیف منسٹر نے ترقی اور بھلائی کے سلسلہ میں ایسے اقدامات نہیں کئے جس کی مثال تلنگانہ نے پیش کی ہے۔ متحدہ آندھراپردیش میں نیلم طوفان کے نقصانات کے بعد اس وقت کی کانگریس حکومت نے آندھراپردیش کے متاثرین کو معاوضہ ادا کیا اور تلنگانہ کو فراموش کردیا تھا۔