چیف منسٹر و وزرا پر ایوان کو گمراہ کرنے کا الزام ، قائد اپوزیشن کونسل محمد علی شبیر کا بیان
حیدرآباد یکم اپریل(سیاست نیوز) سی اے جی رپورٹ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کے منہ پر طمانچہ ہے‘ سی اے جی رپورٹ میں حکومت کی بے قاعدگیوں و بدعنوانیوں کے علاوہ نااہل حکمرانی آشکار ہوچکی ہے جس پر چندر شیکھر راؤ کو مستعفی ہوجانا چاہئے ۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل جناب محمد علی شبیر نے آج میڈیا سے بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔ انہوں نے بتایاکہ گذشتہ 4 برسوں کے دوران وہ خود اور قائد اپوزیشن اسمبلی کے جانا ریڈی یہی کہہ رہے تھے جو بات اب سی اے جی رپورٹ میں منظر عام پرآئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اقلیتوں‘ پسماندہ طبقات اور دلتوں کیلئے معلنہ بجٹ کا 50 فیصد حصہ بھی خرچ نہیں کیا گیا اور نہ ہی فلاح و بہبود کی اسکیمات پر مؤثر عمل آوری کو یقینی بنایا گیا ہے۔انہوںنے چیف منسٹر پر ریاست کے عوام کو گمراہ کرنے اور خسارہ کو فاضل بجٹ والی ریاست کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کو دھوکہ دہی قرار دیتے ہوئے کہاکہ چیف منسٹر فوری اس دھوکہ دہی کے انکشاف پر مستعفی ہوجائیں۔ جناب محمد علی شبیر نے کہا چیف منسٹر اور ان کے ارکان اسمبلی و وزراء ایوان میں ہمیشہ دروغ گوئی سے کام لیتے ہوئے اپوزیشن کے حقائق پیش کرنے پر انہیں نشانہ بنا کر کمزور کرنے کی کوشش کرتے رہے ۔انہوں نے بتایا کہ جو عہدیدار ریاست کے خسارہ کی پردہ پوشی کرکے قرض کو چھپاتے رہے ہیں وہ بھی حکومت کی دھوکہ دہی میں برابر کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ ریاست کو معاشی نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کیا کاروائی کی جا سکتی ہے اور اس کیلئے کیا حکمت عملی اختیار کی جانی چاہئے۔ جناب محمد علی شبیر نے 1990 کے دوران آنجہانی چیف منسٹر مسٹر ایم چنا ریڈی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت چنا ریڈی نے ایوان کو عبادتگاہ قرار دیتے ہوئے کہاتھا کہ اس مقام پر جھوٹ اور دروغ گوئی سے کام نہیں لیا جانا چاہئے لیکن آج چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ ببانگ دہل ایوان کو گمراہ کرکے دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں اور انہیں اس پر کوئی افسوس نہیں ہے۔انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ بجٹ کی تیاری میں گمراہ کن اعداد و شمار پیش کرنے والے عہدیداروں کے خلاف کاروائی کریں اور چیف منسٹر کے علاوہ دیگر وزراء کو چاہئے کہ وہ ریاست کے عوام سے اس دروغ گوئی پر معذرت خواہی کریں۔