سی ای او وقف بورڈ کے خلاف رٹ درخواست کی پیر کو سماعت

حکومت اور بورڈ کو جواب داخل کرنے ہائی کورٹ کی ہدایت
حیدرآباد ۔ 3۔ اکتوبر (سیاست نیوز) حیدرآباد ہائی کورٹ نے تلنگانہ وقف بورڈ میں انچارج چیف اگزیکیٹیو آفیسر کی برقراری کے خلاف دائر کردہ رٹ درخواست کو سماعت کیلئے قبول کرتے ہوئے حکومت کے وکیل کو ہدایت دی کہ وہ پیر تک اپنا جوابی حلفنامہ داخل کریں۔ جسٹس پروین کمار نے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے کہ وقف ایکٹ میں مستقل چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے تقرر کی گنجائش کے بعد کس طرح انچارج چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو برقرار رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس عہدہ کیلئے ڈپٹی سکریٹری یا اس سے اعلیٰ عہدہ کے حامل عہدیدار کا تقرر کیا جانا چاہئے لیکن بورڈ میں ڈی آئی جی رتبہ کے عہدیدار کا تقرر کیا گیا۔ ان دونوں معاملات میں گورنمنٹ پلیڈر محکمہ سماجی بھلائی اور وقف بورڈ کے اسٹانڈنگ کونسل ایم اے مجیب کو جواب داخل کرنا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے 2 اپریل 2018 ء کو جی او آر ٹی 82 کے ذریعہ شاہنواز قاسم آئی پی ایس کو انچارج چیف اگزیکیٹیو آفیسر مقرر کیا تھا، اس وقت کے سی ای او کی جانب سے طویل رخصت حاصل کرنے کے بعد شاہنواز قاسم کو جو ڈائرکٹر اقلیتی بہبود ہیں، اس عہدہ کی زائد ذمہ داری دی گئی ہیں۔ احکامات میں سابق سی ای او کی ایام رخصت کے دوران تقرر کی وضاحت کی گئی لیکن شاہنواز قاسم ابھی تک اس عہدہ پر برقرار ہیں اور اس کے لئے حکومت کی جانب سے علحدہ جی او جاری نہیں کیا گیا۔ سابق سی ای او کی خدمات ان کے متعلقہ محکمہ کو واپس کی جاچکی ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ وقف ایکٹ کے تحت مستقل سی ای او کا تقرر کیا جانا چاہئے اور طویل عرصہ تک انچارج کو برقرار نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ مقدمہ کی آئندہ سماعت پیر کو ہوگی۔