سیاسی مداخلت سے عاجز عہدیدار کی ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی سے ملاقات ۔ واپسی سے بورڈ میں بحران کا اندیشہ
حیدرآباد۔/29نومبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ میں سیاسی مداخلت سے عاجز آکر چیف ایکزیکیٹو آفیسر محمد اسد اللہ نے آخر کار اپنی خدمات متعلقہ محکمہ کو واپس کرنے کیلئے حکومت میں درخواست داخل کردی ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ محمد اسد اللہ نے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی سے ملاقات کی اور محکمہ مال میں خدمات واپس کرنے کی درخواست کرتے ہوئے مکتوب حوالے کیا۔ محمد محمود علی جو محکمہ مال کے وزیر بھی ہیں انہوں نے متبادل انتظامات تک خدمات جاری رکھنے کی خواہش کی ہے۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے اس اقدام نے وقف بورڈ میں سنسنی دوڑا دی ہے اور ملازمین کا کہنا ہے کہ محمد اسد اللہ کی خدمات کی واپسی کی صورت میں بورڈ میں بحران پیدا ہوجائے گا۔ اوقافی جائیدادوں کا تحفظ اور بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے محمد اسد اللہ نے گزشتہ دیڑھ سال میں جو مساعی کی ہے اس کے حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ایسے وقت جبکہ بورڈ میں سدھار کے یہ اقدامات جاری رکھنے کی ضرورت ہے وقف مافیا اور سیاسی دباؤ نے محمد اسد اللہ کو اپنے متعلقہ محکمہ میں واپسی کیلئے مجبور کردیا ہے۔ حالیہ عرصہ میں کئی اہم اوقافی جائیدادوں کے سلسلہ میں ان پر مقامی سیاسی جماعت کی جانب سے زبردست دباؤ بڑھ چکا ہے اور اپنی مرضی کے مطابق کام لینے کیلئے ان پر بدعنوانیوں کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ محمد اسد اللہ کے خلاف ایک بھی الزام کو حکومت کے پاس ثابت کرنے کیلئے مخالفین کے نزدیک کوئی ثبوت موجود نہیں پھر بھی وہ اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وقف بورڈ کے ملازمین کو خود اس بات کا اعتراف ہے کہ حالیہ عرصہ میں شیخ محمد اقبال اور جلال الدین اکبر کے بعد اگر کوئی اصول پسند عہدیدار وقف بورڈ کو ملا ہے تو وہ اسد اللہ ہیں جنہوں نے کسی بھی دباؤ کی پرواہ کئے بغیر انتہائی غیرجانبداری اور وقف ایکٹ کے مطابق اقدامات کئے۔ جب کبھی مخالفین نے ان کے خلاف سکریٹری اقلیتی بہبود کے پاس شکایت کی تو بتایا جاتا ہے کہ اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے شکایتوں کی حوصلہ شکنی کے بجائے سرپرستی کی جارہی ہے۔ ان حالات میں وقف بورڈ میں خدمات کو جاری رکھنا کسی بھی دیانتدار عہدیدار کیلئے ممکن نہیں ہے۔ محمد اسد اللہ کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ بیک وقت ریونیو اور وقف قوانین پر عبور رکھتے ہیں جس کے نتیجہ میں ریونیو سے جاری تنازعات کی یکسوئی میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے نہ صرف اوقافی جائیدادوں کا تحفظ کیا بلکہ آمدنی میں اضافہ کیلئے کئی قدم اٹھائے۔ گزشتہ دنوں مقننہ کی اقلیتی بہبود کمیٹی کے اجلاس میں انہیں مقامی جماعت کی جانب سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی اور مخصوص ٹی وی چینل کے ذریعہ مہم چلائی جارہی ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ الزامات عائد کرنے والے خود روزانہ مختلف اداروں کی پیروی کے ساتھ چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے دفتر میں دکھائی دیتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اعلیٰ عہدیداروں کی خاموشی نے مخالفین کے حوصلوں کو اور بھی بلند کردیا ہے جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود خود چیف ایکزیکیٹو آفیسر کا دفاع کریں کیونکہ ان کا کوئی بھی فیصلہ سکریٹری کی منظوری کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود بیک وقت وقف بورڈ کے عہدیدار مجاز بھی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ کے انتخابات اور متبادل انتظام تک اسد اللہ کو عہدہ پر برقرار رہنے کی صلاح دی گئی ہے۔